فیض حمید پر عائد الزامات سنگین نوعیت کے ہیں اور ان کے تانے بانے ملک کی بڑی سیاسی جماعت سے جوڑے جاتے ہیں تو فوج کو ان کے ٹرائل کو منظرعام پر لانے کے لیے غور کرنا چاہیے۔
جنوبی کوریا کی فوج کا کردار بھی عجیب ہے، کھڑکیاں توڑ کر پارلیمنٹ میں داخل ہونے کے لیے انہیں عوامی مزاحمت کا سامنا تھا لیکن انہوں نے عام شہریوں پر گولیاں نہیں چلائیں۔
اس نوعیت کے اجلاس کا انعقاد کسی بھی ملک کے لیے عام بات ہے لیکن اتنی بڑی تعداد میں عالمی رہنماؤں کی سیکیورٹی کو یقینی بنانا، پاکستان کی بہت بڑی کامیابی ہے۔
اسمٰعیل ہنیہ کے قتل کے ساتھ اسرائیل نے تہران کا چیلنج کیا ہے اور یہ ایران کے لیے دشوار ہوگا کہ وہ اپنی سرزمین پر ہونے والی سنگین اشتعال انگیزی کا جواب نہ دے۔
اگرچہ ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھ ہونے والی سنگین ناانصافی کی بھرپائی تو نہیں ہوسکتی لیکن ریاستی ادارے یہ عہد ضرور کرسکتے ہیں کہ وہ تاریخ کے اس تاریک باب میں کی گئی غلطیوں کو دوبارہ نہیں دہرائیں گے۔