مشرق وسطٰی میں بڑھتی کشیدگی، دنیا بھر کی ایئر لائنز کا فلائٹ آپریشن شدید متاثر
ایران کی جانب سے اسرائیل پر میزائل حملوں کے بعد مشرق وسطٰی میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث دنیا بھر کی ایئر لائنز کا فلائٹ آپریشن متاثر ہوگیا اور پروازیں منسوخ کردی گئیں۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی پروازوں کو ٹریک کرنے والی سروس فلائٹ ریڈار 24 نے بتایا کہ کشیدگی کے باعث عالمی ایئرلائنز نے بدھ کو اپنی پروازیں موڑ دیں یا انہیں منسوخ کردیا جب کہ لبنان، اسرائیل اور کویت سمیت علاقائی ایئرپورٹس پر پروازیں طویل تاخیر کا شکار ہیں۔
رپورٹ کے مطابق تنازع کے شدت اختیار کرنے کے بعد سفری اور ایئرلائن کے شعبوں میں شیئرز میں بھی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
فلائٹ ریڈار 24 کے مطابق بدھ کی صبح بہت کم طیاروں کو ایرانی فضائی حدود سے گزرتے ہوئے دیکھا گیا۔
دریں اثنا کشیدگی کے باعث پورے خطے میں ایئرلائنز نے اپنی فلائٹس کا رخ موڑ دیا ہے یا مخصوص فضائی حدود سے بچنے کے لیے متبادل روٹس سے گزر رہی ہیں۔
پولش فلیگ کیریئر ’لوٹ‘ کے مطابق تمام جہازوں خاص طور بھارت جانے والی پروازوں نے غیر معینہ مدت تک ایرانی فضائی حدود سے گزرنے سے گریز کیا ہے۔
یورپی ایوی ایشن سیفٹی ریگولیٹر (ایسا) نے ستمبر کے آخر میں تمام ایئرلائنز کو اسرائیلی اور لبنانی فضائی حدود استعمال کرنے سے باز رہنے کی ہدایات جاری کی تھی تاہم اس نے اب تک ایرانی فضائی حدود کے لیے اس قسم کی ہدایات نہیں جاری کی۔
کشیدگی میں اضافے کے باعث دنیا بھر کی ایئرلائنز نے اسرائیلی اور لبنان کی پروازیں منسوخ کردی ہیں جبکہ متعدد ایئرلائنز نے سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر اکتوبر کے وسط تک فلائٹ آپریشنز بحال نہ کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
برٹش ایئرویز اور ایئر فرانس ’کے ایل ایم‘ نے کہا ہے کہ ان کی تل ابیب کی جانب پروازوں کی منسوخی اگلے ہفتے کے اوائل تک برقرار رہے گی۔
ترکیہ میں استنبول، انطالیہ جب کہ مصر میں قاہرہ کی فضائی حدود میں بہت زیادہ طیارے پرواز کر رہے ہیں کیونکہ پروازیں مشرق وسطیٰ کی فضائی حدود کے کچھ حصوں سے گریز کر رہی ہیں۔
ایئرلائن ٹریکر کے مطابق دبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پرروانہ ہونے والی 85 فیصد پروازیں تاخیر، کویت ایئرپورٹ پر پہنچنے والی 67 فیصد پروازیں تاخیر کا شکار ہوئیں جب کہ بیروت کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر 60 فیصد پروازیں منسوخ ہو چکی ہیں۔
مشرق وسطٰی میں یہ تازہ ترین کشیدگی فضائی کمپنیوں کو مزید مشکلات کا شکار کرے گی جو پہلے ہی اسرائیل کے غزہ پر حملوں اور یوکرین کے خلاف روس کی جنگ کے باعث خراب صورتحال سے گزر رہی ہیں۔