• KHI: Zuhr 12:33pm Asr 4:15pm
  • LHR: Zuhr 12:03pm Asr 3:29pm
  • ISB: Zuhr 12:08pm Asr 3:28pm
  • KHI: Zuhr 12:33pm Asr 4:15pm
  • LHR: Zuhr 12:03pm Asr 3:29pm
  • ISB: Zuhr 12:08pm Asr 3:28pm

افغانستان میں نئے اخلاقی قانون کی توثیق پر اقوام متحدہ کا اظہار تشویش

شائع August 26, 2024
—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

افغان طالبان کے خواتین سے متعلق مخصوص پابندیوں کے بعد اقوام متحدہ تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ڈان اخبار شائع غیر ملکی خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق طالبان انتظامیہ کی جانب سے اخلاقیات کے قانون کی توثیق کی تھی، جس پر اقوام متحدہ کے مشن نے تشویش کا اظہار کیا ہے، ساتھ ہی خواتین سے متعلق مخصوص پابندیوں پر تنقید کی ہے۔

طالبان انتظامیہ نے 21 اگست کو آرٹیکل 35 کے ساتھ ایک نئے قانون کا اعلان کیا، جس میں اسلامی قوانین کی سختی سے تشریح کی بنیاد پر برتاؤ کی وسیع تفصیل اور طرز زندگی سے متعلق پابندیوں کا اعلان کیا تھا۔

اس قانون پر عمل درآمد نہ کرنے والوں کو سزائیں دی جائیں گی، جن میں زبانی طور پر تنبیہہ سے لے کر دھمکیوں، جرمانے اور مختلف وقت کے لیے حراست میں لیے جانا شامل ہیں جو کہ وازرت کے زیر نگرانی اخلاقی پولیس کی جانب سے عمل درآمد یقینی بنائے گی، تاکہ بُرائی کی روک تھام اور اخلاقیات کی تبلیغ ہو سکے۔

افغانستان میں اقوام متحدہ اسسٹنس مشن (یو این اے ایم اے) کی ہیڈ روزا اوتنبیوا نے کہا ہے کہ افغانستان کا مستقبل پریشان کن ہے، جہاں وسیع طور پر اور اکثر خلاف ورزیوں کی مبہم فہرستوں کی بنیاد پر اخلاقیات کے انسپکٹرز کے پاس دھمکیاں دینے اور حراست میں لینے کے اختیارات دیے گئے ہیں۔

اقوام متحدہ اسسٹنس مشن (یو این اے ایم اے) کی ہیڈ نے مزید کہا کہ صدیوں کی جنگ کے بعد اور خوفناک انسانی بحران کے دوران افغان عوام بہتر کے حقدار ہیں بجائے اس کے انہیں نمازکے لیے دیر ہونے پر، اپنی فیملی ممبر کے علاوہ کسی اور مخالف جنس کو دیکھنے پر یا اپنے محبوب کی تصویر رکھنے پر دھمکی یا جیل بھیجا جائے۔

اقوام متحدہ کی جانب سے قرار دیے گئے ’صنفی امتیاز‘ کو خواتین پابندیوں کے طور پر برداشت کر رہی ہیں، جس نے انہیں عام زندگی جس میں سیکنڈری اور اعلیٰ تعلیم سے بھی محروم کردیا ہے۔

کابل کی ایک خاتون ڈاکٹر نے نام نہ ظاہر کرنے پر بتایا کہ قانون سے متعلق خبر پر انہیں ناامیدی کا احساس ہوا ہے، اس سے اچھا تھا کہ وہ قانون کے بجائے تمام اسکولز اور یونیورسٹیاں کھول دیتے، اس سے ہمیں امید مل جاتی۔

اقوام متحدہ مشن کی ہیڈ نے بتایا کہ یہ قانون افغان خواتین اور لڑکیوں کے حقوق پر پابندیوں کو مزید بڑھائے گا، یہاں تک کہ گھر سے باہر خاتون کی آواز کو بھی اخلاقی خلاف ورزی تصور کیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 26 دسمبر 2024
کارٹون : 25 دسمبر 2024