• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

تحریک انصاف اور حکومت میں مذاکرات ختم، کل پھر ہوں گے

شائع August 22, 2014 اپ ڈیٹ August 23, 2014
پاکستان تحریک انصاف  کے سربراہ عمران خان—۔فائل فوٹو
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان—۔فائل فوٹو
پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری—۔
پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری—۔
فائل فوٹو اے ایف پی—۔
فائل فوٹو اے ایف پی—۔
دھرنے میں شریک پی ٹی آئی کا ایک سپورٹر—۔فوٹو رائٹرز
دھرنے میں شریک پی ٹی آئی کا ایک سپورٹر—۔فوٹو رائٹرز

اسلام آباد کے ڈی چوک میں جمعے کو بھی سیاسی گہما گہمی جاری ہے، جہاں ایک طرف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان نے اپنی خود سے وضع کردہ آزادی کا جشن منانے اور قوم کو موجودہ کرپٹ حکمرانوں سے نجات دلانے کا اعلان کر رکھا ہے تو دوسری جانب پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ بھی اپنے حامیوں کو مسلسل حکومت کے خلاف ڈٹا رہنے پر اُکسا رہے ہیں۔

جبکہ پارلیمنٹ نے اس بات کو واضح کردیا ہے کہ تمام اراکین کی جانب سے وزیر اعظم نواز شریف کی حمایت جاری رکھی جائے گی اور ملک میں کسی بھی قسم کی غیر آئینی اور غیر جمہوری تبدیلی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

وزیراعظم نواز شریف نے بھی اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ کسی صورت استعفی نہیں دیں گے اور دس پندرہ ہزار لوگوں کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر جمع کر دینے سے کوئی بھی انھیں یا حکومت کو بلیک میل نہیں کر سکتا۔

اس کے ساتھ ساتھ حکومت نے ڈی چوک میں پی ٹی آئی اور پی اے ٹی دھرنوں کے شرکاء کے خلاف کسی بھی قسم کی طاقت کا استعمال نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

جمعے کو ایک اہم پیش رفت یہ دیکھنے میں آئی ہے کہ عمران خان سمیت پاکستان تحریک انصاف کے 34 اراکین قومی اسمبلی کے استعفے اسپیکر کےدفتر میں جمع کرا دیے گئے ہیں۔

تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ موجودہ سیاسی صورتحال کیا رخ اختیار کرے گی۔


◄اس بارے میں


پہلا دن: 'آزادی' اور 'انقلاب' مارچ کے شرکاء کی تعداد توقعات سے زیادہ

دوسرا دن: عمران خان کا نوازشریف کے استعفے تک دھرنا جاری رکھنےکا اعلان

تیسرا دن:عمران اور قادری کا نواز شریف کے استعفی کا مطالبہ

چوتھا دن: عمران خان کا سول نافرمانی کی تحریک کا اعلان

پانچواں دن: عمران خان کا ریڈ زون میں داخل ہونے کا اعلان

چھٹا دن:آزادی اور انقلاب مارچ شاہراہ دستور پر پہنچنا شروع

ساتواں دن:تحریک انصاف کے چھ مطالبات حکومت کے سامنے پیش

آٹھواں دن:غیرآئینی طریقے سے حکومت کا خاتمہ نہیں ہونا چاہیے، امریکا


یہاں آج کے دن سیاسی منظر نامے میں ہونے والی تبدیلیوں ، بیانات اور واقعات کے حوالے سے قارئین کو آگاہ کیا جا رہا ہے۔


عوامی تحریک اور حکومت میں مذاکرات کا دوسرا دور ختم


حکومت اور پاکستان عوامی تحریک کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور ختم ہوگیا۔

ڈان نیوز نے عوامی تحریک کے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ مذاکرات کے انہیں حکومتی کمیٹی نے انہیں سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نیا کمیشن بنانے کی پیشکش کی تھی جسے مسترد کردیا گیا۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کے استعفے سےکم کوئی بات قبول نہیں ہوگی۔

ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عوامی تحریک کے رہنما رحیق عباسی کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے سنجیدگی نظر نہیں آرہی جبکہ اجلاس میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ سانحے کی ایف آئی آر درج ہونے تک بات چیت کا عمل آگے نہیں بڑھ سکتا جبکہ ان کی جماعت مذاکرات پر یقین رکھتی ہے۔

