پاکستان

پنجاب سے سیلابی ریلہ سندھ میں داخل

دریا ئے سندھ کی سطح بتدریج بلند ہو رہی ہے اور گدو بیراج میں نچلے درجے کا سیلاب ہے۔

پنجاب سے آنے والا سیلابی ریلہ آج سے سندھ میں داخل ہونا شروع ہوگیا ہے، جس کے باعث دریائے سندھ میں پانی کی سطح بڑھنے لگی ہے اورگدو بیراج میں نچلے درجے کا سیلاب ہے۔

ڈان نیوز ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق پنجاب سے آنے والا سیلابی ریلہ سندھ میں داخل ہو گیا ہے، جس سے دریا ئے سندھ کی سطح بتدریج بلند ہو رہی ہے۔

گذشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران گڈو بیراج کے مقام پر پا نی کی سطح میں چوراسی ہزار کیوسک کے اضا فے کے بعد اب نچلے درجے کی سیلابی صو رتحال پیدا ہوگئی ہے۔

دریا ئے سندھ میں پانی کی سطح بڑھنے کے بعد ایک بار پھر سندھ حکو مت اور پی ایم ڈی سی کی جانب سے سکھر،گھوٹکی،خیرپور اور اندورن سندھ کے دیگر اضلاع کے کچے کے مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہو نے کی ہدا یت کی گئی ہے۔

گھوٹکی میں دریائے سندھ کے مقام پر دو لاکھ کیوسک سیلابی ریلہ گزر رہا ہے اور ضلعی انتظامیہ نے کچے کے علاقے خالی کرنے کے لیے وارننگ جاری کردی ہے۔

لیکن ریلیف کیمپ قائم نہ ہونے کی بناء پر کچے کے رہاشیوں نے علاقے چھوڑنے سے انکار کردیا۔

گڈو بیراج پر کندھ کوٹ کے مقام پر بھی دو لاکھ پانچ ہزار دو سو کیوسک کا ریلہ گزررہا ہے۔


سیلابی ریلے سے مظفرگڑھ کے 80 فیصد نشیبی علاقے زیرِآب


دریائے چناب کے سیلابی ریلے سے جھنگ اور چنیوٹ میں تباہی پھیلنے کے بعد اس وقت دریائے چناب میں کبیروالا کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، جس کے باعث 48 دیہات زیر آب آچکے ہیں، جبکہ چھ ہزارایکڑسے زائد کھڑی فصلیں بھی تباہ ہوگئی ہیں۔

دوسری جانب دریائے چناب کا ریلا مظفرگڑھ میں داخل ہوجانے سے 80 فیصد نشیبی علاقے زیرِآب آگئے ہیں۔

ڈان نیوز کے مطابق ہیڈ محمد والا پر پانی خطرے کے نشان سے بڑھنے پر ملتان کو بچانے کے لیے ہیڈ محمد والہ بند میں شگاف ڈال دیا گیا ہے۔

شگاف ڈالے جانے کےبعد سیلابی پانی اب ملتان شیرشاہ پل کی جانب بڑھ رہا ہے۔

مظفرگڑھ میں دریائے چناب کا سیلابی ریلا چک روہاڑی بند سے ٹکرا گیا، جس کے بعد 14 دیہاتوں میں پانی داخل ہوچکا ہے۔

اُدھر ملتان میں سیلابی ریلے نے ایک سو پچاس سے زائد دیہاتوں کو اپنی لپیٹ میں لیا ہے۔ جھنگ کےحفاظتی بند سے نکلنے والے پانی نے اٹھارہ ہزاری کے علاقےکا 80 فیصد زیرِ آب آگیا ہے۔

جبکہ ملتان میں سیلابی ریلا داخل ہونے کے ساتھ ساتھ مظفرگڑھ میں ہیڈ بنجنت پر بھی صورتحال تبدیل ہورہی ہے۔

ملتان میں دریائے چناب سے 3لاکھ سے زائد کیوسک پانی کا بہاؤ تیزی سے بڑھ رہاہے۔ بہت سے ایسے علاقے ہیں جہاں اب بھی لوگ گھروں میں پھنسے ہوئے ہیں، جنہیں کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقام پر منتقل کیا جارہا ہے۔

یاد رہے کہ ہیڈ تریموں کو بچانے کے لئے توڑے جانے والےحفاظتی بند کا ریلہ اٹھارہ ہزاری اوراحمد پورسیال تحصیلوں میں تباہی مچا چکا ہے۔

ان علاقوں کے متاثرین کا کہنا ہے کہ کئی مقامات پر پانی کی سطح دس فٹ تک بلند ہوچکی ہے۔ متاثرہ علاقوں میں اب بھی کئی بستیوں میں لوگ پھنسے ہوئے ہیں اور امداد کے منتظر ہیں۔

دوسری طرف بھکرروڈ پر پڑنے والا شگا ف اب تک پُر نہیں کیاجاسکا ہےاورسیلابی ریلا ٹوبہ روڈتک پہنچ چکا ہے۔

سیالکوٹ، چنیوٹ، گوجرانوالہ اور گجرات میں سیلابی ریلا تباہی پھیلاتے ہوئے گزرگیا ہے، لیکن پانی کی نکاسی نہیں ہوسکی ہے۔ پاک فوج، پولیس اورضلعی انتظامیہ امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض پھوٹ رہے ہیں، سانپ کے کاٹنے کے واقعات بھی کثرت سے سامنے آرہے ہیں، لیکن ان کی ادویات نایاب ہیں۔


جنوبی پنجاب میں فوج کا ریلیف آپریشن


جنوبی پنجاب کے علاقوں جھنگ، ملتان، بہاولپور اوررحیم یار خان کے اضلاع میں فوج کا ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن جاری ہے۔

پاکستان کی مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ترجمان کے مطابق فوجی دستوں نے تقریباً 52 ٹن راشن ہیلی کاپٹروں کے ذریعے جھنگ، ملتان اور بہاولپور کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں گرانا شروع کردیا ہے۔

ترجمان آئی ایس پی ار کے مطابق 29 ہزار295 افراد کو ہیلی کاپٹروں اور کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔

صرف جھنگ میں 5 فوجی ہیلی کاپٹرز ریسکیو آپریشن میں مصروف ہیں۔ آرمی ایوی ایشن کے 2 ہیلی کاپٹر ملتان میں ریسکیو آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں۔

ترجمان کے مطابق مظفرگڑھ ، احمدپور شرقیہ، پنجند اورملتان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے آج 550 افراد کو نکال کر محفوظ مقامات تک منتقل کیا گیا ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق جھنگ، چینیوٹ اور تریموں میں فوج کے میڈیکل کیمپس قائم کردیے گئے ہیں اور فوج کے چار موبائل میڈیکل یونٹس بھی ملتان اور بہاولپور کے متاثرہ علاقوں میں کام کر رہے ہیں۔