پاکستان

ڈوبتی سیاسی کشتی کو بچانےکیلئے دوست ملک پر بشریٰ بی بی کے الزامات گھٹیا حرکت ہے، خواجہ آصف

قمر باجوہ کو خود ذاتی طور پر بشریٰ بی بی کے شرمناک الزامات کی تردید کرنی چاہیے، سابق خاتون اول نے اپنے آپ کو شریعت کہہ کر توہین مذہب بھی کی، وزیر دفاع

وزیر دفاع خواجہ آصف نے سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی جانب سے اپنے شوہر عمران خان کی حکومت کے خاتمے میں مبینہ غیر ملکی سازش کے حوالے سے کیے گئے دعوؤں اور سعودی عرب پر الزامات کو شرمناک قرار دیا ہے۔

اسلام آباد میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کےساتھ ہمارے تاریخی تعلقات ہیں، سعودی عرب میں 28 لاکھ پاکستانی روزگار کمارہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کے سعودی عرب پر الزامات شرمناک ہیں، سیاست بچانےکےلیے دوست ملک الزامات انتہائی گھٹیا حرکت ہے، بشریٰ بی بی نے متنازع بیان سیاست کی ڈوبتی کشتی بچانےکے لیے دیا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی قیادت کی طرف سے مذہبی دیوالیہ پن کا بھی مظاہرہ کیا گیا، یہ لوگ خود کومذہب کا ٹھیکدار سمجھتے ہیں، بشریٰ بی بی اپنے آپ کو شریعت کہہ رہی ہیں، اگر وہ شریعت ہیں تو اللہ ہی حافظ ہے ہمارا، بشریٰ بی بی نے مذہب کی بھی توہین کی ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ تحریک انصاف میں خواتین کے درمیان جھگڑا چل رہا ہے، یہ سارا جھگڑا سیاسی جماعت کی وراثت کے لیے ہو رہا ہے، بھابھی اور نندوں کی وراثت کی لڑائی میں 3 خواتین ایک طرف اور بشریٰ بی بی دوسری طرف ہیں، رہائی کے بعد بشریٰ بی بی کا پشاور جانا، اس سے بظاہر لگتا ہے کہ سیاسی وارث وہ بن رہی ہیں۔

’معتبر صحافی کے توسط سے سابق آرمی چیف کا بیان آچکا‘

وزیر دفاع نے کہا کہ ملکی سیاست میں بہت پستی دیکھی گئی لیکن ایس پستی نہیں دیکھی جیسا سیاسی وراثت کا دعویٰ بشریٰ بی بی نے کہا ہے، اس کے علاوہ جس طرح سے مذہب کا استعمال کیا گیا، اس طرح سے اس کی بھی توہین کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ایک معتبر صحافی کے توسط سے سابق آرمی چیف کا بیان آچکا ہے، الزامات کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے قمرجاوید باجوہ کو ذاتی طور پر خود اس کی تردید کرنی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ جس ملک کے خلاف بیان دیا، وہاں سے گھڑی لے کر انہوں نے کاروبار کیا، ایپکس کمیٹی میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ توشہ خانہ سے سب نے تحائف لیے، میرے لیڈر نے بھی لے لیا تو کیا ہوا، فرق یہ ہے کہ انہوں نے تحفہ لیا، اس کو بیچا، معمولی رقم جمع کرائی اور باقی جیب میں رکھ لی، ان کے خلاف الزام یہ ہے، ان پر توشہ خانہ کا الزام نہیں ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ یہ بھٹو اور نواز شریف خاندان کو گالیاں دیتے ہیں کہ موروثی سیاست ہوتی ہے، یہاں موروثی سیاست کے ساتھ نواسوں میں لڑائی ہو رہی ہے، یہ وراثتی سیاست کی انتہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح سے انہوں نے اپنی تشہیر شروع کی ہے، اس کا آپ کو آنے والے دنوں میں پتا چل جائے گا کہ یہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور آئے روز اسلام آباد اور پنجاب پر حملہ آور ہو رہے ہیں، 24 کو ان کا اسلام آباد پر تیسرا حملہ ہوگا، خیبرپختونخوا دہشت گردی کا شکار ہے، دہشت گردی کی روک تھام کے لیے خیبرپختونخوا میں کوئی اقدام نہیں کیا گیا، ، یہ لوگ ملکی خارجہ پالیسی پر حملہ کرتے ہیں، کاش یہ کوئی حملہ دہشت گردی پر بھی کردیں۔

خواجہ آصف نے دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف کی قیادت نہیں چاہتی ہے بانی پی ٹی آئی رہا ہوں، بانی پی ٹی آئی رہا ہوگئے تو پارٹی رہنماؤں کی دکان نہیں چلے گی۔

’فیض حمید کے بغیر عمران خان کی سیاسی پیدائش نہیں ہو سکتی تھی‘

وزیر دفاع نے کہا کہ ہمارا تحریک انصاف سے کسی قسم کا کوئی رابطہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی پہلے نعرہ لگاتی تھی کہ امریکی غلامی نا منظور، امریکا کی غلامی منظور ہے، اب نعرہ لگائیں گے کہ سعودی عرب کی غلامی نہ منظور ، یہ کہاں لے کر جائیں گے سیاست کو، ملکی معیشت و دفاع پر حملہ کرتے ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ علی امین گنڈا پور کا کوئی نہ کوئی رابطہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ضرور ہے، وہ گزشتہ دنوں بھی ایک میٹنگ میں تھے تو اس میں ایک فقرہ بانی پی ٹی آئی کے لیے بھی بولا ہے، دو فقرے سیاست پر بولے، اس کے علاوہ سیاست پر کوئی بات نہیں کی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فیض حمید اور پی ٹی آئی میں کوئی فرق نہیں ہے، دونوں ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں، ان کے بغیر عمران خان کی سیاسی پیدائش نہیں ہو سکتی تھی۔