رحیق عباسی کا مزید کہنا تھا کہ تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے مطالبات میں مطابقت پائی جاتی ہے۔

اس موقع پر حکومتی کمیٹی کے رکن اور وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا تھا کہ بات چیت کے ذریعے جلد سے جلد مسائل کا حل چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ فریقین کے درمیان مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق ہوگیا ہے۔


تحریک انصاف اور حکومت میں مذاکرات ختم، کل پھر ہوں گے


حکومت کی جانب سے قائم کمیٹی کے تحریک انصاف کی ٹیم کے ساتھ مذاکرات ختم ہوں گے ہیں۔

دونوں وفود کے درمیان یہ مذاکرات کا دوسرا دور تھا اس سے قبل دو دن پہلے مذاکرات ہوئے تھے جس کو پی ٹی آئی کی جانب سے ختم کیا گیا تھا اب تیسرا دور ہفتے کے روز طے کیا گیا ہے۔

مذاکرات کے بعد تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے صحافیوں کو بتایا کہ ہم نے اپنے مطالبات پیش کر دئیے ہیں، اگلی نشست ہفتے کے روز ہو گی۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلی نشست میں تحریک انصاف نے اپنے مطالبات پیش کیے تھے، حکومت کی جانب سے آج اپنا نقطہ نظر پیش کیا، اب دونوں طریفین پیش کیے گئے مطالبات پر غور کیا جائے گا اور کل تیسری نشست کی جائے گی۔

حکومتی ٹیم کی جانب سے شریک گورنر پنجاب محمد سرور نے کہا کہ تحریک انصاف سے مذاکرات خوشگوار ماحول میں ہوئے۔


سرکاری پانی پینے سے عوامی تحریک کے 5کارکن بے ہوش


اسلام آباد میں پاکستان عوامی تحریک کے دھرنے میں سرکاری ٹینکر سے پانی پینے سے پانچ افراد بے ہوش ہو گئے۔

عوامی تحریک کے کارکن طاہر القادری کے خطاب کے دوران ہی بے ہوش ہوئے جن کو کارکن اسٹیج تک لے کر آئے۔

سرکاری ٹینکر سے ملنے والے پانی سے بے ہوش افراد کو کو اسپتال لے جایا گیا۔

اس حوالے سے ڈان نیوز سے گفتگو میں پاکستان عوامی تحریک کے رہنما رحیق عباسی کا کہنا تھا کہ دھرنے میں سرکاری ٹینکر کا پانی پینے والے افراد بے ہوش ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ دعا ہے ان افراد کی صحت بہتر ہو سکے، تمام افراد کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

قابل ازیں ایک پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا تھا کہ بعض افراد پانی میں کچھ ملائے جانے کا الزام لگا رہے ہیں اس لیے سرکاری طور پر فراہم کیے جانے والے پانی کے 5 ٹینکرز آج سے بند کیے جا رہے ہیں احتجاج کرنے والے اپنے پانی کا انتظام خود کر لیں۔

دوسری جانب طاہر القادری نے کارکنوں کو سرکاریٹینکرز سے پانی پینے سے منع کر دیا ہے۔


حکومت اور تحریک انصاف میں مذاکرات پھر شروع


اسلام آباد میں حکومتی کمیٹی اور تحریک انصاف کی کمیٹی کے درمیان مذاکرات شروع ہو گئے ہیں۔

حکومت کی جانب سے کمیٹی میں گورنر پنجاب محمد سرور، احسن اقبال، پرویز رشید، عبد القادر بلوچ شامل ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف نے حکومتی کمیٹی سے مذاکرات کے لیے شاہ محمود قریشی، جاوید ہاشمی، پرویز خٹک، اسدعمر، عارف علوی اور جہانگیر ترین پر مشتمل وفد بھیجا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق پی ٹی آئی کے صدر جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ نواز شریف استعفیٰ دے کر اپنی پارٹی سے کسی اور کو وزیراعظم نامزد کریں۔

