• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

ملک بھر میں چھ گھنٹوں سے زیادہ کی لوڈ شیڈنگ

شائع May 19, 2014
۔ —. فائل فوٹو رائٹرز
۔ —. فائل فوٹو رائٹرز

لاہور: کل بروز اتوار کو سرکاری اور نجی کاروبار کے بند ہونے کے باوجود ملک بھر کے شہروں، قصبوں اور دیہی علاقوں کو چھ گھنٹوں سے زیادہ کی لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑا۔

تین سو پچاس میگاواٹ کی فراہمی گدو-سبّی اور اُچ-سبّی ٹاورز سے معطل ہوجانے کی وجہ سے کل بجلی کی قلت دو ہزار ایک سو میگاواٹ سے زیادہ بڑھ گئی تھی۔ جس کے بارے میں اطلاعات تھیں کہ ٹرانسمیشن لائنوں کو دہشت گردوں کے حملے کی وجہ سے نقصان پہنچا تھا۔

لیکن نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ ان ٹرانسمیشن لائنوں اور ٹاورز کو دہشت گرد حملے سے نہیں بلکہ آندھی سے نقصان پہنچا تھا۔ اسی وجہ سے بہت بڑے علاقے کو بجلی کی فراہمی میں رکاوٹ پیدا ہوئی تھی۔

ان کے مطابق بجلی کی تمام تقسیم کار کمپنیاں (ڈسکوز) چار سے چھ گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ کررہی تھی، اس لیے کہ سسٹم میں دو ہزار ایک سو میگاواٹ بجلی کی قلت کا سامنا تھا۔ جبکہ اتوار کے دن بجلی کی کل پیداوار گیارہ ہزار دو سو میگاواٹ تھی، جس میں سے چا ہزار دو سو میگاواٹ کا حصہ ہائیڈل پاور جنریشن سے حاصل ہونے والی بجلی کا تھا، ایک ہزار چار سو اسّی میگاواٹ بجلی تھرمل جبکہ پانچ ہزار چار سو ساٹھ میگاواٹ کی بجلی انڈیپنڈینٹ پاورز پروڈیوسرز کی جانب سے فراہم ہورہی تھی۔

ترجمان نے وضاحت کی کہ بجلی کی کل طلب تیرہ ہزار تین سو میگاواٹ تھی، چنانچہ دوہزار ایک سو میگاواٹ کی کمی کی وجہ سےڈسکوز چار سے چھ گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ شہری اور دیہی علاقوں میں کررہی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ٹاورز اور ٹرانسمیشن لائنوں کے نقصانات کی مرمت کی جارہی تھی، اور وہ جلد ہی فعال ہوجائیں گے۔

تبصرے (1) بند ہیں

عارف May 19, 2014 04:46pm
جب اور بجلی کا مسلہ اس حکومت کے لیے مسلہ بن جاےگا تو بلوچستان میں میں ٹرانسمشن لائنز کو اڈا دیا جائیگا، پھر دس سے پندرہ دن تک اسکی مرمت میں لگ جائینگے. اور ملک کے باقی حصوں سے آنے والی آوازوں کو دس پندرہ دن تک اسی طرح خاموش رکھا جائیگا، پچھلے دنوں جب یہی ڈرامہ بلوچستان کے سترہ اضلاع کے ساتھ کھیلا گیا وہ ہمارے سامنے ہے، میں ٹرانسمیشن لائنز کو تا حال ٹھیک ہوجانا چاہے تھا، لیکن میں کوئٹہ شہر میں اب بھی صبح نو بجے سے شام پانچ بجے تک بلا تعطل بجلی غا یب رہتی ہے، اور باقی کی لوڈ شیڈنگ کی ٹائمنگ بھی اپنی جگہ برقرار، چونکہ کپتان نے دھرنا دے رکھا تھا، اور وہاں کے لوگوں کو خوش کرنے کے لیے پنجاب کے چند ایک شہروں میں گھریلو صارفین کے لیے لوڈ شیڈنگ ختم کردی گی تھی، اور ہو بھی کیوں نہیں، جب بلوچستان کے سترہ اضلا ع میں بجلی نہیں پہنچے گی تو کہیں اور تو پہنچنی چاہیے تھی.

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024