پاکستان

متحدہ کی وزیر اعظم کو کل جماعتی کانفرنس کی تجویز

ایم کیوایم کےوفد نے نواز شریف سے ملاقات کی،ملاقات کے بعد فاروق ستار کاکہنا تھاکہ امید ہے جمہوریت کا تسلسل برقرار رہے گا

اسلام آباد:متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے موجودہ سیاسی صورتحال پر وزیر اعظم کو کل جماعتی کانفرنس بلانے کی تجویز دی ہے۔

اسلام آباد میں وزیر اعظم نواز شریف سے ایم کیو ایم کے وفد نے ملاقات کی، وفد میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد، خالد مقبول، فاروق ستار، بابر غوری اور دیگر شامل تھے جبکہ اس موقع پر وزیر داخلہ چوہدری نثار، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر اطلاعات پرویز رشید بھی موجود تھے.

ملاقات کے بعد متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما خالد مقبول نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ الطاف حسین پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ اگر ہمیں بھی قربانی دینی پڑی تودیں گے، وزیر اعظم پر معاملات حل کرنے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے، موجودہ حالات کا سیاسی حل نکالا جائے۔

ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے کہا کہ امید ہے جمہوریت کا تسلسل برقرار رہے گا، محاذ آرائی سے گریز کیا جائے، صورتحال نازک ہے، دھرنے اور احتجاج کے بعد بھی سیاسی گفتگو کرنی ہے، طاہر القادری نے پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی) کے دور میں بھی دھرنا دیا تھا اس وقت بھی کنٹینر میں جا کر مذاکرات کیے گئے تھے۔

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ دھرنے اور احتجاج سے پہلے مذاکرات کے لیے الطاف حسین، خالد مقبول اور گورنر سندھ کردار ادا کر سکتے ہیں،افہام و تفہیم اور مکالمہ سیاسی عمل ہے اس کے لیے سب کو سوچنا ہوگا۔

ایک سوال کے جواب میں ایم کیو ایم کے رہنما نے مزید کہا کہ وفد نے پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے احتجاج کے حوالے سے وزیر اعظم سے حکومتی اقدامات پر گفتگو کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دھرنے اور مظاہرے سیاسی حق ہے مگر اس سے قبل بھی مسائل کے حل کے لیے اگر کسی قسم کے مذاکرات ہوتے ہیں تو اس کے لیے ہم ضامن تو نہیں بن سکتے البتہ ایم کیو ایم سہولت کار بننے کے لیے تیار ہے۔

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ موجودہ وقت آزمائش کا ہے اور ایک مشکل وقت ہے اس کی تمام ذمہ داری حکومت یا احتجاج کرنے والوں پر نہیں ڈالی جا سکتی، اس لیے اس دوران مشاورت کا عمل جاری رکھا جانا چاہیے اسی لیے ایم کیو ایم کے وفد نے وزیر اعظم کو بھی مشورہ دیا ہے کہ اگرپی ٹی آئی اور پی اے ٹی کے ساتھ معاملات طے ہو سکتے ہیں تو اس کے لیے مشاورت کے عمل کو جاری رکھا جائے کیونکہ پاکستان کسی بھی مہم جوئی کامتحمل نہیں ہوسکتا۔

بعد ازاں متحدہ قومی موومنٹ کے وفد نے قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کے قائد خورشید شاہ سے بھی ملاقات کی جس میں سیاسی صورتحال پر گفتگو کی گئی۔

ملاقات کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ایم کیوا یم سے 14 اگست کو ہونے والی سیاسی سرگرمیوں کے حوالے سے گفتگو ہوئی ہے، پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی) اور ایم کیوایم کو موقف ایک ہی ہے، کریک ڈائون اور چھاپے حکومت کے لیے نیک شگن نہیں ہیں، فریقین کو تسلیم کرنا ہوگا کہ مسائل کا مذاکرات ہی ہیں۔