ایرانی محافظوں کی بازیابی کے لیے مشترکہ کمیٹی قائم
کوئٹہ: پاکستان اور ایران کے مشترکہ سرحدی کمیشن نے سرحد پار دہشت گردی کے خلاف مربوط کوششوں کی ضرورت پر زور دیا ہے اور ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جو اغوا ہونے والے ایرانی گارڈز کی بازیابی کے لیے ایک حکمت عملی تیار کرے گی۔
یہ بات بلوچستان کے چیف سیکریٹری بابر یعقوب فاتح محمد اور ایرانی صوبے سیستان بلوچستان کے ڈپٹی گورنر علی اصغر میر شکاری کی جانب سے کمیشن کے ایک تین روزہ اجلاس کے اختتام کے بعد جمعہ کو ایک پریس کانفرنس میں کہی گئی۔
ان دونوں حکام نے اس اجلاس میں اپنے وفود کی قیادت کی۔ اس اجلاس میں کوئٹہ میں ایرانی قونصلر جنرل سید حسن یحیاوی، بلوچستان کے سیکریٹری داخلہ اسد گیلانی اور آئی جی مشتاق سکھیرا نے بھی شرکت کی۔
اس اجلاس کے دوران ایران کے پانچ سرحدی محافظوں کے اغوا اور ایرانی فوج کی جانب سے بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں راکٹ اور مارٹر گولوں کے حملوں کے حالیہ واقعات پر توجہ مرکوز رہی۔
ایران اپنے گارڈز کی بازیابی کے لیے پاکستانی سرحد میں اپنے فوجیوں کو بھیجنے کی دھمکی دے چکا ہے، جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ انہیں اغوا کرکے سرحد پار لے جایا گیا تھا۔
ایک نسبتاً نامعلوم عسکریت پسند تنظیم جیش العدل نے اس اغوا کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
پاکستان اور ایران کے مشترکہ سرحدی کمیشن نے اس کے علاوہ سرحد پار تجارت کے فروغ، پاک ایران بیریئر کہلائی جانے والی سرحدی دیوار کی مرمت، مشترکہ سرحدی گشت، سرحد پر نئے راستے کھولنے، سرحدی چوکیوں کو بجلی کی فراہمی، قیدیوں کی حوالگی اور پاسپورٹ کے اجراء کے معاملات پر تبادلۂ خیال کیا۔
چیف سیکریٹری نے دونوں ملکوں کے درمیان غلط فہمی پیدا ہونے کا سبب بات چیت کی کمی کو قرار دیا اور کہا کہ دونوں فریقین نے فیصلہ کیا ہے کہ کسی بھی گڑبڑ سے بچنے کے لیے باقاعدہ بنیادوں پر اجلاس منعقد کیے جائیں گے۔
مشترکہ سرحدی کمیشن کا اجلاس چار سالوں کے بعد کوئٹہ میں ہوا تھا۔ اس کا اگلا اجلاس ایران کے شہر زاہدان میں اگست کے دوران منعقد کیا جائے گا۔
چیف سیکریٹری بابر یعقوب نے کہا کہ پاکستان نے ایران کے سرحدی محافظوں کے اغوا پر اپنی تشویش کا اظہار کیا تھا اور ان کی بازیابی کے لیے مدد کو تیار تھا۔ ’’ہمارے علاقے میں ان محافظوں کی موجودگی کی کسی بھی اطلاع پر ہم فوری کارروائی کریں گے۔‘‘
کمیشن نے سرحدی خلاف ورزی کے واقعات کا جائزہ لینے کے لیے دونوں فریقین کے حکام پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی، جو سرحد پار مسائل پیدا کرنے والے عناصر پر نظر رکھنے کے لیے ایک میکانزم تیار کرے گی۔یہ کمیٹی اپنی سفارشات کمیشن کے سامنے پیش کرے گی۔
چیف سیکریٹری نے بتایا کہ دونوں فریقین مشترکہ سرحد گشت اور مسائل پیدا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی پر اتفاق رائے تک پہنچ گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی وفد تجارت کی سہولت کے لیے مند پشین کی سرحد پر نئے راستے کھولنے اور سرحد کے ساتھ پاکستانی چیک پوسٹوں پر کو بجلی کی سہولت فراہم کرنے کے لیے اقدامات اٹھانے پر رضامند تھا۔
ایرانی وفد کی قیادت کرنے والے علی اصغر شکاری نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے اغوا ہونے والے محافظوں کی بازیابی اور دیگر مسائل کے حل کے لیے تعاون کا یقین دلایا ہے۔
دہشت گردی کی لعنت کے خلاف مشترکہ کوششوں پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا ’’وہ عناصر جنہوں نے ہمارے جوانوں کو اغوا کیا ہے، وہ امن دیکھنا نہیں چاہتے۔ ان کے پاس شیطانی منصوبے ہیں۔‘‘
اجلاس کے دوران انہوں نے پاک ایران مشترکہ سرحدی کمیشن سے دوطرفہ تجارت کے فروغ کے لیے نئی راہیں دریافت کرنے پر زور دیا۔
ایرانی صوبے سیستان بلوچستان کے ڈپٹی گورنر علی اصغر میر شکاری نے کہا کہ ’’وزیراعظم نواز شریف اور بلوچستان کے گورنر اور وزیرِ اعلٰی کو ایران کے دورے کی دعوت دے دی گئی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان اسمبلی کے سپیکر جلد ہی ان کے ملک کا دورہ کریں گے۔