پاکستان

ملک بھر میں چھ گھنٹوں سے زیادہ کی لوڈ شیڈنگ

بجلی کی کل پیداوار گیارہ ہزار دو سو میگاواٹ جبکہ طلب تیرہ ہزار تین سو میگاواٹ تک پہنچ گئی ہے۔

لاہور: کل بروز اتوار کو سرکاری اور نجی کاروبار کے بند ہونے کے باوجود ملک بھر کے شہروں، قصبوں اور دیہی علاقوں کو چھ گھنٹوں سے زیادہ کی لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑا۔

تین سو پچاس میگاواٹ کی فراہمی گدو-سبّی اور اُچ-سبّی ٹاورز سے معطل ہوجانے کی وجہ سے کل بجلی کی قلت دو ہزار ایک سو میگاواٹ سے زیادہ بڑھ گئی تھی۔ جس کے بارے میں اطلاعات تھیں کہ ٹرانسمیشن لائنوں کو دہشت گردوں کے حملے کی وجہ سے نقصان پہنچا تھا۔

لیکن نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ ان ٹرانسمیشن لائنوں اور ٹاورز کو دہشت گرد حملے سے نہیں بلکہ آندھی سے نقصان پہنچا تھا۔ اسی وجہ سے بہت بڑے علاقے کو بجلی کی فراہمی میں رکاوٹ پیدا ہوئی تھی۔

ان کے مطابق بجلی کی تمام تقسیم کار کمپنیاں (ڈسکوز) چار سے چھ گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ کررہی تھی، اس لیے کہ سسٹم میں دو ہزار ایک سو میگاواٹ بجلی کی قلت کا سامنا تھا۔ جبکہ اتوار کے دن بجلی کی کل پیداوار گیارہ ہزار دو سو میگاواٹ تھی، جس میں سے چا ہزار دو سو میگاواٹ کا حصہ ہائیڈل پاور جنریشن سے حاصل ہونے والی بجلی کا تھا، ایک ہزار چار سو اسّی میگاواٹ بجلی تھرمل جبکہ پانچ ہزار چار سو ساٹھ میگاواٹ کی بجلی انڈیپنڈینٹ پاورز پروڈیوسرز کی جانب سے فراہم ہورہی تھی۔

ترجمان نے وضاحت کی کہ بجلی کی کل طلب تیرہ ہزار تین سو میگاواٹ تھی، چنانچہ دوہزار ایک سو میگاواٹ کی کمی کی وجہ سےڈسکوز چار سے چھ گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ شہری اور دیہی علاقوں میں کررہی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ٹاورز اور ٹرانسمیشن لائنوں کے نقصانات کی مرمت کی جارہی تھی، اور وہ جلد ہی فعال ہوجائیں گے۔