تحریک انصاف کو ڈی-سیٹ کرنے کی تحاریک واپس
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو قومی اسمبلی سے ڈی سیٹ کرنے کا معاملہ قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق کی کوشش سے حل ہو گیا۔
ایاز صادق کے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین سے ٹیلی فون پر رابطے کے بعد متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے پی ٹی آئی کے خلاف تحاریک واپس لے لیں۔
قبل ازیں وزیر اعظم نواز شریف کی مولانا فضل الرحمن سے ملاقات میں جے یو آئی (ف) کی جانب سے تحریک انصاف کو ڈی سیٹ واپس لینے کی حامی بھری گئی تھی.
خیال رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) اور جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی - ف) کی جانب سے پی ٹی آئی کو دھرنوں کے دوران طویل عرصے تک اسمبلی سے غیر حاضر رہنے پر ڈی سیٹ کرنا چاہتی ہے جبکہ اس کے لیے دونوں کی جانب سے تحاریک بھی جمع کروائی گئی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں : ڈی-سیٹنگ معاملہ: اسپیکر کا الطاف حسین کو ٹیلی فون
ایوان میں اراکین کو بتاتے ہوئے اسپیکر سردار ایاز صادق کا کہنا تھا کہ الطاف حسین نے میری درخواست پر تحریک واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز الطاف حسین سے ٹیلی فون پر طویل گفتگو ہوئی۔
ایم کیو ایم کے سربراہ کے حالیہ بیانات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کے حالیہ بیانات کے باعث سیاسی و قومی فضاء کافی بوجھل ہے، سو چند رفقا کا خیال تھا کہ مجھے ان سے بات نہیں کرنی چاہیئے لیکن بطور اسپیکر میرا منصب تقاضہ کرتا ہے کہ پارلیمانی روایات اور جمہوریت کی خاطر میں کڑے سے کڑا فیصلہ لوں۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے سیاسی بصیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے تحریک و اپس لے لی۔
ایم کیو ایم اور جے یو آئی (ف) کی تحاریک واپس لیے جانے پر ایاز صادق نے بتایا کہ ایوان کے ہر رکن کو یکساں نظر سے دیکھنا میری ذمہ داری ہے، بطور اسپیکر تمام ارکان کو تحفظ فراہم میرا فرض ہے، ایوان کی عزت ارکان کی عزت سے منسلک ہے۔
اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا، تو اجلاس کے موقع پر تحریک انصاف کے ارکان بھی ایوان میں موجود نہیں تھے۔
قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے خلاف تحاریک کا معاملہ نمٹانے کے لیے معمول کی کارروائی معطل کی گئی، کارروائی معطل کرنے کی تحریک وفاقی وزیر ریاض پیرزادہ نے پیش کی۔
مزید پڑھیں : دھرنے کے بعد تحریک انصاف کا اسمبلی میں واپسی کا اعلان
اجلاس کے شروع میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے ایک قرار داد پیش کی جس میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی بالادستی پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے، یہ ایوان پاکستان کے دفاع، سلامتی، اتحاد و یکجہتی کی علامت ہے، یہ ایوان اللہ کی حاکمیت اور آئین کی بالادستی کی علامت ہے۔
ملکی سلامتی، پارلیمنٹ کی بالادستی اور جمہوریت کے استحکام کی قرار داد متفقہ طور پر منظور کی گئی۔
تحاریک کی واپسی جمہوریت کی جیت ہے، اپوزیشن لیڈر
تحاریک واپس لیے جانے کے بعد قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ تحاریک کی واپسی جمہوریت اور پارلیمنٹ کی جیت ہے، دونوں جماعتوں کے سر براہان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
خورشید شاہ نے مزید کہا کہ جمہوریت کے لیے بہت قربانیاں دی گئیں ہیں، تلخیوں کے باوجود بھی ہم بہتری کی جانب قدم بڑھارہے ہیں، ہمیں اپنے رویوں کو بہتر کرتے ہوئے آگے بڑھنا ہے۔
قائد حزب اختلاف نے مزید کہا کہ سیاسی جماعتوں کو بردباری اور تدبر کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
تحریک واپس لی ہے، مؤقف برقرار ہے، جے یو آئی (ف)
قرار داد لیے جانے کے بعد جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے ایوان سے خطاب میں کہا کہ پی ٹی آئی ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کی تحریک واپس لے لی لیکن مؤقف برقرار ہے، ہم ہمیشہ معاملات کو مذاکرات سے حل کرنے کےداعی رہےہیں۔
تحریک غیر مشروط پر واپس لی، ایم کیو ایم
متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم نے غیر مشروط طور پر تحریک واپس لی، وزیر اعظم کی اپیل پر تحریک واپس لی۔
فاروق ستار نے کہا کہ ہمارایہ مقصد نہیں تھا کہ عوامی مینڈیٹ سے آنےوالی جماعت کوڈی سیٹ کرادیں، آئین اور پارلیمان کی بالادستی کیلیے فیصلہ کیا۔
خیال رہے کہ 2 روز قبل تحریک انصاف کے 28 اراکین کو ڈی سیٹ کرنے کے حوالے سے قومی اسمبلی کی کارروائی جمعرات تک کے لیے موخر کردی گئی تھی۔
اس حوالے سے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں بتایا تھا کہ مسلم لیگ (پی ایم ایل - این) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے تحریک انصاف کے 28 اراکین اسمبلی کو ڈی سیٹ کرنے کے حوالے سے پیش کی جانے والی قرار داد کی مخالفت کا فیصلہ کیا ہے۔