• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:48pm
  • LHR: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:48pm
  • LHR: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

تحریک انصاف کا احتجاج، اسلام آباد کے راستے بند، عمران خان کی بہنوں سمیت 30 افراد گرفتار

شائع October 4, 2024
فوٹو: اے ایف پی
فوٹو: اے ایف پی
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو:عمر باچا
— فوٹو:عمر باچا
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے آج اسلام آباد کے ریڈ زون میں ڈی چوک پر احتجاجی مظاہرے کے اعلان کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت کے تمام راستوں کو کنٹینرز لگا کر بند کردیا گیا ہے اور اب تک بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی بہنوں سمیت 30 افراد کو ڈی چوک سے گرفتار کیا جا چکا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق پی ٹی آئی کے کارکنوں کو احتجاج میں شرکت سے روکنے کے لیے اسلام آباد کے ڈی چوک پر گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے، پولیس نے مجموعی طور پر 30 افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔

گرفتار ہونے والوں میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہنیں علیمہ خان اور عظمیٰ خان بھی شامل ہیں۔

دونوں بہنوں کو گرفتاری کے بعد تھانہ سیکریٹریٹ منتقل کردیا گیا ہے۔

ادھر وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی قیادت میں اسلام آباد احتجاج کے لیے قافلہ پشاور ٹول پلازہ پہنچا تو ہزاروں کارکنوں نے ان کا استقبال کیا، قافلے میں ایمبولنسز، فائربریگیڈ کی گاڑیاں شامل ہیں جبکہ رکاوٹوں کو ہٹانے کےلیے کرینیں اور ایکسکیویٹر بھی موجود تھے۔

تاہم قافلہ جب اسلام آباد موٹروے پر واقعے برہان انٹرچینج پر پہنچا تو پولیس اور پی ٹی آئی کے کارکنان کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جہاں کارکنوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا جس کے جواب میں پولیس کی جانب سے شیلنگ کی گئی۔

اپوزیشن لیڈر عمر ایوب علی نے اپنے بیان میں کہا کہ علی امین گنڈاپور کے قافلے پر ہیلی کاپٹر سے شیل پھینکےگئے اور انشااللہ ہم ڈی چوک پہنچ کر دم لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم علیمہ خان اور عظمیٰ خان کی ڈی چوک سے گرفتاری کی مذمت کرتے ہیں۔

پی ٹی آئی کی جانب سے احتجاج کی کال کے باعث دارالحکومت اسلام آباد میں موٹرسائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد ہے اور موبائل فون سروسز معطل ہے۔

احتجاج کے پیش نظر اسلام آباد میں 26 نمبر چونگی کو ٹیکسلا کے مقام سے کنٹینرز لگا کر سیل کردیا گیا ہے، فیض آباد، سیکٹر آئی ایٹ، آئی جے پی ڈبل روڈ، مارگلہ روڈبھی کنٹینرز لگا کر بند کر دی گئ ہے، سنگجانی فیض آباد، سیکٹر جی الیون چوک، گولڑہ موڑ فلائی اوور اور انڈر پاس پر بھی کنٹینرز پہنچا دیےگئے ہیں۔

پی ٹی آئی کے احتجاج کی وجہ سے سرائےعالمگیر سےجہلم، گجرات سے وزیرآباد کو ملانے والے 4 پل ٹریفک کیلئےبند کردیئے گئے ہیں، لاہور، منڈی بہاالدین، کھاریاں، گوجرنوالہ سےاسلام آباد اور راولپنڈی کو جانے والے چھوٹے بڑے راستے بھی بند ہیں۔

منڈی بہاالدین میں بھی احتجاج کے پیش نظر انتظامیہ متحرک نظر آرہی ہے اور کنٹینرز لگا کر راستے مکمل طور پر بند کردیئےگئے ہیں جبکہ پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے، جی ٹی روڈ دریائے جہلم اور دریائے چناب پر زمینی راستوں کو ملانے والے پل کو بھی بندکردیا گیا ہے۔

ترجمان اسلام آباد پولیس نے خبردار کیا ہے کہ اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ العمل ہے، شہری کسی بھی غیر قانونی عمل کا حصہ نہ بنیں، پولیس عوام کی جان و مال کےتحفظ کے لیے ہروقت مصروف عمل ہے، امن و امان میں خلل ڈالنے والوں کے خلاف قانون حرکت میں آئے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ سفر کرتے ہوئے راستوں کی بندش کی پیش نظر ٹریفک ایڈوائزری کو مدنظر رکھیں، ٹریفک کی تازہ ترین صورتحال جاننے کے لیے اسلام آباد پولیس ایف ایم 92.4 اور پکار 15 سے رہنمائی لی جاسکتی ہے۔

ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیش نظر لاہور، راولپنڈی، اٹک اور سرگودھا میں دفعہ 144 کے نفاذ کے بعد تمام سیاسی اجتماعات، مظاہرے، احتجاج اور ایسی تمام سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی گئی ہے، لاہور اور راولپنڈی میں رینجرز کی 6 کمپنیوں کی خدمات طلب کی گئیں ہیں جبکہ اٹک میں رینجرز کے ساتھ ساتھ ایف سی بھی بلالی گئی ہے۔

ترجمان کے مطابق لاہور میں جمعرات 3 اکتوبر سے منگل 8 اکتوبر تک دفعہ 144 نافذ ہے، لاہور، راولپنڈی، اٹک اور سرگودھا میں پابندی کا فیصلہ ضلعی انتظامیہ کی سفارش پر کیا گیا ہے۔

محکمہ داخلہ پنجاب کے ترجمان نے بتایا ہے کہ سیکیورٹی خطرات کے پیش نظر کوئی بھی عوامی اجتماع دہشت گردوں کیلئے سافٹ ٹارگٹ ہو سکتا ہے، امن و امان کے قیام، انسانی جانوں اور املاک کے تحفظ کیلئے احکامات جاری کیے گئے ہیں، رینجرز کی خدمات کیلئے وفاقی وزارت داخلہ کو مراسلے لکھے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے شہر میں دفعہ 144 نافذ کی ہے اور ’پرامن اسمبلی پبلک آرڈر ایکٹ 2024‘ کے تحت دارالحکومت کے بعض مقامت پر عوامی اجتماعات کے انعقاد پر پابندی عائد ہے۔

دوسری جانب فیصل آباد میں 2 اکتوبر کو دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے پر 67 پی ٹی آئی کارکنان پر مقدمات درج کر لیے گئے ہیں، احتجاج کے دوران روڈ بلاک اور توڑ پھوڑ کرنے پر 5 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

پولیس کی جانب سے کارکنان کے خلاف مقدمات تھانہ کھرڑیانوالہ، جڑانوالہ، سول لائن، بٹالہ کالونی اور ڈی ٹائپ میں درج کیےگئے ہیں۔

کوئی مظاہرہ کرے گا تو نرمی نہیں برتی جائے گی، محسن نقوی

گزشتہ روز وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا تھا کہ غیر ملکی سربراہ کی دارالحکومت میں موجودگی میں احتجاج مناسب نہیں، پی ٹی آئی احتجاج کی کال پر نظر ثانی کرے، کوئی مظاہرہ کرے گا تو نرمی نہیں برتی جائے گی۔

دوسری طرف جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے بھی پی ٹی آئی کو شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس ختم ہونے تک اسلام آباد میں اپوزیشن جماعتوں کو احتجاج مؤخر کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

ہر صورت ڈی چوک پہنچیں گے، علی امین گنڈاپور

ادھر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے بھی آج ہونے والے احتجاج میں ہر صورت ڈی چوک پہنچنے کا اعلان کیا ہے، انہوں نے اپنے بیان میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کو ریڈ لائن قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ ان کے احکامات پر ہر صورت عمل کیا جائےگا۔

علی امین گنڈپور نے حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ان کا احتجاج پرامن ہوگا اور حالات کی خرابی کے ذمہ داری تشدد کرنے والے ہوں گے۔

خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے حکومت پر تشدد کی منصوبہ بندی کا الزام لگاتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ لیگی سرکار نے گلو بٹ تیار کر لیے ہیں، انہوں نے تنبیہہ کی کہ پنجاب پولیس آئینی حدود میں رہے ورنہ ان کے خلاف قانونی طور پر آخری حد تک جائیں گے۔

یاد رہے کہ 4 روز قبل پی ٹی آئی نے ’عدلیہ کی آزادی‘ کے لیے ملک گیر احتجاج کی تازہ کال دی تھی اور اسلام آباد میں عوامی اجتماعات پر پابندی کے باوجود ڈی چوک پر بھی مظاہرے کرنے کا اعلان کیا تھا اور بانی پی ٹی آئی عمران خان سے منسوب اعلان میں کہا گیا تھا 4 اکتوبر کو اسلام آباد کے ڈی چوک پر احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی جانب سے وفاقی حکومت اور دیگر اداروں کو پی ٹی آئی کے کارکنوں کے خلاف کارروائی نہ روکنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکی کے ایک روز بعد پارٹی نے اس پلان کا اعلان کیا تھا۔

علی امین گنڈا پور نے کہا تھا کہ سابق وزیراعظم کے اعلان کردہ کسی بھی مقام پر احتجاج کرنے کے لیے تیار ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2024
کارٹون : 20 دسمبر 2024