• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی قیادت میں پی ٹی آئی قافلہ اسلام آباد انٹر چینج پہنچ گیا

شائع November 25, 2024 اپ ڈیٹ November 25, 2024 08:00pm
تحریک انصاف کا قافلہ علی امین گنڈا پور کی قیادت میں پشاور روانہ ہوا — فوٹو: رائٹرز
تحریک انصاف کا قافلہ علی امین گنڈا پور کی قیادت میں پشاور روانہ ہوا — فوٹو: رائٹرز
پی ٹی آئی کے احتجاج کے باعث صوابی میں سڑک کی بندش کا منظر — فوٹو: اے ایف پی
پی ٹی آئی کے احتجاج کے باعث صوابی میں سڑک کی بندش کا منظر — فوٹو: اے ایف پی
— فوٹو: رائٹرز
— فوٹو: رائٹرز
اسلام آباد ڈی چوک — فوٹو: باچا خان
اسلام آباد ڈی چوک — فوٹو: باچا خان
لاہور میں گرفتاری کے دوران پی ٹی آئی کارکن فتح کا نشان بنارہا ہے— فوٹو: اے ایف پی
لاہور میں گرفتاری کے دوران پی ٹی آئی کارکن فتح کا نشان بنارہا ہے— فوٹو: اے ایف پی

سابق وزیر اعظم عمران خان کی رہائی اور دیگر مطالبات کی منظوری کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا مرکزی قافلہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اور بشریٰ بی بی کی قیادت میں اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہے، جو اس وقت اسلام آباد انٹرچینج پر پہنچ چکا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی قیادت میں قافلے میں اسد قیصر، عاطف خان، شہرام ترکئی، فیصل جاوید سمیت مرکزی و صوبائی قائدین اور ارکان اسمبلی شامل ہیں، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے ہر صورت ڈی چوک پہنچنے کا عزم کیا ہے۔

پی ٹی آئی کا قافلہ اٹک کی حدود میں داخل ہوچکا ہے، پنجاب کی حدود میں داخل ہوتے ہی قافلے پر پولیس کی جانب سے شدید شیلنگ کی گئی۔

تحریک انصاف کے احتجاج کے پیش نظر حکومت نے اسلام آباد کے راستے مکمل طور پر سیل کردیے گئے ہیں اور وفاقی دارالحکومت کو جانے والے زيادہ تر راستوں پر کنٹیرز کھڑے کیے گئے ہیں جب کہ سیکیورٹی خدشات کے باعث جڑواں شہروں میں انٹرنیٹ سروس معطل ہے۔

اسلام آباد جانے والے تمام راستوں پر بڑی تعداد میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کے اہلکار تعینات ہیں جبکہ موٹرویز، جی ٹی روڈ اور دیگر سڑکیں کنٹینرز رکھ کر بند ہیں۔

پشاور-اسلام آباد موٹروے پر کہیں خاردار تاریں تو کہیں رکاوٹیں لگائی گئی ہیں، خیبر پختونخوا اور کشمیر سے مری آنے والی رابطہ سڑکوں پر خندقیں کھود دی گئیں، گھوڑا گلی کے مقام پر سڑک پر مٹی کے پہاڑ بنا دیے گئے، اٹک میں جی ٹی روڈ مکمل طور پر بند ہے۔

حکومت سے مذاکرات جاری

مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر سیف اور بیرسٹر گوہر نے اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ڈیڑھ گھنٹے تک مشاورت کی، ملاقات کے دوران اسلام آباد میں احتجاج کے معاملے پر مشاورت کی گئی۔

اڈیالہ جیل راولپنڈی میں عمران خان سے ملاقات کرنے کے بعد واپس روانگی کے دوران بیرسٹر گوہر نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خان صاحب کی احتجاج کی کال فائنل ہے، احتجاج کال آف والی بات نہیں ہے ۔

صحافی نے پوچھا کہ مذاکرات کے حوالے سے کچھ بتادیں جس پر انہوں نے کہا کہ جی اس پر آپ کو انشااللہ جلد بتائیں گے، ہاں وہ چل رہے ہیں۔

