وزیر اعظم کا اسلام آباد میں فساد برپا کرنے والوں کیخلاف فوری کارروائی کی ہدایت
وزیر اعظم شہباز شریف نے اسلام آباد میں فساد برپا کرنے والوں کے خلاف فوری کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی شر پسند گروہ کو ملک کی مستحکم ہوتی معیشت کو سبوتاژ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
انہوں نے یہ بات اپنی زیرصدارت امن و امان سے متعلق ہونے والے ایک اعلی سطح کے اجلاس کے دوران کی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اسلام آباد میں ہنگامہ کرنے والوں کے خلاف اقدامات تیز کیے جائیں، لیکن اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے کہ کوئی بے گناہ اور معصوم شہری گرفتار نہ ہو۔
شہباز شریف نے کہا کہ کسی شر پسند گروہ کو ملک کی مستحکم ہوتی معیشت کو سبوتاژ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
اجلاس کے دوران وزیر اعظم نے شرپسندوں کی نشاندہی کا عمل مؤثر بنانے بنانے کی ہدایت کی اور فسادیوں کے خلاف قائم ٹاسک فورس کو وسائل فراہم کیے جائیں، وفاقی پراسیکیوشن سروس کو وزارت قانون کے تحت لایا جائے۔
وزیر اعظم نے اسلام آباد میں جیل کی تعمیر جلد مکمل کرنے اور فنڈز کے اجرا کی بھی ہدایت دی۔
اجلاس کے دوران اسلام آباد میں امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات پر بریفنگ دی گئی، اجلاس کو بتایا گیا کہ سیف سٹی کا دائرہ کار بڑھایا جارہا ہے، کیمروں کی تعداد بڑھائی جارہی ہے، اسلام آباد جیل کی عمارت اگلے سال مارچ تک مکمل کر لی جائے گی۔
یاد رہے کہ 2 دسمبر کو وزیر اعظم نے ریاست کے خلاف مذموم پروپیگنڈے میں ملوث افراد کی نشاندہی کے لیے چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی سربراہی میں 10 رکنی مشترکہ ٹاسک فورس کی تشکیل کی منظوری دی تھی۔
فورس میں انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی)، ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) کے نمائندے، جوائنٹ ڈائریکٹر انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) ٹاسک فورس میں شامل کیے گئے تھے۔
اس کے علاوہ جوائنٹ ٹاسک فورس میں جوائنٹ سیکریٹری داخلہ، جوائنٹ سیکریٹری وزارت اطلاعات و نشریات، ڈائریکٹر سائبر ونگ ایف آئی اے، ڈائریکٹر آئی ٹی وزارت جوائنٹ ٹاسک فورس میں شامل تھے۔
جوائنٹ ٹاسک فورس کے لیے ٹرمز آف ریفرنس (ٹی او آرز) بھی طے کیے گئے تھے جن کے مطابق ٹاسک فورس پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے گزشتہ ماہ ہونے والے احتجاج کے پس منظر میں جھوٹا پروپیگینڈا کرنے والے عناصر کی نشاندہی کرے گی۔
اس وقت کہا گیا تھا کہ ٹاسک فورس 10 دنوں میں اپنی سفارشات مرتب کرکے حکومت کو پیش کرے گی، ٹاسک فورس بدنیتی پر مبنی مہم چلانے والے ملک کے اندر اور باہر عناصر کی نشاندہی کرے گی۔
اس کے علاوہ بدنیتی پرمبنی مہم چلانے والوں کےخلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی، ٹاسک فورس پالیسی میں خامیاں پر کرنے کے لیے اقدامات تجویز کرے گی، ٹاسک فورس جعلی اور من گھڑت خبریں پھیلانے والے عناصر کی شناخت کرے گی۔
واضح رہے کہ ٹاسک فورس کی تشکیل سے 2 روز قبل وزیر اعظم نے مستقبل میں شرپسندوں کی اسلام آباد میں آمد کو روکنے، گزشتہ دنوں وفاقی دارالحکومت میں انتشار و فساد پھیلانے والوں کی نشاندہی، ان کے خلاف مؤثر کارروائی کے لیے وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی کی سربراہی میں بھی ایک ٹاسک فورس قائم کی تھی۔
وزیر اعظم آفس سے جاری کردہ اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ وزیرِ اعظم نے گزشتہ دنوں اسلام آباد میں انتشار و فساد پھیلانے والوں کی نشاندہی اور ان کے خلاف مؤثر کارروائی کے لیے وزیرِ داخلہ محسن نقوی کی سربراہی میں ٹاسک فورس قائم کی جس میں وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، وزیرِ اقتصادی امور احد خان چیمہ، وزیرِ اطلاعات و نشریات عطا تارڑ اور سیکیورٹی فورسز کے نمائندے شامل ہوں گے۔
اس میں کہا گیا تھا کہ تشکیل کردہ ٹاسک فورس یہ یقینی بنائے گی کہ 24 نومبر کو انتشار پھیلانے میں ملوث مسلح افراد اور پر تشدد واقعات میں ملوث افراد کی نشاندہی کرے تاکہ انہیں قانون کے مطابق قرار واقعی سزا دلوائی جا سکے۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں وزیراعظم کا ملک میں آئندہ کسی بھی قسم کے انتشار و فساد کی کوشش کو روکنے کے لیے وفاقی انسداد فسادات (رائٹس کنٹرول فورس) بنانے کا فیصلہ کیاگیا۔
اس میں کہا گیاکہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ انسداد فسادات فورس کو بین الاقوامی معیار کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور سازو سامان سے لیس کیا جائے گا۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس کے دوران وفاقی فورینزک لیب کے قیام کی منظوری دی گئی، وفاقی فورینزک لیب میں ایسے واقعات کی تحقیقات و شواہد اکٹھا کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال یقینی بنایا جائے گا۔
اس میں بتایا گیا تھا کہ اجلاس میں اسلام آباد سیف سٹی منصوبے کو جدید خطوط پر استوار کرنے کا بھی فیصلہ کیاگیا، اس کے علاوہ اجلاس میں وفاقی پراسیکیوشن سروس کو مضبوط کرنے اور افرادی قوت بڑھانے کے حوالے سے بھی فیصلہ کیا گیا۔