جاوید ہاشمی نے کہا کہ آصف زرداری کو سمجھنے کے لیے پی ایچ ڈی کرنا پڑتی ہے۔

تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمودقریشی نے کہا کہ خورشید شاہ نے مطالبات کی ترتیب تبدیل کرنے کی بات کی ہے، خورشید شاہ نے ہمارے 6مطالبات کی تائید کی ہے۔


لاہور: تحریک انصاف اور مسلم لیگی کارکن آمنے سامنے


لاہور: اسلام آباد میں حکومت کے خلاف دھرنے کے بعد پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے لاک جان چوک پر دھرنا دینے والے پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے کارکنان کے مد مقابل پاکستان مسلم لیگ (پی ایم ایل این) کے کارکن آگئے۔

لالک جان چوک پر تحریک انصاف کے کارکنوں نے تین دن سے دھرنا دیا ہوا ہے۔

واضح رہے کہ جمعرات کو اسلام آباد میں دھرنے سے خطاب میں عمران خان نے کارکنوں سے کراچی، کوئٹہ اور لاہور میں بھی دھرنے دینے کی اپیل کی تھی جس کے بعد کراچی اور لاہور میں دھرنے دیئے گئے ہیں۔

ڈیفنس کے علاقے لالک جان میں مسلم لیگ اور تحریک انصاف کے کارکن اس وقت آمنے سامنے آگئے جب لیگی کارکن حکومت اور نواز شریف کے حق میں ریلی نکال رہے تھے۔

اس موقع پر دونوں جانب سے ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی البتہ پولیس نے دونوں جماعتوں کے کارکنوں کے درمیان فاصلہ برقرار رکھا جس کی وجہ سے تصادم کا خدشہ ٹل گیا۔


آئندہ انتخابات کیلئے’’نیوٹرل ائمپائر‘‘ کی شرط لازمی ہے، عمران خان


پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے چئیرمین عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں دوبارہ انتخابات ہوئے تو پہلے سے زیادہ ووٹ لیں گے، اگر کوئی چھوٹا سا مجمع بھی کہے گا کہ دھاندلی ہوئی تو دوبارہ الیکشن کروا دیں گا۔

اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہأوس کے سامنے حکومت مخالف دھرنے سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ ملک میں دوبارہ الیکشن ہوں گے مگر اس کے لیے نیوٹرل امپائر کی شرط لازمی ہے، نواز شریف ملک میں الیکشن کروا دیں ، تحریک انصاف خیبر پختونخوا میں انتخابات کروا دے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت چاہے جتنے بھی کنٹینرز رکھ لے پی ٹی آئی کے دھرنے میں عوام کا سمندر بڑھتا جائے گا۔

انہوں نے خیبر پختونخوا کے وزیر اعلی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پرویز خٹک جب بھی پُل بنانا پڑے شہباز شریف کو ٹھیکے پر رکھ لیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عوامی نیشنل پارٹی، جمعیت علمائے اسلام (ف اور مسلم لیگ ن تحریک انصاف کے مجمع کا 10فیصد بھی جمع کرکے دکھا دیں تو بری بات ہو گی۔

عمران خان نے کہا کہ قوم کی قسمت کے فیصلے پارلیمنٹ کرتی ہے، اس لیے یہاں پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا دیا ہے۔

تحریک انصاف کے سربراہ کا کہنا تھا کہ جوجعلی ووٹ لے کر آتا ہے کیا وہ اسمبلی میں جا کر پاک وصاف ہو جاتا ہے؟ ، دھاندلی کر کے اسمبلیوں میں پہنچنے والے ملک کو آگے نہیں بڑھا سکتے، جب تک ملک میں حقیقی جمہوریت نہیں آئے گی، ترقی نہیں ہو سکتی۔

ان کا مختلف انتخابی حلقوں پر کہنا تھا کہ این اے118 میں 90 ہزار ووٹ جعلی نکلے تھے، لاہور کے حلقہ128 میں 30ہزار ووٹوں کا حساب ہی نہیں۔


آئندہ 48 گھنٹے’حساس‘ ہیں، وفاقی وزیر داخلہ


وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ ہم با مقصد مذاکرات کی بھر پور حمایت کرتے ہیں، آئندہ 48 گھنٹے اہم اور حساس ہیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ فوج کو اس آزمائش سے نکالیں اور آپریشن میں کی طرف ان کو لے کر جائیں جہاں ان کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی جی اسلام آباد کو افواہوں کے نتیجے میں نہیں ہٹایا گیا، آئی جی کو ان کی درخواست پر چھٹی پر گئے ہیں، ان سے پوچھا گیا ہے کہ وہ جہاں چاہتے ان کو تعینات کیا جائے گا۔


تحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی سے مستعفی


پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین اسمبلی نے اپنے استعفیٰ اسپیکر قومی اسمبلی کے دفتر میں جمع کرا دیے ہیں۔

ڈان نیوز ٹی وی کے مطابق پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماؤں شاہ محمودقریشی،عارف علوی اور شیریں مزاری نے عمران خان سمیت 34 اراکین قومی اسمبلی کے استعفے جمع کرائے۔

پی ٹی آئی رہنما شاہ محمودقریشی نے اس موقع پر کہا کہ تحریک انصاف بھی جمہوری نظام قائم رکھنا چاہتی ہے اور اب وہ نگراں حکومت کے لیے مذاکرات کریں گے ۔

یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے چار روز قبل اسمبلیوں سے استعفے دینے کااعلان کیا تھا ۔


قوم افراتفری پھیلانے والوں کو نظر انداز کرے، صدر ممنون حسین


صدر مملکت ممنون حسین کا کہنا ہے کہ قوم افراتفری پھیلانے والوں کو نظر انداز کردے۔

ڈان نیوز کے مطابق نیشنل کمیشن فار ہیومن ڈویلمپنٹ کے وفد سے ملاقات کے دوران صدرمملکت ممنون حسین نے کہا کہ ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے اورقوم کو چاہیے کہ وہ افراتفری پھیلانے والوں کو نظراندازکردے۔

صدر مملکت نے اپنے بیان میں کہا کہ آپس کی چھوٹی چھوٹی رنجشوں کی وجہ سے قومی ترقی کا عمل نہ روکا جائے۔

انہوں نے کہا کہ مخلص دوستوں کے تعاون سے پاکستان میں ترقی اور خوشحالی کا عمل شروع ہوچکاہے اوراگر ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالنے کا یہ موقع ضائع ہوگیا تو پاکستان کا سنبھلنا مشکل ہوجائے گا۔

صدر ممنون حسین کا کہنا تھا کہ عالمی برادری سمجھتی ہے کہ پاکستان کی موجودہ قیادت ملک کو ترقی اور استحکام کی طرف لے جائے گی۔


عمران خان سیاسی خودکشی کے راستے گامزن ہیں، شہباز شریف


وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے غیر آئینی مطالبات انہیں سیاسی خودکشی کے راستے پر لے جائیں گے۔

ڈان نیوز کے مطابق لاہور میں اراکین اسمبلی سے بات کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عمران خان شارع دستور پر دستور کی دھجیاں بکھیرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نو بال پر آؤٹ چاہتے ہیں لیکن ایسا ہر گز نہیں ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت معاملات کو حل کرنے کے لیے نیک نیتی سے کوشاں ہے اور تمام مسائل کا حل بامقصد گفت وشنید کے ذریعے ہونا چاہیٔے۔ حکومت نے ہر قدم پر صبروتحمل کا مظاہرہ کیا اور آئندہ بھی کرے گی۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف کو عوام کی بھرپور تائید حاصل ہے۔


آئین و پارلیمنٹ کی بالادستی کیلئے سینیٹ میں قرارداد منظور


سینیٹ میں آئین اور پارلیمنٹ کی بالادستی کے لیے پیش کی گئی قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔

ڈان نیوز کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر سعید غنی نے جمعے کو سینیٹ میں قرارداد پیش کی جس کی تمام اراکین نے حمایت کی۔

اراکین سینیٹ نے تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے دھرنوں اور ان کے مطالبات کو غیر آئینی قرار دیا۔


مذاکرات کے لیے تیار ہیں، عمران خان


پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ وہ حکومت سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں، لیکن انہیں ایسا تحقیقاتی کمیشن قبول نہیں جس کا سربراہ حکومتی نمائندہ ہو۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے کہا کہ ملک میں سپریم کورٹ کی سربراہی میں غیر سیاسی سیٹ اپ بنایا جائے جو آزاد اور شفاف انتخابات کو یقینی بنائے۔

