ہندوستان میں امریکی سفیر نینسی پاؤل مستعفی
نئی دہلی: ہندوستان میں امریکی سفیر نینسی پاؤل نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ عالمی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نیویارک میں ایک جونیئر ہندوستانی سفارتکار کی گرفتاری سے شروع ہونے والے تنازعے نے دنیا کی دو بڑی جمہوریتوں کے تعلقات میں تلخیاں گھول دی تھیں۔
اس سے پہلے ہندوستانی میڈیا میں یہ قیاس آرائیاں جاری تھیں کہ نینسی پاؤل واشنگٹن پر زور دے رہی تھیں کہ تلخیوں کی شدت میں کمی لائی جائے اور نئی دہلی کے ساتھ نئے سرے سے تعلقات استوار کیے جائیں جہاں مئی کے وسط میں ایک نئی حکومت اقتدار سنبھالنے والی ہے۔
کل دہلی میں نینسی پاؤل نے امریکی سفارتخانے میں اعلان کیا کہ وہ پہلے سے طے شدہ منصوبے کے تحت مئی کے آخر میں سرکاری نوکری سے چھٹی لے رہی ہیں اور انہوں نے اپنا استعفیٰ صدر اوباما کے سپرد کر دیا ہے۔
ہندوستانی میڈیا میں یہ خبریں بھی سامنے آئی تھیں کہ نینسی پاؤل کو ہندوستانی سفارتکار دیويانی كھوبراگڑے کی گرفتاری سے پیدا ہونے والی کشیدگی اور وزیر اعظم کے عہدے کے لیے بی جے پی کے امیدوار نریندر مودی کی متوقع کامیابی کا صحیح اندازہ نہیں کر سکنے کا خمیازہ بھگتنا پڑ سکتا ہے۔
دوسری جانب امریکی وزارت خارجہ نے ان خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ صدر اوباما کو نینسی پاؤل کی قابلیت پر پورا بھروسہ ہے ۔
پیر کو بھی محکمہ خارجہ کی ترجمان میری ہارف نے ان خبروں کو مسترد کردیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس ریٹائرمنٹ کا ہندوستان کے انتخابی معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ پہلے سے ہی طے تھا اور نینسی پاؤل 37 سال کی کامیاب سروس کے بعد رخصت لے رہی ہیں۔
میری ہارف نے ان قیاس آرائیوں کی بھی تردید کی کہ نینسی پاؤل کے استعفے کا تعلق ہندوستانی سفارتکار دیویانی کھوبراگڑے کی گرفتاری سے دونوں ملکوں کے درمیان پیدا ہونے والی تلخیوں سے ہے۔
لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نینسی پاؤل کی پوزیشن واضح تھی، ان کی پوری زندگی بطور سفارتکار گزری، انہوں نے جنوبی ایشیا میں کئی عہدوں پر کام کیا اور 2012ء میں ہندوستان میں امریکا کی سفیر مقرر ہوئیں، لیکن دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کا معاملہ کچھ ایسی صورت اختیار کرگیا تھا کہ اس کا دفاع کرنا ممکن نہ تھا۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا نے سفارتخانے کے ذرائع کا حوالے دیتے ہوئے کہا ہے کہ 67 برس کی سفارتکار اس موقع پر کوئی خطرہ مول نہیں لینا چاہتی تھیں، انہوں نے اس صورتحال کا اندازہ کرتے ہوئے ہی استعفٰی دیا ہے کہ ہندوستان میں جب عام انتخابات شروع ہورہے ہیں اور واشنگٹن کو بھی اس کے نتائج میں گہری دلچسپی ہے۔