• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

غزہ میں جنگ بندی کی مدت میں اضافے پر کشمکش

شائع August 7, 2014
ایک فلسطینی شہری اسرائیل اور حماس کے مابین تینن روزہ جنگ بندی کے معاہدے کے بعد اسرائیلی شیلنگ سے تباہ ہونے والے اپنے گھر کے باہر بیٹھا ہے—۔فوٹو رائٹرز
ایک فلسطینی شہری اسرائیل اور حماس کے مابین تینن روزہ جنگ بندی کے معاہدے کے بعد اسرائیلی شیلنگ سے تباہ ہونے والے اپنے گھر کے باہر بیٹھا ہے—۔فوٹو رائٹرز
اسرائیل اور حماس کے درمیان سیز فائر معاہدے کے بعد ایک اسرائیلی فوجی غزہ کی سرحد کے قریب آرام کر رہا ہے—۔فوٹو رائٹرز
اسرائیل اور حماس کے درمیان سیز فائر معاہدے کے بعد ایک اسرائیلی فوجی غزہ کی سرحد کے قریب آرام کر رہا ہے—۔فوٹو رائٹرز

غزہ شہر: غزہ میں جاری تین روزہ جنگ بندی کے معاملے پر اب اسرائیل اور حماس کے مابین اختلافات پیدا ہو گئے ہیں۔

یہودی ریاست اسرائیل سیز فائر کی مدت میں غیر مشروط اضافے کی خواہاں ہے، جبکہ حماس نے ایسے کسی معاہدے کو اب تک تسلیم ہی نہیں کیا ہے۔

یاد رہے کہ غزہ کی پٹی پر گزشتہ تقریباً ایک ماہ سے جاری خونی جنگ اس وقت معطل ہوئی آیا جب منگل کو اسرائیل اور حماس کے مابین 72 گھنٹوں (تین روزہ) کی جنگ بندی کے معاہدے پر عملدرآمد شروع ہوا۔

اس سیز فائر کا فائدہ اور کسی کو ہوا یا نہیں لیکن 1850 سے کہیں زیادہ کی تعداد میں اپنے ساتھیوں اور پیاروں کو ہمیشہ کے لیے کھو دینے والے فلسطینوں کو کچھ سکون ضرور ملا ہے۔

صیہونی ریاست اسرائیل کے بھی 67 فوجی اس جنگ کا ایندھن بن چکے ہیں۔

جمعے کو ختم ہونے والے سیز فائر کی مدت میں اضافے کے لیے ثالث کا کردار ادا کرنے والے مصری رہنماؤں نے بھی کو ششیں شروع کر دی ہیں۔

بدھ کو اسرائیلی حکومت کے ایک ترجمان نے نام نہ بتانے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ اسرائیل کو غیر مشروط پر جنگ بندی کی مدت میں اضافے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔

تاہم حماس کی جانب سے تاحال کسی قسم کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ اسرائیل اس جنگ میں حصہ لینے والے اپنے ستائیس ہزار فوجیوں کو واپس بھیج چکا ہے، جبکہ اُس کے صرف ساڑھے پانچ ہزار فوجی ابھی ڈیوٹی پر موجود ہیں۔

حماس کے نائب رہنما موسیٰ ابو مرذوق نے کسی بھی معاہدے سے انکار کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ 'جنگ بندی کی مدت میں اضافے کا ابھی کوئی معاہدہ نہیں ہوا'۔

حماس کے ترجمان سمیع ابو الزہری کا بھی کہنا ہے کہ 'سیز فائر کی مدت میں اضافے کی خبریں بے بنیاد ہیں'۔

دوسری جانب امریکی صدر باراک اوباما نے بدھ کو کہا کہ 'غزہ کے عوام اپنے مستقبل کے لیے پُرامید ہیں اور امریکا سیز فائر کے حوالے سے مذاکرات کی حمایت کرتا ہے'۔

امریکی صدر نے کہا کہ 'مجھے حماس سے کوئی ہمدردی نہیں ہے۔ مجھے ان عام شہریوں سے ہمدرردی ہے جو غزہ میں اپنی زندگیوں کی بقاء کی جنگ لڑ رہے ہیں'۔

اسرائیلی صر بینجمن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ 'ہر ایک شہری کی ہلاکت ایک المیہ ہے اور یہ المیہ حماس کا پیدا کردہ ہے'۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے بھی اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری بے وجہ تنازعے کے خاتمے کی ضرروت پر زور دیا ہے۔

بان کی مون نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ غزہ کی تعمیر نو کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امداد فراہم کرے۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم غزہ کو دوبارہ تعمیر کریں گے لیکن یہ تعمیر آخری بار ہونی چاہیے'۔

غزہ میں جاری اس خونی جنگ کے نتیجے میں تقریباً نصف ملین سے زائد فلسطینی اپنے گھروں کو چھوڑ کر محفوظ مقامات پر پناہ لینے پر مجبور ہوئے۔

فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ایمرجنسی سروسز نے تباہ حال عمارتوں کے ملبے سے مزید لاشیں نکالی ہیں، اس طرح ہلاکتوں کی تعداد اٹھارہ سو چھیاسی ہو گئی ہے۔

دوسری جانب غزہ کی پٹی میں دکانیں، بینک اور بازار دوبارہ کھل چکے ہیں اور سڑکوں پر لوگوں کی چہل پہل دیکھی جا سکتی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024