• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

پشاور: دھماکے سے بم ڈسپوزل اسکواڈ کے انچارج سمیت تین اہلکار ہلاک

شائع December 16, 2013
پولیس کے مطابق دھماکہ بڈھ بیر کےعلاقے شیخ محمدی میں پیش آیا جس میں ریمورٹ کنٹرول بم سے یونٹ کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ —. فوٹو اے ایف پی
پولیس کے مطابق دھماکہ بڈھ بیر کےعلاقے شیخ محمدی میں پیش آیا جس میں ریمورٹ کنٹرول بم سے یونٹ کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ —. فوٹو اے ایف پی

پشاور: ڈان نیوز ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پیر کی صبح ایک ریمورٹ کنٹرول دھماکے سے بم ڈسپوزل یونٹ کے تین اہلکار ہلاک ہوگئے۔

پولیس کے مطابق دھماکہ بڈھ بیر کےعلاقے شیخ محمدی میں پیش آیا جس میں ریمورٹ کنٹرول بم سے یونٹ کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔

ہلاک ہونے والے افراد میں بم ڈسپوزل یونٹ کے انچارج سب انسپکٹر عبدالحق، کانسٹیبل امتیازاور ڈرائیور کاشف شامل ہیں، جبکہ زخمیوں میں بم ڈسپوزل یونٹ کے اہلکار امین الحق اور ایک راہگیر اسکول ٹیچر نذیر خان شامل ہیں، جنہیں لیڈی ریڈنگ اسپتال میں طبی امداد دی جارہی ہے۔ اسپتال انتظامیہ کے مطابق امین الحق کی حالت تشویشناک ہے۔

پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا، جس کے دوران دوسرے بم کی نشاندہی پر اُسے ناکارہ بنا دیا گیا۔

اس واقعہ کے بعد بم ڈسپوزل یونٹ کے انسپکٹر جنرل شفقت ملک نے جائے وقوعہ پر میڈیا سے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ رات ایک دھماکہ ہوا تھا اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ٹیم جس کا معائنہ کرنے کے لیے جارہی تھی، تاہم شیح محمدی کے علاقے میں دہشت گردوں نے اس ٹیم کو نشانہ بنایا۔ آئی جی شفقت ملک کے مطابق دھماکہ میں چارسے پانچ کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا تھا۔

خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور پاکستان کے قبائلی علاقوں کے ساتھ واقع ہے، ان علاقوں کے بارے میں امریکاکا کہنا ہے کہ یہ القائدہ اور پاکستانی طالبان کے لیے محفوظ پناہ گاہ ہیں۔

اس شہر میں پچھلے چند سالوں کے دوران دہشت گردوں کے حملے مسلسل دیکھنے میں آرہے ہیں، جن میں عام شہریوں سے لے کر پولیس اہلکاروں اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے عملے کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

تبصرے (2) بند ہیں

Amir Nawaz Khan Dec 16, 2013 01:34pm
طالبان ،لشکر جھنگوی اور القائدہ ملکر پاکستان بھر میں دہشت گردی کی کاروائیاں کر ہے ہیں اور ملک کو فرقہ ورانہ فسادات کی طرف دہکیلنے کی سرٹوڑ کوشیشیں کر رہے ہیں۔ سنی اور شیعہ ایک ہی لڑی کے موتی ہیں ،ان کے درمیان لڑائی اور ایک دوسرے کا خون بہانا درست نہ ہے۔ فرقہ واریت پاکستان کے لئے زہر قاتل ہے۔ قرآن مجید، مخالف مذاہب اور عقائدکے ماننے والوں کو صفحہٴ ہستی سے مٹانے کا نہیں بلکہ ’ لکم دینکم ولی دین‘ اور ’ لااکراہ فی الدین‘ کادرس دیتاہے اور جو انتہاپسند عناصر اس کے برعکس عمل کررہے ہیں وہ اللہ تعالیٰ، اس کے رسول سلم ، قرآن مجید اور اسلام کی تعلیمات کی کھلی نفی کررہے ۔ فرقہ واریت مسلم امہ کیلئے زہر ہے اور کسی بھی مسلک کے شرپسند عناصر کی جانب سے فرقہ واریت کو ہوا دینا اسلامی تعلیمات کی صریحاً خلاف ورزی ہے اور یہ اتحاد بین المسلمین کے خلاف ایک گھناؤنی سازش ہے۔ ایک دوسرے کے مسالک کے احترام کا درس دینا ہی دین اسلام کی اصل روح ہے۔ دہشت گرد گولی کے زور پر اپنا سیاسی ایجنڈا پاکستان پر مسلط کرنا چاہتے ہیں ۔ نیز دہشت گرد قومی وحدت کیلیے سب سے بڑاخطرہ ہیں۔اسلام امن،سلامتی،احترام انسانیت کامذہب ہے لیکن چندانتہاپسندعناصرکی وجہ سے پوری دنیا میں اسلام کاامیج خراب ہورہا ہے۔
Amir Nawaz Khan Dec 16, 2013 01:35pm
خودکش حملے اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں یہ اقدام کفر ہے. اسلام ایک بے گناہ فرد کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیتا ہے اور سینکڑوں ہزاروں بار پوری انسانیت کاقتل کرنے والے اسلام کو ماننے والے کیسے ہو سکتے ہیں؟ خودکش حملوں کے تناظر میں تمام مکاتب فکر بشمول بریلوی، دیو بندی ، شیعہ ، اہل حدیث سے تعلق رکھنے والے جید علماء پاکستان میں خود کش حملوں کو حرام قرار دے چکے ہیں ۔ دہشت گرد خود ساختہ شریعت نافذ کرنا چاہتے ہیں اور پاکستانی عوام پر اپنا سیاسی ایجنڈا مسلط کرنا چاہتے ہیں جس کی دہشت گردوں کو اجازت نہ دی جا سکتی ہے۔معصوم شہریوں، عورتوں اور بچوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا، قتل و غارت کرنا، خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا اورپرائیوٹ، ملکی و قومی املاک کو نقصان پہنچانا، تعلیمی اداروں ،طالبعلموںاور اساتذہ اور مسجدوں پر حملے کرنا اور نمازیوں کو شہید کرنا ، عورتوں اور بچوں کو شہید کرناخلاف شریعہ ہے اور جہاد نہ ہے۔ کسی بھی مسلم حکومت کے خلاف علم جنگ بلند کرتے ہوئے ہتھیار اٹھانا اور مسلح جدوجہد کرنا، خواہ حکومت کیسی ہی کیوں نہ ہو اسلامی تعلیمات میں اجازت نہیں۔ یہ فتنہ پروری اور خانہ جنگی ہے،اسے شرعی لحاظ سے محاربت و بغاوت، اجتماعی قتل انسانیت اور فساد فی الارض قرار دیا گیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024