دنیا

اسرائیل کی اندھا دھند حمایت ختم کردیں، حماس کا ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت پر ردعمل

نومنتخب امریکی صدر پر لازم ہے کہ وہ غزہ پر صہیونی جارحیت اور نسل کشی کیخلاف خود امریکی معاشرے سے اٹھنے والی آوازوں کو سنیں، ترجمان حماس

حماس نے نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اسرائیل کی اندھا دھند حمایت ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینی عوام کے بارے میں موقف نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ تعلقات کا تعین کرے گا۔

امریکی جریدے نیوز ویک کے مطابق ٹرمپ نے کئی پانسہ پلٹ ریاستیں جیت کر وائٹ ہاؤس پر دوبارہ قبضہ جمالیا ہے جسے تاریخ کی سب سے بڑی سیاسی واپسی کا نام دیا گیا ہے اور اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سمیت متعدد عالمی رہنماؤں نے منتخب صدر کو مبارکباد دی ہے۔

حماس کے ترجمان نے ایک جاری بیان میں ٹرمپ کے لیے 5 نکات پیش کیے ہیں جن میں’صیہونی قبضے کی اندھادھند حمایت’ ختم کرنے کا مطالبہ شامل ہے۔

آزاد فلسطینی خبر رساں ایجنسی سبق24نیوز کی طرف سے رپورٹ کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ’نئی امریکی انتظامیہ کے بارے میں ہمارا موقف فلسطینی عوام، ان کے جائز حقوق اور ان کے منصفانہ مقصد سے متعلق اس کے موقف اور عملی رویے پر منحصر ہے’۔

حماس نے ایک ’آزاد فلسطینی ریاست جس کا دارالحکومت بیت المقس ہو“ کی اپنی خواہش کا بھی اظہار کیا۔ جب ٹرمپ 2018 میں صدر تھے تو انہوں نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا متنازع فیصلہ کیا اور امریکی سفارت خانہ تل ابیب سے وہاں منتقل کردیا تھا۔

حماس نے مزید کہا کہ ’ پے در پے تمام امریکی حکومتیں فلسطین کے مسئلے پر منفی موقف رکھتی آئی ہیں اور ہمیشہ تمام شعبوں اور پہلوؤں میں صہیونی قبضے کی سب سے بڑی حامی رہی ہیں’۔

حماس نے کہا کہ ’ہم صہیونی قبضے کی اندھا دھند حمایت کے خاتمے اور غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں فلسطینی عوام کے خلاف تباہی اور جارحیت کی جنگ کو روکنے کے لیے سنجیدہ اور حقیقی اقدام کا مطالبہ کرتے ہیں‘۔

حماس نے لبنان میں جارحیت کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’امریکا صہیونی حکومت کی فوجی امداد اور سیاسی تعاون فراہم کرنا بند کرے اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق کو تسلیم کرے‘۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’نومنتخب امریکی صدر پر لازم ہے کہ وہ غزہ پر صہیونی جارحیت، قبضے اور نسل کشی کے خلاف ایک سال سے زائد عرصے سے خود امریکی معاشرے سے اٹھنے والی آوازوں کو سنیں‘۔