نیویارک کے نساؤ اسٹیڈیم کی پچ میں وہ تسلسل نظر نہیں آیا جس کی توقع تھی، عالمی معیار کی گراؤنڈز ٹیم بقیہ میچوں کے لیے کنڈیشن کو بہتر کرنے کرنے کے لیے سخت محنت کر رہی ہے, انٹرنیشنل کرکٹ کونسل
پاکستان نے پہلے کھلیتے ہوئے مقررہ 20 اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 159 رنز بنائے، جواب میں امریکا کی ٹیم بھی 3 وکٹوں کے نقصان پر اتنے ہی رنز بنا سکی، اس طرح میچ کا فیصلہ سپر اوور میں ہوا۔
'پچ میں نمی زیادہ تھی جس کی وجہ سے گیند کی پیس متاثر ہورہی تھی، پروفیشنل کھلاڑیوں کے طور پر ہمیں کنڈیشنز کا بہتر اندازہ لگانا چاہیے تھا، پاکستانی کپتان
آئی سی سی کی جانب سے بھارتی کرکٹ ٹیم کو نیویارک میں گراؤنڈ سے صرف 10 منٹ کی دوری پر ٹھہرایا گیا ہے، دیگر ٹیموں کے ہوٹل ایک گھنٹے سے زیادہ کی دوری پر ہیں۔
مشکل صورتحال میں ہم خود کو آسانی سے ڈھال سکتے ہیں، ہمارے پاس ایسے بہترین بلے باز موجود ہیں جو ایسی وکٹ پر بھی اچھی بیٹنگ کرسکتے ہیں اور گزشتہ کئی سالوں سے یہی ہماری طاقت رہی ہے، بیٹنگ کوچ وکرم راتھوڑ
امریکی شائقین کرکٹ کی سب سے بڑی لڑائی کا مشاہدہ کریں گے، امریکی شہریوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ پاکستان کا بھارت کے خلاف میچ ہمارے سپر باؤل جیسا ہے، سابق آل راؤنڈر
ٹی20 ورلڈکپ کے 9ویں میچ میں پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے پاپوا نیوگنی کی پوری ٹیم 77 رنز پر ڈھیر ہوگئی، جس کے جواب میں یوگینڈا نے مطلوبہ ہدف 19ویں اوور میں 7 وکٹ کے نقصان پر حاصل کیا۔
ٹی20 انٹرنیشنل میں ویرات کوہلی 4 ہزار 38 رنز کے ساتھ ٹاپ اسکورر ہیں، بھارتی کپتان روہت شرما 4 ہزار 26 رنز کے ساتھ دوسرے اور قومی ٹیم کے کپتان بابراعظم 4 ہزار 23 رنز کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔
یہ ایسی پچ نہیں لگ رہی جہاں بلے باز آسانی سے رنز کرسکیں گے، ہمارے پاس تجربہ کار کھلاڑی موجود ہیں اور ہم بہترین کھیل پیش کرنے کی کوشش کریں گے، نیویارک میں پریس کانفرنس
شاداب خان اہم کھلاڑی ہیں، امید ہے پرفارم کریں گے، شاداب خان کھیل کے تینوں شعبوں میں کار آمد ہوتا ہے، کھلاڑیوں کو سپورٹ کرنے سے فائدہ ٹیم کو ہی ہوگا، کپتان قومی ٹیم
وائرل ویڈیو میں اگرچہ بابر اعظم کی جانب سے کہے گئے الفاظ واضح طور پر سنائی نہیں دیتے لیکن یہ واضح ہوتا ہے کہ وہ ساتھی کرکٹر کی جسامت پر طنز کر رہے ہیں۔
بدقسمتی سے ہمارے ٹاپ آرڈربلے باز روہت شرما، ویرات کوہلی، سوریاکمار یادو باؤلنگ نہیں کرسکتے اور یہ چیز بھارتی ٹیم کو کمزور کررہی ہے، سابق بھارتی آل راؤنڈر عرفان پٹھان کا تجزیہ