• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

پشاور میں گھر پر حملہ، نو افراد ہلاک

شائع February 12, 2014
ڈی ایس پی فضل واحد کے مطابق یہ واقعہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب اس وقت پیش آیا جب نامعلوم مسلح افراد نے ان کے گھر میں داخل ہوکر خواتین کو ایک جانب کر کے وہاں موجود مرد اور بچوں پر فائرنگ کی اور ساتھ ہی ساتھ ساتھ دستی بم بھی پھینکے۔ فائل فوٹو
ڈی ایس پی فضل واحد کے مطابق یہ واقعہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب اس وقت پیش آیا جب نامعلوم مسلح افراد نے ان کے گھر میں داخل ہوکر خواتین کو ایک جانب کر کے وہاں موجود مرد اور بچوں پر فائرنگ کی اور ساتھ ہی ساتھ ساتھ دستی بم بھی پھینکے۔ فائل فوٹو

پشاور: پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے نواحی علاقے بڈہ بیر ماشوخیل میں نامعلوم مسلح افراد نے سپیشل پولیس فورسز کے اہلکار اور مقامی امن کمیٹی کے سربراہ ظفر کے بھائی پیر اسرار کے گھر پر حملہ کر کے کم سے کم نو افراد کو ہلاک کردیا۔

ڈی ایس پی فضل واحد کے مطابق یہ واقعہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب اس وقت پیش آیا جب نامعلوم مسلح افراد نے ان کے گھر میں داخل ہوکر خواتین کو ایک جانب کر کے وہاں موجود مرد اور بچوں پر فائرنگ کی اور ساتھ ہی ساتھ ساتھ دستی بم بھی پھینکے۔

انہوں نے بتایا کہ حملہ آوروں کی تعداد تقریباً تیس کے قریب تھی۔

پیر اسرار اسپیشل پولیس فورسز کے اہلکار ظفر کے بھائی ہیں، جنہیں گزشتہ اتوار کو شدت پسندوں کے ساتھ ہونے والے پولیس مقابلے میں ہلاک کردیا گیا تھا۔

فضل واحد کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ بظاہر دشمنی کا نتیجہ لگتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ شدت پسندوں نے اپنے ساتھی کا بدلہ لینے کے لیے پیراسرار شاہ کے گھر پر حملہ کیا۔

یاد رہے کہ اس پولیس مقابلے میں ایک شدت پسند بھی ہلاک ہوا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ظفر مقامی امن کمیٹی کے سربراہ تھے، لیکن حال ہی میں انہوں نے اسپیشل پولیس فورسز میں شمولیت اختیار کی تھی۔

ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں کی لاشوں کو بعد میں پشاور خیبر میڈیکل ٹیچنگ ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

ڈان نیوز ٹی وی کے مطابق شدت پسندوں اور پولیس کے درمیان مقابلہ بھی ہوا جس کے بعد وہ فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

واقعہ کے بعد پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تفتیش کا عمل شروع کردیا۔

تبصرے (2) بند ہیں

Iqbal Jehangir Feb 12, 2014 03:06pm
خودکش حملے اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں. خودکش حملوں کے ضمن میں ۔ پاکستان میں مسلمانوں کے تمام مکاتب فکر بشمول بریلوی، دیو بندی ، شیعہ ، اہل حدیث کےجید علماء خود کش حملوں کو حرام قرار دے چکے ہیں ۔ دہشت گرد خود ساختہ شریعت نافذ کرنا چاہتے ہیں اور پاکستانی عوام پر اپنا سیاسی ایجنڈا مسلط کرنا چاہتے ہیں. بم دھماکوں اور دہشت گردی کے ذریعے معصوم و بے گناہ انسانوں کو خاک و خون میں نہلانے والے سفاک دہشت گرد ملک و قوم کے کھلے دشمن ہے اور پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتے ہیں جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے . اسلام میں ایک بے گناہ فرد کا قتل ، پوری انسانیت کا قتل ہوتا ہے.معصوم شہریوں، عورتوں اور بچوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا، قتل و غارت کرنا، بم دہماکے کرنا،خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا دہشتگردی ہے ،جہاد نہ ہے،جہاد تو اللہ کی راہ میں ،اللہ تعالی کی خشنودی کے لئےکیا جاتا ہے۔ عورتوں اور بچوں کا قتل اسلامی تعلیمات کے مطابق حالت جنگ میں بھی جائز نہ ہے۔ اور نہ ہی عورتوں اور بچوں کو جنگ کا ایندھن بنایا جا سکتا ہے۔ نیز یہ ملا عمر کے حکم کی خلاف ورزی بھی ہے۔طالبان دہشت گرد ،اسلام کے نام پر غیر اسلامی حرکات کے مرتکب ہورہے ہیں. طالبان دنیا بھر اور پاکستان میں دہشت گردی کے میزبان ہیں۔ایک طرف مذاکرات اور دوسری طرف دہشت گردانہ حملے بھی جاری ہیں اور اس طرح طالبان گیمیں کھیل رہے ہیں۔ یہ ہیں کرتوت اسلام نافذ کرنے والوں کے؟ کیاطالبان کے قول و فعل میں تضاد نہیں ہے؟ کیا عوام کو پاکستان میں طالبانی شریعت کا نفاذ قبول ہوگا؟ ......................................................................................................................
Syed Feb 12, 2014 05:38pm
ایک طرف حکومت یعنی [ اچھے طالبان ] اور کالعدم طالبان امن مذاکرات کر رہے ہیں اور دوسری طرف پشاور شہر کو گیارہ روز میں پانچویں مرتبہ مختلف حملوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔۔۔؟ اور آپ بار بار خبر لگا دیتے ہیں نامعلوم حملہ آوروں کی۔۔۔۔۔۔؟ کیا واقعی یہ تمام حملہ آور نامعلوم ہی تھے یا پھر یہ سب بھی امن کو ایک اور موقعہ دینے کی لاحاصل کوششں کا صلہ ہے۔۔۔؟

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024