• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

جوان ہوں بچے تو قتل ہوجائیں؟

شائع March 4, 2014
وہ برطانیہ جاکر ایل ایل ایم کرنے کا منصوبہ بنارہی تھیں، کہ دہشت گردوں نے ساری امیدیں خاک میں ملادیں۔ —. ڈان فوٹو
وہ برطانیہ جاکر ایل ایل ایم کرنے کا منصوبہ بنارہی تھیں، کہ دہشت گردوں نے ساری امیدیں خاک میں ملادیں۔ —. ڈان فوٹو

پچیس برس کی نوجوان دوشیزہ فضا ملک، بھی اسلام آباد کچہری پر ہوئے حملے کے دوران گولی لگنے سے ہلاک ہوگئی تھی، برطانیہ سے ایل ایل ایم کرنے کا ارادہ رکھتی تھیں۔

گزشتہ سال انہوں نے لندن یونیورسٹی کے ایل ایل بی کے بیرونی پروگرام کے تحت اسلام آباد اسکول آف لاء سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی تھی، انہوں نے حال ہی میں اپنی پریکٹس شروع کی تھی۔

وہ اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) بار ایسوسی ایشن کے موجودہ صدر محسن اختر کیانی کے ساتھ بطور ایسوسی ایٹ لائر کے دو ماہ سے کام کررہی تھیں۔

انہوں نے پنجاب بار کونسل کو ایک لائسنس کے لیے درخواست دے رکھی تھی اور پی بی سی کے ساتھ ایک انٹرویو کے لیے منتظر تھیں۔

ایڈوکیٹ محسن اختر کیانی نے ڈان کو بتایا کہ سول جج شعیب بلال کے کورٹ روم میں شرکت کے لیے جانے سے پہلے فضا ملک ان کے ساتھ بات کرتے ہوئے انہیں قائل کرنے کی کوشش کررہی تھیں کہ پی بی سی کے ساتھ ان کے انٹرویو کا انتظام کیا جائے، جو لیگل پریکٹس کے لائسنس کے لیے ضروری ہے۔

وہ لائسنس حاصل کرنے کے بعد برطانیہ جانے کی منصوبہ بنارہی تھیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Syed Mar 04, 2014 06:17pm
کالعدم دہشتگرد طالبان کی جانب سے جنگ بندی کا اعلان قومی اتفاق رائے منتشر کرنے کی سازش ہے۔ دہشتگردوں کی طرف سے وقتی جنگ بندی قابلِ قبول نہیں۔ تمام لشکر، سپاہ اور طالبانِ خون کو فوری طور پر اور غیر مشروط ہتھیار ڈالنا پڑے گا۔ پاکستان کی بقاء کیلئے اِن دہشتگردوں کی طرف سے وقتی جنگ بندی مسئلے کا حل نہیں، ریاستی ادارے اپنا آپریشن شروع کریں اور اِن خوارج و تکفیری طالبان کے مزید ٹائم لینے کے دھوکے میں نہ آئیں- یاد رکھیں، پاکستان اور طالبان ایک ساتھ نہیں چل سکتے، لہذا آپریشن شروع کیا جائے اور تمام دہشت گردوں کے مکمل خاتمے یا سرنڈر کرنے تک جاری رکھا جائے۔ طالبان کی سرپرستی اور حمایت کو ریاست کے خلاف ایک سنگین جرم قرار دیا جائے،اور پھر جو بھی لوگ اس جرم کے مرتکب ہوں اُن کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے۔ ملک سے انتہاپسندی، نام نہاد فرقہ واریت اور دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے سخت ترین سزا کا دیا جانا بھی وقت کی اولیں ضرورت ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024