تقسیمِ ہند سے پہلے سے کرم میں فرقہ وارانہ تنازعات کی تاریخ تھی جہاں 1938ء میں لکھنؤ فسادات میں کرم میں جھڑپیں ہوئیں جبکہ تقسیم ہند کے بعد پہلا واقعہ 1961ء میں سدہ میں محرم کے جلوس کے دوران پیش آیا۔
زلزلے کے باعث شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور وہ گھروں سے نکل آئے، جھٹکوں کا دورانیہ 15 سے 20 سیکنڈ تھا، اس کی گہرائی 212 کلو میٹر تھی، زلزلہ پیما مرکز
پی ٹی آئی کے ساتھ فسطائیت اور جبر کا مظاہرہ کیا جارہا ہے، ایسی ظالمانہ روایت ڈالی گئی کہ جس کی مثال پاکستان تو کیا دنیا کی سیاسی تاریخ میں بھی نہیں ملتی، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا
فریقین نے ایک دوسرے کے قیدی اور لاشیں واپس کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے، بیرسٹر سیف: گاڑیوں پر حملے کے بعد ہونے والی جھڑپوں میں کم از کم 28 افراد مارے گئے، سرکاری ذرائع
زخمی ہونے والے شہریوں کی جان بچانے کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں جبکہ جاں بحق ہونے والوں کی میتیں پاراچنار پہنچا دی گئی ہیں، ڈپٹی کمشنر کرم جاوید اللہ محسود
آج نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد آبائی علاقوں میں سپرد خاک کیا جائے گا، دہشتگردی کے واقعے کے خلاف پاراچنار میں سوگ کی فضا کے دوران تاجر برادری نے مکمل شٹر ڈاؤن کا اعلان کردیا۔