کاملا یا ٹرمپ: امریکی کھرب پتی تاجروں کا پسندیدہ امیدوار کون؟
امریکی صدارتی انتخابات سے چند روز قبل امریکی جریدے فوربز نے دلچسپ موازنہ پیش کیا ہے جس میں دونوں صدارتی امیدواروں ڈونلڈ ٹرمپ اور کاملا ہیرس کی حمایت کرنے والے امریکی کھرب پتیوں کی فہرست پیش کی ہے۔
فوربز کی رپورٹ کے مطابق ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار کو سابق صدر کے مقابلے زیادہ کھرب پتیوں کی حمایت حاصل ہے، تاہم ٹرمپ کے پر زور حامی و ٹیکنالوجی ٹائیکون ایلون مسک کے برخلاف مارک زکر برگ اور وارن بفٹ جیسے کئی نامور کھرب پتیوں نے تاحال کسی امیدوار کی حمایت کا اعلان نہیں کیا ہے اور خاموشی سے انتخاب پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
کاملا ہیرس کو 83، ڈونلڈ ٹرمپ کو 52 کھرب پتی شخصیات کی حمایت حاصل
فوربز نے 135 سے زائد ارب پتیوں کی فہرست جاری کی ہے جس کے مطابق کاملا ہیرس کو 83 جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کو 52 کھرب پتی کاروباری شخصیات کی حمایت حاصل ہے۔
رپورٹ کے مطابق مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار کی حمایت کر رہے ہیں جبکہ امریکی گلوکارہ ٹیلر سوئفٹ، معروف کاروباری شخصیت جارج سوروس، سرمایہ کار مارک کیوبن بھی کاملا ہیرس کے حامی ہیں، جے پی مورگن کے سی ای او جیمی ڈیمن اور مائیکروسافٹ کے سابق سی ای او اسٹیو بالمر بھی کاملا کی جیت کے متمنی ہیں۔
دوسری جانب ٹیسلا کے مالک ایلون مسک نہ صرف ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کر رہے ہیں بلکہ انہوں نے ٹرمپ کی کابینہ میں خدمات انجام دینے کی بھی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
232 ارب ڈالر کی مجموعی دولت کے مالک ایلون مسک دو ہفتوں میں ٹرمپ کی حمایت میں 4 کروڑ 40 لاکھ ڈالر عطیہ کرچکے ہیں، جیف ہلڈی برانڈ، تھامس پیٹرفی اور گیری رولنز سمیت کئی بڑے امریکی بڑے سرمایہ کار ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کر رہے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق ڈیموکریٹک پارٹی کے حامی کھرب پتی کاملا ہیرس کی انتخابی مہم کے لیے ایک ارب ڈالر جبکہ ریپبلکن کے حامی ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے لیے 28 کروڑ ڈالر عطیہ کرچکے ہیں۔
مارک زکر برگ اور وارن بفٹ سمیت کئی شخصیات خاموش
تاہم فوربز کے مطابق مارک زکر برگ اور وارن بفٹ جیسے کئی نامور کھرب پتیوں نے تاحال کسی امیدوار کی حمایت کا اعلان نہیں کیا ہے اور خاموشی سے انتخابات پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
اسی طرح ایمازون کے مالک اور دنیا کی چوتھی امیر ترین شخصیت جیف بیزوز نے رواں سال 13 جولائی کو ٹرمپ پر حملے کے بعد لکھا تھا کہ ’انہوں نے فائرنگ کے دوران شاندار بہادری اور وقار کا مظاہرہ کیا‘، تاہم بیزوز نے تاحال ٹرمپ کی حمایت کی ہے نہ انہیں مالی تعاون فراہم کیا ہے۔
اس سے قبل جیف بیزوز 2020 کے صدارتی الیکشن میں انسٹاگرام پوسٹ کے ذریعے صدر بائیڈن کی کامیابی کا جشن مناچکے ہیں جس میں انہوں نے لکھا تھا کہ ’اتحاد، ہمدردی، اور شائستگی کسی گزرے ہوئے دور کی خصوصیات نہیں ہیں‘۔
جریدے کے مطابق ہوسکتا ہے کہ کئی مزید کھرب پتی مالی طور پر کسی امیدوار سے تعاون کر رہے ہوں لیکن ان کے عطیات کی تفصیلات دسمبر میں وفاقی الیکشن کمیشن کی حتمی رپورٹس کے اجرا تک سامنے نہیں آئیں گی۔
جریدے کے مطابق کھرب پتی امریکیوں کی کاملا ہیرس کی حمایت کرنا متضاد معلوم ہوتا ہے کیونکہ وہ اکثر کھرب پتیوں کے لیے سازگار پالیسیوں کی وکالت کرنے پر ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بناتی ہیں تاہم اس حمایت کی عملی وجوہات بھی ہیں۔
گزشتہ ماہ ایک درجن سے زائد کھرب پتیوں نے کاملہ ہیرس کے حق میں جاری خط میں اپنی حمایت کی وجہ بتاتے ہوئے کہا تھا کہ ’انہیں یقین ہے کہ کاملہ ہیرس قانون کی حکمرانی، استحکام اور ایک اچھے کاروباری ماحول کے موزوں تصور کی جانے والی منصفانہ اور قابل قیاس پالیسیوں کا تسلسل جاری رکھیں گی‘۔
فوربز کے مطابق یہ خط امریکی معیشت اور اسٹاک مارکیٹ میں استحکام کے پیش نظر ’اسٹیٹس کو‘ کی حمایت کی نشاندہی کرتا ہے۔
جریدے کے مطابق کھرب پتی سرمایہ کاروں کے ایک حالیہ سروے میں 57 فیصد کی رائے کاملہ ہیرس کے حق میں سامنے آئی ہے۔
سروے کے مطابق ٹیکنالوجی، صحت کی دیکھ بھال اور پائیدار اسٹاک وہ شعبے ہیں جو کاملا ہیرس کی جیت سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے کی امید رکھتے ہیں اور سیلیکون ویلی کے کھرب پتیوں کی ایک بڑی تعداد ان شعبوں میں موجود ہے جو کیلیفورنیا میں کاملا ہیرس کی بطور پراسیکیوٹر تعیناتی کے دوران ان سے آشنا ہوئے تھے۔