’خان کی واپسی تک احتجاج جاری رہے گا‘

کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے بشریٰ بی بی نے کہا کہ میرے بچو اور میرے بھائیو! جب تک خان ہمارے پاس نہیں آجائیں گے، ہم نے اس مارچ کو ختم نہیں کرنا۔

انہوں نے کہا کہ ’ میں اپنی آخری سانس تک کھڑی رہوں گی، آپ لوگوں نے میرا ساتھ دینا ہے، جو نہیں دےگا ، تب بھی میں کھڑی رہوں گی، کیوں کہ یہ صرف میرے میاں کی بات نہیں ہے، یہ اس ملک اور اس ملک کے لیڈر کی بات ہے’۔

عمران خان کی اہلیہ نے کہا ’مجھے امید نہیں، مجھے یقین ہے کہ پٹھان غیرت مند قوم ہے اور آخری جنگ تک وہ ساتھ نہیں چھوڑتی‘، بشریٰ بی بی نے اپنے خطاب کے اختتام پر اللہ اکبر کا نعرہ بھی لگایا۔

مقدمات درج

راولپنڈی میں پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے خلاف پہلا مقدمہ تھانہ ٹیکسلا میں درج ہوگیا ہے، مقدمہ انسداد دہشت گردی دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے، جس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان، وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور اور علیمہ خان سمیت متعدد رہنماؤں کو نامزد کیا گیا ہے۔

مقدمہ نمبر 2594 میں کار سرکار میں مداخلت، دفعہ 144 کی خلاف ورزی سمیت دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں، مظاہرین پر سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے، مجمع جمع کرکے شاہراہوں کو بند کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

مقدمے میں سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، سینیٹر اعظم سواتی، تیمور مسعود، شہریار ریاض سمیت 300 سے زائد مقامی رہنما اور کارکن نامزد ہیں۔

اسلام آباد ایکسپریس ہائی وے کھول دی گئی

راولپنڈی میں اسلام آباد جانے والی ایکسپریس ہائی وے کھول دی گئی ہے اور پنڈی میں معمولات زندگی رواں دواں ہیں، شاہراہ پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیش نظر بند کی گئی تھی۔

گرفتاریاں

پی ٹی آئی نے مختلف شہروں سے 500 کے قریب کارکنوں کی گرفتاری کا دعویٰ کیا ہے، اسلام آباد سمیت کئی شہروں میں پی ٹی آئی کارکنوں کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ جاری ہے۔

فیض آباد میں پولیس نے کئی کارکنوں کو حراست میں لے لیا، راولپنڈی میں قومی اسمبلی کے سابق امیدوار کرنل ریٹائرڈ اجمل صابر سمیت 35 کارکنان کو گرفتار کیا گیا جب کہ پی ٹی آئی نے 490 کارکنوں کی گرفتاری اور 100 کے لاپتا ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔

اسلام آباد، راولپنڈی اور مری میں تعلیمی ادارے بند

اسلام آباد و راولپنڈی میں انٹرنیٹ سروس معطل ہونے کے ساتھ ساتھ میٹرو بس سروس تاحکم ثانی بند کردی گئی ہے، اس کے علاوہ سیکیورٹی صورتحال کے باعث تعلیمی ادارے بند کردیے گئے ہیں اور بہاولپور کی اسلامیہ یونیورسٹی میں آج اور کل ہونے والے پرچے ملتوی کردیئے گئے۔

اسلام آباد میں ضلعی انتظامیہ کے نوٹی فکیشن کے مطابق پیر کو تمام تعلیمی ادارے بند رکھنے کا فیصلہ موجودہ سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر کیا گیا ہے۔

دوسری جانب راولپنڈی میں بھی ضلعی انتظامیہ نےکل تمام نجی و سرکاری تعلیمی ادارے بند رکھنے اعلان کیا ہے، مری میں بھی تمام سرکاری و نجی تعلیمی ادارے بند رکھے جائیں گے۔