اس سوال کے جواب میں کہ وزیراعظم نے استعفٰی دینے سے انکار کردیا ہے، اب ان کا لائحہ عمل کیا ہوگا؟ عمران خان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم استعفٰی اس لیے نہیں دیں گے کیوں کہ ان کا سارا بزنس حکومت میں آکر ہی پروان چڑھنا شروع ہوتا ہے۔

دھرنے کے خاتمے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب وقت آئے گا تو دیکھا جائے گا، ابھی تو ہم کھڑے ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم ایک پُرامن پارٹی ہیں اور ہمارے لیے سارے دروازے بند کر دیے گئے ہیں۔


سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی اور پی اے ٹی پر پابندی کی درخواست دائر


سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں پاکستان عوامی تحریک اور پاکستان تحریک انصاف پر پابندی عائد کرنے کے لیے درخواست دائر کی گئی ہے۔

درخواست گزار ایڈووکیٹ ایم ایچ مجاہد نے اپنی پٹیشن میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ پی اے ٹی، اور پی ٹی آئی کے دھرنوں سے اسلام آباد میں لوگوں کی نقل و حرکت متاثر ہو رہی ہے۔

درخواست گزار نے کورٹ سے درخواست کی ہے کہ دونوں جماعتوں پر آئین کے آرٹیکل 17 کے تحت پابندی عائد کی جائے۔


عدالت سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتی، عوامی تحریک


سپریم کورٹ میں ممکنہ ماورائے آئین اقدام کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) نے تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا ہے۔

ڈان نیوز ٹی وی کے مطابق پاکستان عوامی تحریک نے اپنے جواب میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ عدالت سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتی۔

جواب میں کہا گیا ہے کہ سترہ جون کو ماڈل ٹاؤن میں کارکنوں کی ہلاکت کے خلاف احتجاج کیا جارہا ہے اور احتجاج کے حق کو عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے۔


احتجاج اور دھرنے آئینی حق ہیں، تحریک انصاف


پاکستان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ احتجاج اور دھرنے کا حق آئین نے دیا ہے۔

سپریم کورٹ میں ممکنہ ماورائے آئین اقدام کے خلاف دائر مقدمے کی سماعت کے دوران تحریری جواب میں تحریک انصاف نے دعویٰ کیا کہ عمران خان قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں۔

انہوں نے نہ تو کبھی ماورائے آئین اقدام کی حمایت کی ہے اور نہ ہی ایسا کوئی ارادہ ہے۔

تحریک انصاف نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ عمران خان نے پارلیمنٹ پرحملے کا کبھی ارادہ ظاہر نہیں کیا۔

پی ٹی آئی نےریڈزون کے اطراف لگے کنٹینرز کو آزادانہ نقل حرکت میں رکاوٹ قرار دیا ہے اور سپریم کورٹ سے متعلقہ حکام کو کنٹینرز اٹھانے کا حکم دینے کی درخواست کی ہے۔


ملتان میں دفعہ 144 نافذ


ملک میں جاری سیاسی کشیدگی کے باعث ملتان میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے ، جس کے تحت ہر قسم کے جلسے جلوسوں پر پابندی عائد ہوگی۔

ڈان نیوز ٹی وی کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کے باعث اس پابندی کافیصلہ کیاگیا۔

یاد رہے کہ دوروز قبل ملتان شہر میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے ضلعی صدر بلال بٹ کی قیادت میں مسلم لیگی کارکنوں نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کی جانب سے غیر جمہوری بیان پر مشتعل ہو کر ملتان میں ان کے گر پر دھاوا بول دیا تھا۔

کارکنان کی جانب سے شاہ محمود قریشی کے گھر پر پتھراؤکے بعدحکومت کومختلف حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا تھا۔


پاکستان کے سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کر رہے، امریکا


امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے پاکستان کے سیاسی معاملات میں مداخلت کے الزامات کو رَد کردیا ہے۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ترجمان میری ہاف نے جمعے کو واشنگٹن میں ایک بریفنگ کے دوران کہا کہ امریکا پاکستان میں سیاسی جماعتوں کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں شریک نہیں، لیکن ہم پاکستان میں موجودہ سیاسی صورتحال کا گہری نظر سے جائزہ لے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مسئلے کے حل کے لیے پُرامن مذاکرات ہونے چاہیٔیں، تاہم غیر آئینی طریقے سے حکومت کے خاتمے کی کوشش نہیں کی جانی چاہیٔے۔

