شیخ حسینہ واجد کی بے دخلی کے بعد مسلم اکثریتی ملک بنگلہ دیش میں مقیم ان کے قریب سمجھے جانے والے ہندوؤں کے گروپ کے کچھ ملکیتی کاروباروں اور گھروں پر حملہ کیا گیا تھا۔
کومیلا میں ہجوم کے پر تشدد حملوں میں کم از کم 11 افراد مارے گئے، اشوک تلہ میں سابق کونسلر محمد شاہ عالم کے 3 منزلہ مکان کو شرپسندوں نے آگ لگا دی جس سے 6 افراد کی موت ہوئی۔
اگر مودی کی انٹیلی جنس ٹیم دور دراز ممالک میں سکھ باغیوں کا پیچھا کرنے میں مصروف نہ ہوتی تو شاید وہ اپنی اتحادی حسینہ واجد کو ڈھاکا میں ہونے والی اکھاڑ پچھاڑ کے حوالے سے خبردار کردیتے۔
رواں ہفتے تشدد کے دوران 115 شہری اب تک مارے جا چکے ہیں جب کہ صورتحال نے 15 سال بعد وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کی آمرانہ حکومت کے لیے بڑا چیلنج کھڑا کردیا ہے۔