’انتشار پھیلانے والے کو گرفتار کیا جائے گا‘

وفاقی وزیر داخلہ نے واضح کیا ہے کہ حکومت کسی سے ڈرنے والی نہیں، جو بھی انتشار پھیلائے گا، اسے گرفتار کرلیا جائےگا اور پنجاب سمیت پورے پاکستان میں ہر چیز ٹھیک ہے، صرف خیبرپختونخوا سے مظاہرین آرہے ہیں۔

محسن نقوی نے علی امین گنڈاپور کو احتجاج کے بجائے صوبے میں امن وامان پر توجہ دینے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ شہریوں کی جان و مال کا تحفظ اولین ترجیح ہے۔

پنجاب میں شاہراہوں اور سڑکوں کی بندش

پنجاب میں بھی شاہراہیں اور سڑکیں بند ہیں، لاہور، جہلم، گجرات، گوجرانوالہ، سیالکوٹ اور فیصل آباد سمیت صوبے بھر کی سڑکوں پر کنٹینرز لگا دیے گئے ہیں۔

دریائے جہلم کے تینوں پلوں کی بندش سے پنجاب سے اسلام آباد کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے، جب کہ لاہور میں صورتحال معمول پر نہیں آسکی، صوبائی دارالحکومت میں کنٹینرز اب بھی داخلی اور خارجی راستوں پر موجود ہیں۔

اڈیالہ جیل جانے والے راستے بند

اڈیالہ جیل کی طرف جانے والے راستوں کو مکمل طور پر سیل کر دیا گیا ہے اور جیل جانے والی مرکزی شاہراہ بھی ٹریفک کے لیے بند ہے۔

پولیس کے مطابق اڈیالہ جیل کی طرف کسی بھی مظاہرے کی اجازت نہیں ہے اور جیل کے قریب پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے، اس کے علاوہ جیل جانے والے راستے پر کنٹینرز کھڑے کیے گئے ہیں۔

سی سی ٹی وی کیمروں سے نگرانی

حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی مظاہرین کو اسلام آباد میں داخلے سے روکنے کے لیے مختلف انٹری پوائنٹس پر 6 ہزار پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔

پولیس کے مطابق راولپنڈی اور اسلام آباد کو ملانے والے 70 مقامات کی سی سی ٹی وی کیمروں سے نگرانی کی جائے گی۔

’روزانہ 190 ارب روپےکا نقصان ہورہا‘

ادھر وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ اپوزیشن کے احتجاج سے روزانہ 190 ارب روپےکا نقصان ہوتا ہے، جی ڈی پی کو 144 ارب کا روزانہ نقصان ہوتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آئی ٹی اور ٹیلی کام کے شعبے میں نقصانات اس کے علاوہ ہیں، محمد اورنگزیب کے مطابق برآمدات میں کمی سے روزانہ 26 ارب کا نقصان ہوتا ہے۔

بشریٰ بی بی قافلے میں موجود

تحریک انصاف کے رہنما شیخ وقاص اکرم نے ایکس پوسٹ میں بتایا ہے کہ بشریٰ بی بی پشاور سے نکلنے والے سب سے بڑے قافلے کا حصہ ہیں، قافلہ علی امین گنڈاپور کی قیادت میں پشاور سے روانہ ہو چکا ہے، بشریٰ بی بی ورکرز کے شانہ بشانہ عمران خان کے اہداف کے حصول کے لیے اسلام آباد جا رہی ہیں۔

نیکٹا کا الرٹ جاری

قومی انسداد دہشت گردی اتھارٹی (نیکٹا) نے پاکستان تحریک انصاف کے اسلام آباد میں احتجاج کے دوران دہشت گردی کے خطرے کا الرٹ بھی جاری کردیا۔

نیکٹا کے اعلامیے کے مطابق اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے احتجاج کے دوران فتنہ الخوارج کی دہشت گردی کا خطرہ ہے، دہشت گرد تنظیم کے ممبران پاکستان کے بڑے شہروں میں حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں، حملے کی غرض سے کئی حملہ آور پہلے سے ہی پاک-افغان سرحد پار کر چکے ہیں، حملہ آور 19 اور 20 نومبر کی رات مختلف شہروں میں داخل ہوئے۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024