اگر ہم ملک کے تمام بچوں کو معیاری تعلیم تک رسائی فراہم کرنے کے اپنے وعدوں پر عمل کرنا چاہتے ہیں تو فوری طور پر جامع کام کرنے کی ضرورت ہے اور اگر یہ کام ایمرجنسی کی آڑ میں ہو تو ایسا ہی صحیح۔
نجی اسکولز کے مقابلے میں سرکاری اسکولز کے کم طلبہ ٹیوشنز لیتے ہیں۔ یہ اس بات کی علامت نہیں کہ نجی اسکولز کے طلبہ میں بہتر اور معیاری تعلیم کی ڈیمانڈ زیادہ ہے بلکہ یہ والدین کی قوتِ خرید کی عکاسی کرتا ہے۔
مستقبل میں ضرورت اور آسائش میں نہیں بلکہ متعدد ضروریات میں سے انتہائی ناگزیر ضرورت کو منتخب کرنا ہوگا۔ ایسے موقع پر تعلیم پر سب سے پہلے سمجھوتا کیا جاتا ہے۔
آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے لیےکیے جانے والے وقتی اقدامات سے کچھ وقت کے لیے معاشی مسائل ٹل تو جائیں گے لیکن اگلی حکومت کے لیے یہ پھر گلے کا طوق ثابت ہوں گے۔