پشاور سینٹرل جیل پر حملے کا منصوبہ، سیکورٹی ریڈ الرٹ، ذرائع
پشاور: پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور سینٹرل جیل میں قید عسکریت پسندوں کی رہائی کے لیئے ایک بڑے حملے کی منصوبہ بندی کی گئی ہےَ۔
سرکاری ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ دھماکا خیز مواد سے بھری ایک ٹویوٹا کرولا کار کے ساتھ پانچ خود کش بمباروں پر مشتمل گرہو کو پشاور سینٹرل جیل کو نشانہ بنانے کے لئے روانہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق دہشت گرد پشاور جیل میں قید طالبان قیدیوں کی رہائی کے لیئے منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ ان اطلاعات کے پیش نظر کسی بھی حملے سے نمٹنے کے لئے انٹیلی جنس اور قانوں نافذ کرنے والے اداروں کو ریڈ الرٹ کر دیا گیا ہے۔
پشاور سینٹرل جیل میں سیکورٹی ہائی الرٹ پہلے سے ہی جہاں مبینہ امریکی جاسوس ڈاکٹر شکیل آفریدی اور دیگر ہائی پروفائل طالبان قید ہیں۔
ڈاکٹر شکیل کو جیل کے جس سیل کے اندر رکھا گیا ہے وہاں کسی بھی حملے کے پیش نظر فوج اور اسپیشل کمانڈو تعینات ہیں۔
ایرانی قونصل خانے کے قریب دستی بم برآمد
اس سے پہلے پشاور میں واقع ایرانی قونصل خانے کے قریب سے آج منگل کی صبح ایک دستی بم برآمد ہوا، جس کو بم ڈسپوزل اسکورڈ نے ناکارہ بنادیا۔
یہ دستی بم پشاور کے علاقے یونیورسٹی ٹاؤن میں ایرانی قونصل خانے کے نزیک ریلوے ٹریک سے سرچ آپریشن کے دوران برآمد ہوا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز ایرانی قونصل خانے پر ہونے والے ایک خودکش حملے میں تین ایف سی اہلکار ہلاک اور دیگر زخمی ہوگئے تھے۔
اس واقعہ کے بعد آج صبح سے قونصل خانے کے باہر ایف سی اہلکاروں کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔
ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں اپنے کردار کے لیے مشہور کمانڈر مست گل کے ترجمان نے پشاور میں ایرانی قونصل خانے کے قریب خود کش دھماکے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
آپریشن کے بعد بی ڈی ایس حکام نے علاقے کو کلیئر قرار دیے دیا۔
دہشت گردوں کو اشتہاریوں کی لسٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ
خیبرپختونخواہ پولیس نے دہشت گردوں کو اشتہاریوں کی لسٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، جبکہ حکومت سے دہشت گردوں کے سروں کی قیمت مقرر کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
پشاور کے پولیس لائن میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے خیبر پختونخواہ پولیس کے انسپکٹر جنرل ناصر درانی نے کہا کہ دہشت گردوں سے نمٹنے کے لیے باقاعدہ منصوبہ کے تحت لڑینگے۔ اس کے لیے قانون سازی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کو اپنے ہی بندوں میں سے ڈھونڈنا پڑتا ہے کیونکہ اسکی شکل و صورت و روایات ایک جیسی ہیں۔
آئی جی نے بتایا کہ دہشت گردوں کے خلاف سیکورٹی فورسز کی کاروائیاں شروع ہوگئیں ہیں اور اسکے اثرات پشاور پر مرتب ہو نگے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 6 ماہ میں 79 پولیس اہلکار ہلاک ہوئے جبکہ 57 دہشت گردی کے حملے پسپا کیے گئے ہیں اور 282 بم ناکارہ کیے گئے، 144دہشت گرد گرفتار اور 25 پولیس مقابلے میں مارے گئے ہیں۔
آئی جی کا کہنا تھا کہ کل ایرانی قونصل خانے پر خود کش حملے کے واقعہ کے شواہد مل گئے ہیں جس کے ذریعے جلد نتیجے پر پہنچ جائینگے۔
انہوں نے کہا کہ اس جنگ کے خلاف منظم ہو کر ایک منصوبے کے تحت لڑنا ہوگا ،جس کے لیے قانون سازی کی درخواست کی ہے۔
ناصر درانی نے کہا کہ بنوں، کوہاٹ اور پشاور حساس علاقے قرار دیئے گئے ہیں۔