انصاف سے محرومی پر خود سوزی کرنے والی طالبہ چل بسی
مظفرگڑھ: پاکستان کے جنوبی پنجاب کے علاقے بیٹ میر ہزار میں ریپ کا شکار ہونے والے اٹھارہ سالہ طالبہ جنہوں نے ملزم کی ضمانت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے خود کو آگ لگادی تھی، آج جمعے کے روز زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسی ہیں۔
ذرائع نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ متاثرہ طالبہ آج جمعہ کی صبح ملتان کے نشتر ہسپتال میں وفات پاگئیں، جہاں پر انہیں گزشتہ روز خود سوزی کرنے کے بعد شدید زخمی حالت میں منتقل کیا گیا تھا۔
اس سے قبل چیف جسٹس تصدیق حسین جیلانی نے اس واقعہ کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی۔
رپورٹ: ڈان اخبار
مظفرگڑھ: جنوبی پنجاب کے شہر مظفرگڑھ سے چالیس کلومیٹر کے فاصلے پر بیٹ میر ہزار کے علاقے میں ریپ کا شکار ہونے والی گیارہویں جماعت کی طالبہ نے گزشتہ روز پولیس کی اس رپورٹ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے خود کو آگ لگادی، جس کے ذریعے اس کا ریپ کرنے والے ملزم کو ضمانت دینے میں مدد کی گئی۔
آگ لگانے سے متاثرہ طالبہ شدید زخمی ہوگئی۔
ذرائع کے مطابق ملزم اور اس کے چار ساتھیوں نے اٹھارہ سالہ اس نوجوان طالبہ کے ساتھ ایک ویران علاقے میں اس وقت ریپ کیا جب وہ پانچ جنوری کے روز اپنے کالج سے گھر جارہی تھی۔
بعد میں پولیس نے اس واقعہ کا مقدمہ درج کرلیا تھا۔
جمعرات کو جب ایک مقامی عدالت نے اس واقعہ کے مرکزی ملزم کی ضمانت منظور کرلی تو متاثرہ لڑکی میٹ میر ہزار کے پولیس اسٹیشن پہنچی اور مذکورہ پولیس رپورٹ میں ملزم کی حمایت کرنے پر احتجاج کیا۔
متاثرہ لڑکی نے بعد میں پولیس اسٹیشن کے باہر اپنے اوپر پٹرول چھڑک کر اپنے چھوٹے بھائی کی موجودگی میں خود کو آگ لگادی۔
اس کے بعد کچھ راہگیر اور پولیس اہلکار اس لڑکی کو جتوئی کے سول ہسپتال لے کر گئے، تاہم تشویشناک حالت کے باعث بعد میں اسے ملتان کے نشتر ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
نشتر ہسپتال کے میڈیکل سپریٹنڈنٹ ڈاکٹر شوکت ملک کا کہنا تھا کہ مذکورہ لڑکی 80 فیصد جھلس چکی ہے۔
ایک طبی ماہر کا کہنا تھا کہ بہت کم مریض اسے ہوتے ہیں جو 50 فیصد سے زائد جھلسنے کے بعد بچ سکتے ہیں۔
ضلعی پولیس افسر عثمان اختر گوندل نے واقعہ کے بعد ایس ایچ او رائے شاہد اور اے ایس آئی ذوالفقار کو معطل کردیا۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئی رپورٹ طلب کرلی۔
خیال رہے کہ مذکورہ لڑکی نے انسانی حقوق کی سرگرم کارکن مختاراں مائی سے مدد لینے کے لیے رابطہ بھی کیا تھا، جب اس کا مقدمہ زیر تفتیش تھا۔
جس پر مختار مائی نے پولیس اسٹیشن کا دورہ کرکے پولیس افسران سے انصاف کی درخواست کی تھی۔