'صوبوں نے پولیو مہم کی جعلی رپورٹیں ارسال کیں'
اسلام آباد: کل بروز جمعہ سینیٹ کو مطلع کیا گیا کہ انسدادِ پولیو مہم کے بارے میں صوبائی حکومتوں کی جانب سے جعلی رپورٹیں بھیجی گئی ہیں۔
وزیرِ مملکت برائے نیشنل ہیلتھ سروسز سائرہ افضل تارڑ نے ایوان بالا کو بتایا کہ صوبوں نے نامکمل پولیو مہم کے من گھڑت اعداد و شمار وفاقی حکومت کو فراہم کیے، جس کی وجہ سے بالآخر پاکستانیوں پر سفری پابندیاں عائد ہوئیں۔
عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے پچھلے ہفتے ملک پر بین الاقوامی سفری پابندیوں کے نفاذ پر ایک تحریک التواء کے جواب میں وزیرِ مملکت نے یہ بیان دیا۔
یہ تحریک التواء سینیٹر روبینہ خالد کی جانب سے پیش کی گئی تھی۔
سائرہ تارڑ نے بتایا کہ ڈسٹرکٹ کی جانب سے فراہم کردہ اعدادو شمار وفاقی حکومت تک صوبائی حکومتوں کے ذریعے پہنچتے ہیں، جن میں بتایا گیا تھا کہ پولیو ویکسین کی مہم کی کامیابی کی شرح 80 سے 90 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پولیو کی حفاظتی ویکسین کی عوام تک رسائی کے لحاظ سے بلوچستان سب پیچھے رہا، جہاں محض سولہ فیصد عوام کو اس مہم سے فائدہ پہنچا، اس کے بعد سندھ 29 فیصد کے ساتھ تھا۔ پنجاب میں یہ شرح سب سے زیادہ رہی جہاں انسدادِ پولیو مہم کے دوران پولیو کی حفاظتی ویکسین 68.5 فیصد عوام تک پہنچ سکی، اور اس کے بعد خیبر پختونخوا میں یہ شرح 52.5 فیصد تھی۔
وزیرِ مملکت کا کہنا تھا کہ مذہبی وجوہات کی بنیاد پر پولیو ویکسین بچوں کو پلوانے سے انکار کی شرح صرف 0.5 فیصد تھی۔
سائرہ تارڑ نے کراچی، پشاور، فاٹا اور خصوصاً وزیرستان کو پولیو وائرس کے حوالے سے خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت دیگر صوبوں سے آنے والے لوگوں پر اندرونی سفر پر پابندیوں کے لیے مناسب اقدامات اُٹھائے۔
انہوں نے سینیٹ کو بتایا کہ لگ بھگ دس لاکھ ویکسینیشن کارڈز وفاقی حکومت کی جانب سے چھپوائے گئے تھے، جنہیں صوبوں کو بھیج دیا جائے گا۔ صوبائی حکومتوں کو درکار مقامی دستاویزات یکم جون تک درست ہوں گی۔
اعتزاز احسن اس انکشاف پر حیرت زدہ رہ گئے، جبکہ کئی دوسرے اراکین نے پولیو کے خاتمے کے لیے حکومت کی کوششوں پر اسے مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی۔
تبصرے (1) بند ہیں