عمران خان کو نوبل امن انعام کیلئے نامزد کرنے پر ناروے کی پارٹی کو تنقید کا سامنا
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرنے پر ناروے کی ایک سیاسی جماعت کو تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
ترک خبررساں ادارے ’انادولو‘ کے مطابق یورپی ملک ناروے کی سیاسی جماعت ’پارٹیٹ سینٹرم‘ کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک بیان جاری کیا گیا۔

بیان کے مطابق ’پارٹیٹ سینٹرم ایک ایسے شخص کی جانب سے جو کسی کو نوبل انعام کے لیے نامزد کرنے کا حق رکھتا ہے، یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی محسوس کر رہی ہے کہ عمران خان کو پاکستان میں انسانی حقوق اور جمہوریت کے لیے نوبل امن انعام کے لیے نامزد کیا گیا ہے‘۔
تاہم، ناروے کی سیاسی جماعت پارٹیٹ سینٹرم کی جانب سے اس شخص کا نام ظاہر نہیں کیا گیا، جس کی جانب سے پارٹی نے عمران خان کو نوبل انعام کے لیے نامزد کیا’۔
تاہم ’این آر کے‘ نیوز ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق بانی پی ٹی آئی کو نوبل انعام کے لیے نامزد کرنے پر پارٹیٹ سینٹرم پر کڑی تنقید کی گئی اور یہ دعویٰ کیا گیا کہ ناروے کی سیاسی جماعت صرف ووٹ حاصل کرنے کے لیے ایسا کر رہی ہے۔
ویب سائٹ کی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ نوبل انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر کرسٹیان برگ ہارپوکن نے کہا ’یہاں جو کچھ ہو رہا ہے اس سے ایسا دکھائی دیتا ہے کہ قانون دان گیئر لپسٹڈ ایوان میں نشست حاصل کرنے کے لیے ناروے میں پاکستانی کمیونٹی سے زیادہ سے زیادہ ووٹ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
دوسری جانب، اوسلو میں قائم نوبل انعام کے لیے نامزدگیاں کرنے والی کمیٹی کی جانب سے ناروے کی سیاسی پارٹی کی جانب سے کیے گئے فیصلے سے متعلق کوئی باضابطہ اعلان سامنے نہیں آیا۔
یاد رہے کہ 2019 میں بھی عمران خان کو جنوبی ایشیا میں امن کو فروغ دینے کی کوششوں پر نوبل امن انعام کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔
ناروے کی نوبل کمیٹی کو ہر سال سیکڑوں نامزدگیاں موصول ہوتی ہیں اور وہ 8 ماہ کے طویل مرحلے کے بعد فاتح کا انتخاب کرتی ہے۔
رواں سال، نوبل انعام کے لیے نامزدگیوں کی مدت 31 جنوری کو ختم ہوگئی تھی جب کہ کمیٹی نے سال 2025 میں امن ایوارڈ کے لیے 338 امیدواروں کو رجسٹر کیا ہے، جن میں سے 244 افراد اور 94 تنظیمیں شامل ہیں۔
تاہم، کمیٹی کی جانب سے نوبل امن انعام کے لیے نامزد کردہ افراد یا پھر جن کی جانب سے نامزد کیا گیا ہے، ان کے ناموں کو افشا نہیں کیا۔