راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت میں کیس کی سماعت جج امجد علی شاہ نے کی، مقدمے میں مجموعی طور پر 116 ملزمان پر فرد جرم عائد کی جاچکی ہے۔
شائع21 دسمبر 202406:49pm
درخواست دینے والوں میں عمران خان، شاہ محمود قریشی، علی امین گنڈاپور، کنول شوزف، فواد چوہدری، شہریار آفریدی، ناصر محفوظ، عمر بٹ، سعد علی خان، عنصر اقبال، سکندر زیب، شبلی فراز اور دیگر شامل ہیں۔
راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے لطاسب ستی، عمر تنویر بٹ، شبلی فراز، کنوزل شوزب، تیمور مسعود، سعد علی خان، سکندر زیب، زوہیب آفریدی، فہد مسعود، راجا ناصر محفوظ پر فرد جرم عائد کی۔
اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور بشریٰ بی بی کے علاوہ رہنماؤں شاہد خٹک، سہیل آفریدی اور دیگر کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔
عمر ایوب ، راجا بشارت، احمد چٹھا کو اٹک پولیس نے گرفتار کر لیا، ان کے خلاف تھانہ انجرا اٹک، حسن ابدال اور حضرو میں دہشت گردی کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
سیاسی قیدیوں کی رہائی کے علاوہ 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی شفاف تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن کے قیام کے حوالے سے 5 رکنی مذاکراتی کمیٹی بھی تشکیل دے دہا ہوں۔
عمران خان کو پولیس، کارکنوں سمیت تمام شہدا کا سن کر افسوس ہوا ہے، انہوں نے کہا کہ عوام سب کے لیے قرآن خوانی کریں، بانی کی صحت بگڑنے کی خبریں غلط، وہ بالکل صحت مند ہیں
پی ٹی آئی ورکرز کی لاشیں چھپائی گئیں، ادارے جھوٹ بول رہے ہیں، بد قسمتی سے اداروں نے، مقتدر حلقوں نے جبر سے احتجاج کا حق عوام سے چھینا، جب بھی عوام باہر نکلے، انہیں بےدردی سے کچلا گیا، اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی
انسداد دہشت گردی، اسمبلی ایکٹ، پولیس پر حملوں، اغوا، کار سرکار میں مداخلت کی دفعات کے تحت مقدمات میں بشریٰ بی بی، وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین، سلمان اکرم راجا اور شیخ وقاص کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کا دعویٰ سچ ہوتا تو پوری دنیا میں پھیلا دیتے، صحافی وہاں موجود تھے، پولیس کے پاس اسلحہ تھا ہی نہیں، ڈنڈے دیے تھے، کچھ مظاہرین زخمی ضرور ہوئے ہوں گے، پولیس اور فورسز کے کئی اہلکار بھی زخمی ہوئے
تفتیشی ٹیم نے عمران خان سے 28 ستمبر کی احتجاج کی کال سے متعلق سوالات کیے، اڈیالہ جیل اور عدالت میں عمران خان سے ملاقاتیں کرنے والے رہنماؤں کی تقاریر اور سوشل میڈیا پوسٹوں کا ریکارڈ بھی حاصل کرلیا گیا۔