اس سوال کہ جواب میں کہ کیا موجودہ صورتحال کے حوالے سے امریکا اور پاکستان کے درمیان کسی قسم کے رابطے ہوئے ہیں، میری ہاف نے کہا کہ امریکی سفیر رچرڈ اولسن پاکستان میں مختلف حکام سے ملاقاتیں کرتے رہتے ہیں، ان کی ملاقاتوں میں یقیناً اس معاملے پر بھی بات ہوئی ہوگی۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکا کی جانب سے یہ بیان سامنے آیا تھا کہ پاکستان میں ماورائے آئین طریقوں سے حکومت کی تبدیلی کی کوششیں نہیں ہونی چاہیٔیں۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ نواز شریف پاکستان کے منتخب وزیراعظم ہیں اور امریکا ان کے ساتھ کام کرتا رہے گا۔

امریکا کے اس بیان کے بعد اسلام آباد کے ڈی چوک میں موجود پاکستان تحریک انصاف کے دھرنے کے شرکاء میں غم و غصّے کی لہر دوڑ گئی تھی، اور پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے بیان دیا تھا کہ ’امریکا ہمیں خود اپنی قیادت منتخب کرنے دے اور ہماری داخلی سیاست میں جانبداری سے کام نہ لے‘۔


حکومت سخت رویے سے گریز کرے، الطاف حسین


متحدہ قومی موونٹ (ایم کیو ایم) کے قائد الطاف حسین نے حکمرانوں کو مصالحانہ رویہ اختیار کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت بااختیار ہے، لہٰذا سخت رویے سے گریز کرے۔

دوسری جانب انہوں نے پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کو بھی مشورہ دیا کہ وہ معاملے کو ٹھنڈا کردیں۔

ڈان نیوز ٹی وی کے مطابق جمعرات کی رات اپنے ایک بیان میں متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے مذاکرات کے تعطل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکمران بااختیار ہیں اور وہی مظاہرین کے مطالبات پر فوری توجہ دے کراس کا حل نکال سکتے ہیں۔

الطاف حسین نے کہا کہ میری حکومت سے پُرزور اپیل ہے کہ اگر حکومت کو ملک کے امن و استحکام اور جمہوریت کی بقا عزیز ہے تو وہ معاملات کو بغیر کسی تصادم کے حل کرنے کے لیے پہل کرے اور اگر دو قدم پیچھے بھی ہٹنا پڑے تو حکومت کو اس میں کسی قسم کی شرمندگی محسوس نہیں کرنی چاہیٔے۔

ایم کیو ایم کے قائد نے حکومت سے کہا کہ وہ اعلٰی ظرفی کا مظاہرہ کرے اور وقت ضائع کیے بغیر پہل کرتے ہوئے مذاکرات کا سلسلہ دوبارہ شروع کرکے کسی نہ کسی طرح مذاکرات کو بامقصد اور نتیجہ خیز بنائے۔

الطاف حسین نے تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہوں اور تمام رہنماؤں سے بھی اپیل کی کہ وہ ملک کی نازک صورتحال کو سامنے رکھیں۔

انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی یہ نہیں بھولنا چاہیٔے کہ ایک طرف پاکستان کی مسلح افواج شمالی وزیرستان میں پاکستان کی تاریخ کی مشکل ترین جنگ سے نبردآزما ہیں اور دوسری جانب ہندوستان نے پاکستان کی اندرونی صورتحال کو دیکھتے ہوئے اپنی افواج پاکستان کی سرحدوں پر جمع کرنے کے ساتھ ساتھ کئی مقامات پر حملے بھی شروع کر دیے ہیں۔

الطاف حسین نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج، رینجرز و دیگر سیکیورٹی کے اداروں کے جوان و افسران بھرپور مقابلہ کر کے ان حملوں کو ناکام بنا رہے ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

prof Dr Ahmed Alikhan Aug 23, 2014 12:47am
***Excellent coverage. ***

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024