ایک سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ سی پیک مخالف عناصر کی جانب سے چینی شہریوں کو صرف اس لیے ہدف بنایا جا رہا ہے تاکہ پاکستان کی ترقی کا پہیہ رک جائے اور اس کا 200 فیصد انحصار مغربی ممالک پر ہوجائے اور وہ اپنی مرضی سے ملک کو چلائیں۔

’ایک جماعت بتائیں جس نے اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت سے فائدہ نہیں اٹھایا‘

اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت سے متعلق ایک اور سوال پر وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں ایک جماعت بتادیں جس نے اس نظام سے فائدہ نہیں اٹھایا، جو چیز غلط العام ہوجائے، وہ قابل قبول ہوجاتی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز جاری کردہ اپنے ایک ویڈیو پیغام میں بشریٰ بی بی نے دعویٰ کیا تھا کہ کچھ بیرونی طاقتیں مدینہ میں ننگے پاؤں چلنے کے عمران خان کے مذہبی انداز سے ناخوش تھیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ سابق وزیر اعظم کے مقدس شہر سے واپس آنے کے بعد اس وقت کے آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کو اظہار ناراضی کی کالز آنا شروع ہو گئی تھیں، سابق خاتون اول نے یہ نہیں بتایا کہ کال کس نے کی تھیں۔

بشریٰ بی بی کے دعوؤں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں کو بھی حیران کر دیا ہے اور وہ احتجاج سے چند روز قبل جاری کیے گئے ’متنازع بیان‘ پر سوال اٹھا رہے ہیں جب کہ وہ پارٹی کے اسلام آباد میں احتجاج سے قبل بیک چینل ڈپلومیسی سے سازگار نتائج کی توقع کر رہے تھے۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے کہا کہ پارٹی کی اعلیٰ قیادت اہم لمحات میں ’غلطیاں‘ کر رہی ہے اور پارٹی کی مہینوں کی پیشرفت کو ’پرانی سطح‘ پر لے جا رہی ہے۔

پارٹی کے ایک سینئر رہنما نے کہا کہ عمران خان کو 9 مئی کے بقیہ مقدمات میں ضمانت مل سکتی ہے، لیکن ان کی اہلیہ کے متنازع تبصرے اس منظر نامے کو بدل سکتے ہیں۔

پی ٹی آئی کے وکلا ونگ کے ایک رکن نے ان دعوؤں کو ’بم شیل‘ قرار دیا۔ ایڈووکیٹ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی ’قیادت سے محروم اور بے سمت‘ ہو چکی ہے اور اہم اوقات میں غلطیاں ہو رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی رہنما میں پارٹی کی قیادت کرنے کی ہمت اور دل نہیں ہے، عمران خان اور پی ٹی آئی ایک لائن پر چل رہے ہیں، جبکہ درمیانی درجے کی قیادت بے سدھ رہی ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں پی ٹی آئی کے کارکن اور گلوکار سلمان احمد نے بشریٰ بی بی کو ’کرپٹ اور لالچی‘ کہا جو اپنے خاندان اور ملک ریاض، زلفی بخاری، فرح گوگی اور جنرل فیض جیسے دوستوں کے ساتھ مل کر عمران خان کے لیے ’مسلسل شرمندگی کا باعث‘ بن رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ کہنا ’قابل نفرت‘ ہے کہ سابق وزیر اعظم کو مدینہ میں ننگے پاؤں چلنے کی وجہ سے ہٹا دیا گیا۔

پارٹی کے ایک اور ٹکٹ ہولڈر نے کہا کہ سینئر رہنماؤں کو بیانات دیتے وقت محتاط ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاتھ میں کچھ نہیں ہے اور پارٹی کی رہنمائی اور ساتھ چلنے کے لیے سینئر قیادت کی طرف دیکھ رہے ہیں، لیکن بشریٰ بی بی جیسے دوست مسلم ملک سے متعلق بیانات نقصان دہ ہیں۔

اگرچہ بشریٰ بی بی نے سعودی عرب پر براہ راست الزام نہیں لگایا، تاہم پی ٹی آئی کے رہنما نے اس بات سے اتفاق کیا کہ سلطنت اور اس کی قیادت کو ایک غیر ضروری تنازع میں گھسیٹا گیا ہے۔

عمران خان ننگے پاؤں مدینہ گئے تو واپسی پر باجوہ کو فون آنا شروع ہوئے کہ کسے لے آئے، بشریٰ بی بی

پی ٹی آئی کا نازک موڑ پر بشریٰ بی بی کے ریمارکس پر ’حیرانی‘ کا اظہار

بشریٰ بی بی کا بیان انتہائی قابل مذمت، بیانیے کیلئے یہ ملکی تعلقات خراب کرسکتے ہیں، عطاتارڑ