• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

بجلی کا اصل شارٹ فال 7000میگا واٹ ہے، آفیشل ریکارڈ

شائع May 6, 2014
حکومت کا دعویٰ ہے کہ شارٹ فال 3,100 میگا واٹ ہے جبکہ این پی سی سی کے مطابق یہ دوگنا ہے۔ فائل تصویر
حکومت کا دعویٰ ہے کہ شارٹ فال 3,100 میگا واٹ ہے جبکہ این پی سی سی کے مطابق یہ دوگنا ہے۔ فائل تصویر

اسلام آباد: حکومت اصرار کرتی رہتی ہے کہ ملک میں بجلی کا شارٹ فال 3,100 میگاوٹ ہے۔ لیکن ینیشنل پاور کنٹرول سینٹر ( این پی سی سی ) کے کمپیوٹرائزڈ ریکارڈ کے مطابق یہ فرق اس سے کہیں ذیادہ ہے۔

واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے حال ہی میں ملک میں توانائی کی پیداوار، طلب اور رسد اور ان کے درمیان فرق کو حقیقی وقت ( ریئل ٹائم) میں ظاہر کرنے والا ایک کمپیوٹرائزڈ نظام وضع کیا ہے۔

پیر کے روز وزیرِ مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے اس نظام کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک میں 11,000 بجلی بنائی جارہی ہے اور شارٹ فال ( بجلی کی کمی) صرف 3,100 میگا واٹ ہے۔

تاہم این پی سی سی کے سافٹ ویئر سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں بجلی کا شارٹ فال 7000 میگا واٹ کے قریب ہے۔

این پی سی سی ریکارڈ کے مطابق، پیر کے روز بجلی کی پیداوار 10,893 میگا واٹ تھی جبکہ اسی روز دوپہر 12:45 بجے بجلی کی طلب 17,850 تھی جو 6,957 میگاواٹ شارٹ فال کو ظاہر کررہی تھی۔

جب وزیرِ مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی سے پوچھا گیا تو انہوں نے اعتراف کیا کہ ملک میں بجلی کی اصل قلت 7,000 میگا واٹ ہے۔

تاہم انہوں نے کہا کہ حکومت بجلی کے شارٹ فال کو بجلی کی مجموعی ملکی کمی کی بجائے توانائی فراہم کرنے والی کمپنیوں کو دیئے گئے کوٹہ میں شارٹ فال کو شمار کرتی ہے۔ ' اگر ایک کمپنی ( disco) مختص کردہ کوٹے سے کم بجلی حاصل کررہی ہے تو ہم اسے شارٹ فال کہتےہیں،' انہوں نے کہا۔

سیکریٹری واٹر اینڈ پاور سیف اللہ چٹھہ نے ان اعداد وشمار کی تصدیق ہے۔ ' ہاں یہ اصل اعداد و شمار ہیں۔ یہ ایک ریئل ٹائم آن لائن ڈیٹا کا نظام ہےجو ملک میں لوڈ کی درست تصویر دکھاتا ہے، جن میں توانائی کی پیداوار اور ڈسٹری بیوشن بھی شامل ہے،' انہوں نے کہا۔

پیر کے روز این پی سی سی کے کمپیوٹرائزڈ ڈیٹا کو جب دوپہر 12:45 دیکھا گیا تو پیپکو کی ڈیمانڈ 1,832 میگاواٹ تھی جبکہ وہ اس وقت صرف 1020 میگا واٹ تیار کررہا تھا۔

اسی طرح ٹیسکو کی ڈیمانڈ 229 میگا واٹ تھی لیکن اس سے صرف 46 میگا واٹ مل رہے تھے۔ آئی ای ایس سی او ڈیمانڈ کے مطابق 1,645 میگاواٹ کی بجائے 1,125 تیار کررہا تھا۔

اسی طرح ٹیسکو کی ڈیمانڈ 229 میگا واٹ تھی لیکن اس سے صرف 46 میگا واٹ مل رہے تھے۔ آئی ای ایس سی او ڈیمانڈ کے مطابق 1,645 میگاواٹ کی بجائے 1,125 تیار کررہا تھا۔

گیپکو 1,509 میگا واٹ کی ڈیمانڈ کے مقابلے میں صرف 907 میگا واٹ پید کررہا تھا ۔

اسی طرح بجلی کی پیداواری دوسری کمپنیاں مثلاً لیسکو ، فیسکو، میپکو وغیرہ بالترتیب 3,583 میگا واٹ کی جگہ 2,142 میگا واٹ، 2,195 کی بجائے 1,095 میگا واٹ، اور 2,995 کی بجائے 1,398 میگا واٹ بجلی بنارہی تھیں۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024