پاکستان

سیاسی جماعتیں امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کرنے میں ناکام

سیاسی جماعتوں کی جانب سے پارٹی ٹکٹ کے خواہشمند افراد کے انٹرویوز لیے جارہے ہیں جس کے بعد امیدواروں کا اعلان کیا جائے گا۔

اسلام آباد: انتخابات کے شیڈول کا اعلان ہوتے ہی لاہور میں ماڈل ٹاؤن، اسلام آباد میں بنی گالہ اور کراچی میں بلاول ہاؤس بھرپور سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بن گیا اور امیدوار ٹکٹ کے حصول کے لیے جوق در جوق اپنے سیاسی مراکز کا رخ کرتے نظر آئے۔

اس سلسلے میں پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے مرکزی اور صوبائی بورڈز اور کمیٹیاں گزشتہ کئی روز سے پارٹی ٹکٹ کے لیے امیدواروں کا انٹرویو کررہی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے نامزدگی فارمز جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع کیے جانے کے سبب سیاسی جماعتوں کو امیدواروں کی حتمی فہرست مرتب کرنے اور اس حوالے سے درپیش مشکلات کو حل کرنے کے لیے مزید وقت مل گیا۔

یہ بھی پڑھیں:انتخابات 2018: سیاسی جماعتیں ٹکٹ کی تقسیم پر اندرونی اختلافات کا شکار

ادھر سابق حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی بورڈ کا لاہور میں 2 مرتبہ اجلاس منعقد ہوچکا ہے، جبکہ کراچی کے بلاول ہاؤس میں پی پی پی کی قیادت کی جانب سے گزشتہ ہفتے سے تقریباً روزانہ کی بنیاد پر ہی اجلاسوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ بنی گالہ میں پی ٹی آئی بھی اپنے حتمی امیدوارچننے میں مصروف ہے۔

اس سلسلے میں سب سے پہلے پاکستان تحریک انصاف نے اپریل کے مہینے میں انتخابات میں حصہ لینے کے خواہشمند افراد سے درخواستیں طلب کی تھیں، تاہم پھر بھی اب تک سندھ سے محض 28 امیدوار اور قبائلی علاقے (سابق فاٹا) سے 7 امیدوار ہی منتخب کرسکی جبکہ پی پی پی اور مسلم لیگ(ن) نے ابھی تک ایک بھی امیدوار کا اعلان نہیں کیا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ تینوں بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور سابق اراکین اسمبلی سے جب امیدواروں کے ناموں کا تاحال اعلان نہ ہونے کا سوال کیا گیا تو ان کی جانب سے ایک ہی عذر پیش کیا گیا کہ کہ امیدواروں کی جانب سے انتہائی بڑی تعداد میں درخواست دینے کے سبب امیدواروں کے ناموں کو حتمی شکل دینے میں تاخیر ہورہی ہے۔

مزید پڑھیں:الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کو انتخابی نشان الاٹ کردیئے

اس ضمن میں پی ٹی آئی کے ترجمان فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ انہوں نے اسمبلیاں تحلیل ہونے سے 2 ماہ قبل ہی امیدواروں سے درخواستیں طلب کرلی تھیں، لیکن ہمیں پارٹی کے اراکین اور ورکرز کی جانب سے اس قدر بھرپور ردعمل کی توقع نہیں تھی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو 1000 ٹکٹس کے لیے ملک بھر سے 4300 درخواستیں موصول ہوئی ہیں، تاہم ہماری جماعت اس عمل میں مزید تاخیر نہیں کرنا چاہتی اس لیے بدھ تک ہم اپنے امیدواروں کے ناموں کا اعلان کردیں گے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی وہ پہلی جماعت ہے جس نے پہلی مرتبہ ملک میں انتخابات میں حصہ لینے کے خواہشمند افراد سے آن لائن درخواستیں طلب کیں، اس سلسلے میں قومی اسمبلی کے لیے پارٹی ٹکٹ کے امیدواروں نے ایک لاکھ روپے جبکہ صوبائی اسمبلی کے خواہشمند افراد نے درخواست کے ہمراہ ناقابل واپسی 50 ہزار روپے جمع کرائے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کی امیدواروں سے پارٹی فنڈ لینے پر پابندی کی تجویز

دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کی نائب صدر شیری رحمٰن نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پارٹی کی جانب سے گزشتہ کچھ عرصے سے مسلسل اجلاسوں کا سلسلہ جاری ہے جس میں پارٹی ٹکٹ کے خواہشمند افراد کے انٹرویو کیے جارہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پارٹی حتمی امیدواروں کا اعلان کرنے سے قبل ہر ایک خواہشمند فرد کا انٹرویو لینا چاہتی ہے اور حوالے سے ایک طویل طریقہ کار پر عمل کیا جارہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہم شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے وقت سے ہی امیدواروں کو ٹکٹ دینے کے اس طریقہ کار پر عمل کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن نے حتمی انتخابی فہرستیں شائع کر دیں

تاہم انہوں نے خواہشمند افراد کی تعداد بتانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ پی پی پی کو ملک بھر سے بڑی تعداد میں درخواستیں موصول ہوئی ہیں، ایک ایک حلقے سے درجن کے قریب خواہشمندوں نے درخواستیں جمع کرائی ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے پاس امیدواروں کے حتمی ناموں کا اعلان کرنے کے لیے کافی وقت موجود ہے، اور ہم امیدواروں کے ناموں کا جلد از جلد اعلان کرنے کی پوری کوشش کررہے ہیں۔

ادھر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکز ماڈل ٹاؤن میں پارلیمانی بورڈ نے لاہور، سرگودھا اور راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے پارٹی ٹکٹ حاصل کرنے کے خواہشمند افراد کا انٹرویو کیا، اجلاس کی سربراہی مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کی جبکہ ان کے ہمراہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی بھی موجود تھے۔

یہ بھی پڑھیں:انتخابات 2018: غیر ملکی مبصرین، انتخابی عملے اور دیگر کیلئے ضابطہ اخلاق جاری

اس ضمن میں پارٹی کے اندرونی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ مسلم لیگ (ن) کے سرکردہ رہنما چوہدری نثار علی خان نے پارٹی ٹکٹ کے لیے درخواست تک نہیں دی۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ لاہور کی 14 قومی اسمبلی کی نشستوں کے لیے 68 درخواستیں موصول ہوئیں، جبکہ 30 صوبائی نشستوں کے پارٹی ٹکٹ کے لیے 458 افراد نے درخواستیں جمع کرائی گئیں، تاہم پارلیمانی بورڈ نے صرف شارٹ لسٹ امیدواروں کا انٹرویو لیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مریم نواز قومی اسمبلی کے حلقہ 125 سے انتخابات میں حصہ لیں گی، پارلیمانی بورڈ کی جانب سے اب تک جن اہم رہنماؤں کے ناموں کو حتمی شکل دی گئی ہے اس میں شہباز شریف، حمزہ شہباز، خواجہ سعد رفیق، افضل کھوکھر، ملک ریاض، سردار ایاز صادق، روحیل اصغر، پرویز ملک اور مہر اشتیاق شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: فاٹا میں انتخابات، الیکشن 2018 کے ساتھ کرانے کا مطالبہ

اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما مشاہد اللہ کا کہنا تھا کہ پارٹی ٹکٹ دیئے جانے کے معاملے میں پارٹیوں میں اختلاف ہونا کوئی انوکھی بات نہیں، انہوں نے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) جو پنجاب تک محدود جماعت سمجھی جاتی ہے، کو کراچی اور سندھ کے دیگرعلاقوں سے بھرپور ردعمل موصول ہوا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ مسلم لیگ (ن) نے کراچی سے قومی اسمبلی کے ٹکٹ کے خواہشمند 21 امیدواروں کے ناموں کوحتمی شکل دے دی ہے۔