جنگ بندی معاہدے نے ظاہر کیا کہ دنیا کی سب سے مسلح افواج بھی قابض عوام کے جذبے کو توڑ نہیں پائیں جنہوں نے ہزاروں جانیں تو قربان کردیں لیکن اپنی زمین سے دستبردار ہونے سے انکار کردیا۔
فیض حمید پر عائد الزامات سنگین نوعیت کے ہیں اور ان کے تانے بانے ملک کی بڑی سیاسی جماعت سے جوڑے جاتے ہیں تو فوج کو ان کے ٹرائل کو منظرعام پر لانے کے لیے غور کرنا چاہیے۔
جنوبی کوریا کی فوج کا کردار بھی عجیب ہے، کھڑکیاں توڑ کر پارلیمنٹ میں داخل ہونے کے لیے انہیں عوامی مزاحمت کا سامنا تھا لیکن انہوں نے عام شہریوں پر گولیاں نہیں چلائیں۔
اس نوعیت کے اجلاس کا انعقاد کسی بھی ملک کے لیے عام بات ہے لیکن اتنی بڑی تعداد میں عالمی رہنماؤں کی سیکیورٹی کو یقینی بنانا، پاکستان کی بہت بڑی کامیابی ہے۔
اسمٰعیل ہنیہ کے قتل کے ساتھ اسرائیل نے تہران کا چیلنج کیا ہے اور یہ ایران کے لیے دشوار ہوگا کہ وہ اپنی سرزمین پر ہونے والی سنگین اشتعال انگیزی کا جواب نہ دے۔