غزہ میں اسرائیل کی زمینی کارروائی شروع
یروشلم: اسرائیلی وزیر اعظم بنجیمن نیتن یاہو نے اپنی فوج کو غزہ میں زمینی کارروائی شروع کرنے کی ہدایات کر دیں۔
جمعرات کو نیتن یاہو کے دفتر سے جاری ایک سرکاری بیان کے مطابق ' وزیر اعظم اور وزیر دفاع نے غزہ سے اسرائیل تک موجود سرنگوں کو ختم کرنے کے لیے اسرائیلی ڈیفنس فورس کو آج رات زمینی کارروائی شروع کرنے کی ہدایات کی ہیں'۔
اسرائیلی فوج کے ایک بیان میں بتایا گیا کہ آپریشن میں 'انفنٹری، آرمرڈ کارپس، انجینئر کارپس، آرٹلری کو فضائی اور بحری معاونت بھی حاصل ہو گی'۔
خبر رساں ادارے رائٹرز اور غزہ کے لوگوں نے سرحد کےقریب بھاری گولہ باریاور ہیلی کاپٹروں سے حملے کے اطلاعات دی ہیں۔
غزہ پر دس روز سے جاری اسرائیلی جارحیت میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 230 ہوگئی۔
جمعرات کو بھی غزہ میں مزید 3 افراد اسرائیل کے میزائل حملوں کا نشانہ بنے۔
غزہ کی ایمرجنسی سروسز کے ترجمان اشراف القدرا کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والے تینوں افراد 20 سال کی عمر کے تھے، ان نوجوانوں کو جنوبی رفاہ میں صبح 10 بجے نشانہ بنایا گیا۔
بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب 7 افراد ہلاک ہوئے تھے، ان افراد کو دئیرالبلاہ، بیت الاحیہ، خان یونس، رفاہ اور دیگر علاقوں میں میزائل حملوں میں ہلاک کیا گیا۔
اسرائیل کی جانب سے کیے جانے والے حملوں میں زخمی ہونے والے افراد کی تعداد بھی 1690 تک پہنچ چکی۔
اسرائیل اور حماس میں جاری تنازعہ میں اب تک دونوں اطراف سے مجموعی طور پر 2771 میزائل داغے گئے ہیں۔
حماس کی جانب سے اسرائیل پر 1021میزائل حملوں میں سے 256 میزائل اسرائیلی ڈیفنس سسٹم آئرن ڈوم کی مدد سے تباہ کر دیئے گئے جبکہ اسرائیل نے غزہ پر 1750 میزائل حملے کیے۔
حماس کے جانب سے کیے جانے والے حملوں میں اب تک ایک اسرائیلی ہلاک ہوا ہے۔
اسرائیلی شہری کو ایریز کی بارڈر کراسنگ کے قریب نشانہ بنایا گیا اس حملے میں 4 دیگر افراد بھی زخمی ہوئے۔
اسرائیل کی جانب سے غزہ پر کیے جانے والے حملے گزشتہ پانچ سال کے بدترین حملے ثابت ہوئے ہیں۔
دوسری جانب، ترکی کے وزیر اعظم رجب طیب اردگان نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں منظم انداز سے فلسطینیوں کی نسل کشی میں مصروف ہے۔
اردوان نے کہا کہ ترکی کے شہر استنبول میں مسلم اسکالرز کے رمضان کے حوالے سے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ترک وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ہم ہر سال رمضان میں اسرائیل کی جانب سے ایک منظم نسل کشی کا مشاہدہ کرتے آ رہے ہیں، اس پر مغربی دنیا تو خاموش ہوتی ہی ہے جبکہ اسلامی دنیا سے بھی آواز بلند نہیں ہوتی۔
رجب طیب اردگان کا کہنا تھا کہ آپ ان لوگوں کی آواز نہیں سن سکتے کیونکہ وہ لوگ فلسطین میں اپنی جان دے چکے ہیں۔
علاوہ ازیں برطانیہ کے نائب وازیر اعظم نک کیلگ نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے جان بوجھ کر زیادہ شدت سے جوابی کارروائی کی گئی ہے اور یہ کارروائی مشترکہ سزا کے مترادف ہے، اسرائیل حکومت کو اب رک جانا چاہیے کیونکہ اس نے اپنا موقف واضح کر دیا ہے۔