• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

یمنی پارلیمنٹ میں ڈرون حملوں پر پابندی کا قانون منظور

شائع December 16, 2013
۔ —. فائل فوٹو
۔ —. فائل فوٹو

صنعا، یمن: صبا نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ ایک ایسے ڈرون حملے کے چند دنوں بعد جس میں مبینہ طور پر ایک برات کو نشانہ بنایا گیا تھا اور عام شہری ہلاک ہوگئے تھے، یمن کی پارلیمنٹ نے کل بروز اتوار پندرہ دسمبر کو ڈرون حملوں پر پابندی کا ایک قانون منظور کرلیا۔

صبا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایک پارلیمانی اجلاس کے بعد اراکینِ پارلیمنٹ نے یمن مین ڈرون حملوں پر پابندی کے لیے ووٹ دیا۔ القائدہ کے خلاف صنعا میں جاری مہم کے دوران یمن کے اوپر سے پرواز کرنے والے تمام جاسوس طیاروں کو امریکی فوج آپریٹ کرتی ہے، اور اس سال اس مہم میں تیزی دیکھنے میں آئی، جس میں درجنوں دہشت گرد مارے جاچکے ہیں۔

صبا نیوز ایجنسی نے بتایا کہ یمنی قانون سازوں نے اتوار کو تمام شہریوں کو کسی بھی قسم کی جارحیت سے محفوظ رکھنے کی اہمیت اور یمن کی فضائی حدود کی خودمختاری کی اہمیت پر زور دیا۔

جمعرات کے روز یمن کے مرکزی صوبے البدایہ کے ڈسٹرکٹ رادا میں ہونے والے ایک ڈرون حملہ میں سترہ افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے، جو برات کی گاڑیوں میں سوار تھے۔اس حملے کے بعد اس غریب جزیرہ نما عرب ملک میں احتجاج شروع ہوگیا تھا۔

یمن کے صدر عبد ربہ منصور ہادی کی سربراہی میں سپریم سیکیورٹی کمیٹی نے جمعرات کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں اصرار کیا گیا تھا کہ اس حملے میں ایک کار کو نشانہ بنایا تھا، جس میں القائدہ سے تعلق رکھنے والے ایک رہنما سوار تھے۔

اس بیان میں کہا گیا تھا کہ ”اس کار میں اعلٰی سطح رہنما سوار تھے، جو مسلح افواج، پولیس، عام شہریوں اور اہم سرکاری تنصیبات پر مختلف دہشت گردانہ حملوں میں ملؤث تھے۔“

اس بیان میں حملے سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد نہیں دی گئی، نہ ہی کسی شہری ہلاکتوں کا حوالہ دیا گیا یا یہ تسلیم کیا گیا کہ یہ حملہ امریکی ڈرون کے ذریعے کیا گیا تھا۔

سیکیورٹی ذرائع اور عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ دو میزائل داغے گئے تھے، اور زیادہ تر عام شہری ہلاک ہوئے تھے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ ملک میں ان حملوں کے حوالے سے پریشانی بڑھتی جارہی ہےکہ اس میں شہریوں کی ہلاکتوں کے حوالے سے احتساب کی سنگین کمی اجاگر ہوتی ہے۔

اس حملے میں مرنے والوں کے رشتہ داروں نے سڑکوں کو بند کرکے ان ہلاکتوں کے خلاف احتجاج کیا اور باضابطہ طور پر معافی مانگنے اور اس کے ساتھ ساتھ معاوضہ ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔

ہفتے کے روز قبائلی سردار احمد السلمانی نے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ ”اگر امریکی جاسوس طیاروں سے یمنی عوام پر بمباری کو روکنے میں حکومت ناکام رہتی ہے تو اس کو ہم پر حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں۔“

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024