پاکستان

پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کا امکان

اوگرا نے سوائے مٹی کے تیل کے تمام پٹرولیم مصنوعات میں اضافے کی تجویز دی ہے، جو منظوری کے بعد یکم جون سے نافذ ہوں گی۔

اسلام آباد: آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے جمعہ کےروز سوائے مٹی کے تیل کے پٹرولیم کی تمام مصنوعات کی قیمتوں اضافے کی سفارشات وزارتِ پٹرولیم کو ارسال کردیں۔

پٹرولیم مصنوعات میں یہ اضافہ کل یکم جون سے کیا جائے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اوگرا نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر نظرِ ثانی کی ایک سمری وزیرِ خزانہ اور پٹرولیم کے وزیر شاہد خاقان عباسی کو ارسال کی ہے، توقع ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ ملاقات کے بعد وہ اس بارے میں کوئی حتمی فیصلہ کریں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ حکومتی حلقوں نے اس حوالے سے ٹھوس اشارے دیے تھے کہ ان قیمتوں کو موجودہ سطح پر برقرار رکھا جاسکتا ہے، اور اس کے لیے پٹرولیم لیوی کی شرح میں کمی جانی چاہیٔے۔

تاہم وزیرِ خزانہ کی ہدایت پر اوگرا نے بین الاقوامی مارکیٹ میں پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافے کے حقیقی اثرات کی بنیادوں پر اپنی رپورٹ جمع کرائی ہے، اور پچھلے چند دن پہلے ایک روپے کی معمولی کمی کی گئی تھی۔

اس کے علاوہ اطلاعات کے مطابق اوگرا نے بھی یہ مشورہ دیا ہے کہ چونکہ اگلے ہی ہفتے بجٹ کا اعلان کیا جانا ہے ، اس لیے ان قیمتوں میں ردّوبدل نہیں کیا جانا چاہیٔے۔

حکومت کو پیش کی گئی سمری کے مطابق اوگرا نے پٹرول کی قیمت میں ایک روپیہ تین پیسے اضافے کی تجویز دی ہے، جس کے بعد اس کی قیمت 107 روپے 97 پیسے فی لیٹر سے بڑھ کر 109 روپے 27 پیسے فی لیٹر ہوجائے گی۔

اوگرا نے ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں ایک روپے اکیاسی پیسے فی لیٹر کے اضافے کی تجویز دی ہے، جو زیادہ تر ٹیوب ویلز اور پبلک ٹرانسپورٹ کی اکثر گاڑیوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کی قیمت 109 روپے 34 پیسے سے بڑھ کر 111 روپے 15پیسے فی لیٹر ہوجائے گی۔

لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں 80 پیسے اور ہائی اوکٹین بلیڈنگ کمپوننٹ کی قیمت میں دو روپے تینتالیس پیسے فی لیٹرکے اضافے کا امکان ہے، اس طرح ان کی قیمتیں بالترتیب 94 روپے آٹھ پیسے فی لیٹر اور 135 روپے 51 پیسے فی لیٹر ہوجائیں گی۔

تاہم مٹی کے تیل کی قیمت میں 62 پیسے فی لیٹر کمی کا امکان ہے، جو98 روپے 07 پیسے سے کم ہوکر 97 روپے 45 پیسے فی لیٹر ہوجائے گی۔ زیادہ تر دیہی علاقوں میں کھانا پکانے کے لیے بطور ایندھن مٹی کا تیل کا استعمال کیا جاتا ہے۔

ایک اہلکار نے بتایا کہ یہ کمی زیادہ سے زیادہ پٹرولیم لیوی کی بنیاد پر کی گئی تھی، جو پارلیمنٹ کے ایک ایکٹ کے تحت مکمل وصول کیا جارہا ہے۔

چھ روپے سے چودہ روپے پٹرولیم لیوی کے علاوہ حکومت سولہ فیصد جنرل سیلز ٹیکس بھی تمام مصنوعات کی قیمتوں پر وصول کرتی ہے۔