گجرات: ن لیگ کے رکن اسمبلی پر کالعدم تنظیموں سے تعلق کا الزام
گجرات: قانون نافذ کرنےو الے اداروں اور ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی نے گجرات سے تعلق رکھنے والے حکمران جماعت کے رکن اسمبلی کو انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے فورتھ شیڈول کی فہرست میں شامل کرلیا ہے، ان پر الزام کیا گیا ہے کہ بعض کالعدم تنظیموں کے ساتھ ان کے تعلقات ہیں۔
واضح رہے کہ انسدادِ دہشت گردی کے فورتھ شیڈول کے تحت اس فہرست میں شامل فرد کی اس کی مستقل رہائشگاہ سے نقل و حرکت پولیس کی اجازت سے مشروط ہوجاتی ہے۔
اس کے علاوہ اس فہرست میں شامل فرد اپنے آنے جانے اور اس دوران اس کی جس جس سے بھی ملاقات ہونی ہے، اس کے بارے میں پولیس کو مطلع کرنے کا پابند ہوجاتا ہے۔
ایک سرکاری اہلکار نے اس بات کی تصدیق کی کہ قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں، جن میں آئی ایس آئی، آئی بی، اسپیشل برانچ، انسدادِ دہشت گردی کا محکمہ اور ضلع گجرات کی سیکیورٹی برانچ بھی شامل ہے، نے اپنی اپنی رپورٹوں میں تجویز دی تھی کہ ان ناموں کو فورتھ شیڈول میں شامل کیا جائے۔اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے ایک فہرست بھی پیش کی تھی جس میں شامل ناموں کے بارے میں کہا گیا تھا کہ انہیں ایم پی او کے تحت تین مہینے کے لیے حراست میں لے لیا جائے۔
یہ رپورٹیں ضلعی انٹیلی جنس کمیٹی کے اجلاس میں پیش کی گئی تھیں، جس کی صدارت ضلعی رابطہ افسر لیاقت علی چٹھہ نے کی تھی اور جس میں ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر رائے اعجاز احمد بھی شریک تھے۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ حکام نے فورتھ شیڈول میں گجرات سے مسلم لیگ نون کے رکن اسمبلی سمیت کم از کم چار نئے نام شامل کرنے کی سفارش کی تھی، جبکہ 19 دیگر افراد میں زیادہ تر کھاریاں اور سرائے عالمگیر کے فرقہ پرست اور کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے افراد ہیں، جن کے نام تقریباً دس دن قبل ضلعی انٹیلی جنس کمیٹی کے پچھلے اجلاس میں پیش کیے گئے تھے۔
ضلعی رابطہ افسر لیاقت علی چٹھہ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے فورتھ شیڈول کی فہرست میں نئے نام شامل کیے تھے، اور ان کی جانب سے مسلم لیگ ن کے قانون ساز کا نام شامل کرنے کی بھی سفارش کی گئی تھی، لیکن اس فہرست میں کسی بھی نام کی شمولیت کا باقاعدہ نوٹیفکیشن صوبائی محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ضلعی انٹیلی جنس کمیٹی کا ایک اور اجلاس کمشنر گجرانوالہ کے دفتر میں پیر (آج) منعقد ہوگا، جہاں تمام ضلعی انٹیلی جنس کمیٹیوں کی سفارشات کا جائزہ لیا جائے گا، اور یہ فہرست باضابطہ طور پر محکمہ داخلہ کو بھیج دی جائے گی۔
ایک اور ذرائع کا کہنا ہے کہ تین مختلف فہرستیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے تیار کی گئی تھیں، ان میں سے پہلی تو فورتھ شیڈول کی ہے، دوسری ایسے افراد کی ہےجنہیں حراست میں لیا گیا تھا، اور تیسری فہرست ان لوگوں کے ناموں پر مشتمل ہے، جنہیں دہشت گردوں یا عسکریت پسند تنظیموں کو سہولت یا مالی مدد فراہم کرنے کے جرم میں انسدادِ دہشت گردی کے قانون کے تحت مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اسی دوران رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ گجرات سے حکمران جماعت کے اراکین اسمبلی کے ایک گروپ نے اپنے ساتھی کا نام اس فہرست سے خارج کروانے کے لیے گجرات میں ضلعی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر دباؤ ڈالنا شروع کردیا ہے۔
بتایا جارہا ہےکہ مذکورہ رکن اسمبلی کے لیے شریف خاندان کے ایک نوجوان رکن نے گجرات میں پارٹی کے مقامی عہدیداروں کی سخت مزاحمت کے باوجود عام انتخابات میں پارٹی ٹکٹ کے حصول میں مدد کی تھی۔
یاد رہے کہ مختلف فرقہ وارانہ اور کالعدم تنظیموں کے کم از کم پندرہ افراد کو پہلے ہی فورتھ شیڈول کی فہرست میں شامل کرلیا گیا ہے، اور اب تک اس فہرست میں 23 نئے نام شامل کرنے کی سفارش کی گئی تھی، جبکہ کم ازکم کالعدم تنظیموں کے پانچ مقامی رہنماؤں کو 13 مزید ایسے افراد کے ہمراہ پہلے ہی گرفتار کرکے ڈسٹرکٹ جیل بھیج دیا گیا ہے۔
تاہم قانون نافذ کرنے والے ادارے کے ایک سینئر حکام کا کہنا ہے کہ ضلع میں مزید کسی کوگرفتار نہیں کیا جائے گا۔
تبصرے (3) بند ہیں