• KHI: Fajr 5:49am Sunrise 7:10am
  • LHR: Fajr 5:29am Sunrise 6:56am
  • ISB: Fajr 5:37am Sunrise 7:06am
  • KHI: Fajr 5:49am Sunrise 7:10am
  • LHR: Fajr 5:29am Sunrise 6:56am
  • ISB: Fajr 5:37am Sunrise 7:06am

عمران خان کا پشاور میں 13 دسمبر کو ’عظیم الشان اجتماع‘ کا اعلان

شائع December 5, 2024
—فائل فوٹو : ڈان نیوز
—فائل فوٹو : ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے اسلام آباد میں پارٹی کے حالیہ احتجاج کے ’شہدا کو خراج عقیدت پیش‘ کرنے کے لیے 13 دسمبر کو پشاور میں ’عظیم الشان اجتماع‘ کا اعلان کر دیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بُک پر سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے جاری بیان مٰں کہا گیا کہ ملک میں ڈکٹیٹر شپ قائم ہو چُکی ہے، ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں نہتے سیاسی کارکنان پہ گولیاں برسائی گئیں اور پُر امن سیاسی کارکنان کو شہید کیا گیا’۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ ہمارے سیکڑوں کارکنان لا پتا ہیں، سپریم کورٹ کو اب اس کا نوٹس لے کر اپنا آئینی کردار ادا کرنا چاہئے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پہلے بھی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر سپریم کورٹ، لاہور ہائی کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا لیکن عدالتوں کی جانب سے کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔

عمران خان نے کہا کہ ہم 13 دسمبر کو پشاور میں شہدا کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے عظیم الشان اجتماع منعقد کریں گے، جس میں اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں کو شرکت کی دعوت دی جائے گی۔

بانی پی ٹی آئی نے تازہ پیغام میں نہ صرف جلسے کا اعلان کیا گیا بلکہ عمر ایوب خان، علی امین گنڈا پور، صاحبزادہ حامد رضا، سلمان اکرم راجا اور اسد قیصر پر مشتمل 5 رکنی مذاکراتی ٹیم بھی تشکیل دی۔

مزید کہا کہ یہ مذاکراتی ٹیم 2 نکات کے لیے بنائی گئی ہے، جس میں ⁠انڈر ٹرائل سیاسی قیدیوں کی رہائی کے علاوہ 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی شفاف تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کا قیام شامل ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر ان دو مطالبات کو نہ مانا گیا تو 14 دسمبر سے سول نافرمانی کی تحریک شروع کی جائے گی، اس تحریک کے نتائج کی ذمہ داری حکومت پر ہو گی۔

یاد رہے کہ عمران خان کی جانب سے 24 نومبر کو احتجاج کے لیے دی جانے والی ’فائنل کال‘ کے بعد بشریٰ بی بی اور وزیراعلیٰ پختونخوا علی امین گنڈاپور کی قیادت میں اسلام آباد کے لیے احتجاجی مارچ کیا گیا تھا، تاہم 26 نومبر کو مارچ کے شرکا اور پولیس میں جھڑپ کے بعد پی ٹی آئی کارکن وفاقی دارالحکومت سے ’فرار‘ ہوگئے تھے، اس کے بعد علی امین گنڈا پور اور پی ٹی آئی رہنماؤں نے کارکنوں کی ہلاکت کا دعویٰ کرتے ہوئے متضاد اعداد و شمار پیش کیے تھے۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے پریس کانفرنس میں سیکڑوں کارکنوں، لطیف کھوسہ نے 278 کارکنان، سلمان اکرم راجا نے 20، شعیب شاہین نے 08 کارکنوں کی اموات کے اعداد و شمار مختلف میڈیا پلیٹ فارمز پر شیئر کیے تھے۔

تاہم، 2 دسمبر 2024 کو چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا تھا کہ سیکڑوں اموات کی بات کرنے والوں سے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہیں، ہمارے 12 کارکن شہید ہوئے۔

کارٹون

کارٹون : 16 دسمبر 2024
کارٹون : 15 دسمبر 2024