آرمی چیف کی ثالثی عمران اور قادری کی خواہش تھی، وزیراعظم
اسلام آباد وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے قومی اسمبلی سے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ اس مشکل دور میں کوئی توقع نہیں کرسکتا کہ میں یو ٹرن لوں گا۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے اپنی تقریر میں میرے دلی جذبات کی ترجمانی کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم جمہوریت کو مستحکم کرنے کے لیے ہمہ وقت کوششیں کررہے ہیں اور متحرمہ بے نظیر بھٹو کے ساتھ مل کر یہ عہد کیا تھا کہ پاکستان میں جمہوریت اور آئین کی بحالی کے لیے مل کر کام کریں گے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف اور عوامی تحریک کی جانب یہ کہنا کہ کہ آرمی چیف نے ان سے ملاقات کی درخواست کی، سراسر غلط ہے۔
انھوں نے کہا کہ ایک میٹنگ کے دوران کل ٹیلی فون آیا تھا کہ ڈاکٹر طاہر القادری اور عمران خان آرمی چیف سے ملنا چاہتے ہیں ، لہذا مجھ سے اجازت مانگی گئی۔ 'میں نے ایک لمحہ ضائع کیے بغیر کہا کہ اگر فون آیا ہے تو اجازت دے دی جائے'۔
وزیراعظم نے کہا کہ 'اگر کل کی میٹنگ نہ ہوتی تب بھی فوج نے اپنا کردار ادا کرنا تھا،لیکن ہم نے فوج سے ثالثی کی کوئی درخواست نہیں کی'۔
سپریم کورٹ فیصلہ دے حکومت چھوڑ دیں گے، نثار
وفاقی وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے اگر سپریم کورٹ کا جوڈیشل کمیشن دھاندلی کے الزامات کو ثابت کردیتا ہے تو حکومت ایک منٹ میں چلی جائے گی۔
قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں پاکستان ایک انتہائی نازک موڑ سے گزار رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین و قانون کے سوا بحران کے حل کا کوئی راستہ موجود نہیں ہے۔
چوہدری نثار نے کہا کہ فوج کی طرف سے ثالثی کی کوئی پیشکش نہیں کی گئی اور جو ملاقات رات کو آرمی چیف کے ساتھ ہوئی وہ دونوں جماعتوں کی درخواست پر ہوئی۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت سے کہا گیا کہ ہمیں صرف فوج پر اعتماد ہے اور بات چیت بھی اسی سے کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ دونوں فریقین سے اب بھی حکومت سیاسی مذاکرات کرنے کے لیے تیار ہے، جو اُس قرارداد کے تحت ہی ہوں گے جو پارلیمنٹ نے منظور کی ہے اور آئین و قانون کے خلاف کوئی کام نہیں کیا جائے گا۔
وزیرِ داخلہ نے کہا کہ دھرنے دینے اور اس طرح کی لشکر کشی سے ملک کئی سال پیچھے چلا جائے گا۔
انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایک جانب پارلیمنٹ ہے، تو دوسری طرف ایک احتجاجی گروہ موجود ہے۔
چوہدری نثار نے کہا کہ 'آج یہ گروہ موجود ہے تو کل کوئی دوسرا گروہ اپنے مطالبات منوانے کے لیے آجائے گا‘۔
انہوں نے زور دیا کہ پی ٹی آئی اور عوامی تحریک کے احتجاج کا مقصد ملک کو انتشار میں مبتلا کرنا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت کی کوشش تھی کہ فوج کو کسی بھی امتحان میں نہ ڈالیں اور یہ فوج جو آج اسلام آباد کے ریڈ زون میں تعینات ہے اسے شمالی وزیرستان میں ہونا چاہیٔے تھا۔
انہوں نے سوال کیا عورتوں اور بچوں کو ڈھال بنانا کس قسم کی سیاست ہے؟
انہوں نے اپنے خطاب میں متنبہ کیا ہے کہ اگر مظاہرین آگئے کی جانب بڑھے تو صورتحال خراب ہوسکتی ہے۔
ان کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کی تمام جماعتوں نے عام انتخابات 2013ء کو شفاف قرار دیا تھا۔
حکومت نہیں جمہوریت کو بچانا چاہتے ہیں، خورشید شاہ
قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف اور پیپلزپارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے واضح کیا ہے ہم کسی کو بھی آئین کی خلاف ورزی کرنے کی اجازت نہیں دیں گے اور ہم حکومت نہیں، بلکہ جمہوریت کو بچانا چاہتے ہیں۔
اپنی تقریر میں خورشید شاہ نے کہا کہ بے شک کوئی سپریم کورٹ کو جلا دے یا پورے اسلام آباد کو، لیکن ہم کسی کو بھی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ آئین کو جلائے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی نے فوج سے ثالثی کی درخواست کی ہے تو آئی ایس پی آر اس کو واضح کرے۔
اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 'میاں صاحب آپ کی سیاست پر کل داغ لگانے کی کوشش کی گئی'۔
انھوں نے کہا کہ نوازشریف ڈٹ جائیں ہم ان کے ساتھ ہیں۔
ساتھ ہی اپنے خطاب کے دوران خورشید شاہ نے واضح کیا کہ حکومت چاہے جھک بھی جائے، ہم نہیں جھکیں گے۔