درخواست دینے والوں میں عمران خان، شاہ محمود قریشی، علی امین گنڈاپور، کنول شوزف، فواد چوہدری، شہریار آفریدی، ناصر محفوظ، عمر بٹ، سعد علی خان، عنصر اقبال، سکندر زیب، شبلی فراز اور دیگر شامل ہیں۔
راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے لطاسب ستی، عمر تنویر بٹ، شبلی فراز، کنوزل شوزب، تیمور مسعود، سعد علی خان، سکندر زیب، زوہیب آفریدی، فہد مسعود، راجا ناصر محفوظ پر فرد جرم عائد کی۔
بانی پی ٹی آئی، سابق خاتون اول اڈیالہ جیل راولپنڈی کے کمرہ عدالت میں پیش ہوئے، تقریباً ساڑھے 4 گھنٹے کی سماعت کے دوران نیب وکلا نے اپنے حتمی دلائل مکمل کر لیے۔
ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد نے صحافی، اہل خانہ کا ڈیٹا لیکر کر ریکارڈ ٹیمپر کرکے بلیک میل کرنے کے کیس میں ایف آئی اے سائبرکرائم سیل کو مقدمہ کرنے کا حکم دیا۔
جسٹس بابر ستار نے ڈاکیارڈ حملہ کیس میں کورٹ مارشل کے تحت سزائے موت پانے والےنیوی کے 5 سابق افسران کی دستاویزات فراہمی کی درخواست نمٹانے کا فیصلہ سنایا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست میں وزیراعظم، وزیر داخلہ، وزیر دفاع، آئی جی اسلام، ڈی آئی جی آپریشنز، ایس ایس پی سیکیورٹی اور نامعلوم افراد کو فریق بنایا گیا ہے۔
اڈیالہ جیل راولپنڈی میں ریفرنس کے دوران بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے دستخط شدہ بیان داخل کروائے، سابق وزیر اعظم نے دفاع میں گواہ پیش نہ کرنے سے متعلق احتساب عدالت کو آگاہ کیا۔
ہمارا بڑا سادہ سا حکم تھا کہ آپ امن و امان بحال رکھیں، مظاہرین اور شہریوں کے حقوق متاثر نہ ہوں، چیف جسٹس عامر فاروق کے توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس