عوام کیلئے ایک اور بری خبر، پیک آٹے، چاول، چینی پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد ہوگا
مہنگائی کی چکی میں پستے عوام کیلئے ایک اور بری خبر آگئی، اگلے ماہ سے پروسیس شدہ اور پیک آٹے، دال، چاول، چینی اور مصالحوں پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد ہوگا۔
ڈان نیوز کے مطابق سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں انکم ٹیکس قانون میں تبدیلیوں پر غور کیا گیا۔
وکلا کے نمائندے حسن مانڈووی والا نے کہا کہ فنانس بل میں وکلا اور چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس پر 45 فیصد انکم ٹیکس عائد کردیا گیا، چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس اور وکلا کو کمپنی کی طرز ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔
رکن کمیٹی فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ایسوسی ایشن آف پرسنز کمپنی نہیں ہوتی، چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ ہم نے ایسوسی ایشن آف پرسنز کا ٹیکس بڑھایا ہے، پروفیشنلز کا ٹیکس 45 فیصد کیا گیا ہے۔
ممبر انکم ٹیکس ایف بی آر کا کہنا تھا کہ اس پر عملدرآمد پچھلے پروگرام کی شرط تھی، سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ انکم ٹیکس سب کا بڑھایا گیا ہے آپ بھی برداشت کریں، کمیٹی نے پروفیشنلز پر انکم ٹیکس بڑھانے کی تجویز منظور کر لی۔
کمیٹی برائے خزانہ نے نان فائلرز کے بیرون ملک سفر پر پابندی کی تجویز منظور کرلی۔ چیئرمین ایف بی آر امجد زبیر ٹوانہ نے بتایا کہ ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والوں کے خلاف انکم ٹیکس جنرل آرڈر کے تحت کارروائی ہوگی، تاہم حج، عمرہ، چھوٹے بچوں، طلبہ اور نائیکوپ رکھنے والے اوورسیز پاکستانیوں کو استثنیٰ ہوگا جبکہ نان فائلرز کی موبائل سمز، بجلی اور گیس کنکشن منقطع کیے جائیں گے۔
سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ نان فائلرز کے بیرون سفر پر پابندی کا مطلب ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں نام آنا ہی سمجھا جائے، جس پر چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ 5 لاکھ نان فائلرز کی فہرست میں سالانہ 20 لاکھ سے زیادہ آمدن والے لوگ ہیں، ماضی یہ لوگ ٹیکس ریٹرن میں اپنی آمدن ظاہر کر چکے ہیں، صرف گاڑی، پلاٹ یا گھر خریدنے کے لیے وقتی فائلر بننے والوں کو بھی اضافی ٹیکس دینا ہوگا۔
اجلاس میں مقامی طور پر تیار بچوں کے دودھ پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز پر غور کیا گیا، نمائندہ انڈسٹری شیخ وقار احمد نے مطالبہ کیا کہ سیلز ٹیکس کو بتدریج بڑھایا جائے، اس سے بچوں کی دودھ کی قیمت میں بہت اضافہ ہو جائے گا۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ بچوں کے لیے ڈبے والے دودھ بنانے والی کمپنیوں نے گزشتہ 2 سالوں میں اپنی مصنوعات کی قیمتیں متعدد بار بڑھائیں، انہوں نے صارفین پر مزید بوجھ بڑھایا مگر حکومت کو کچھ دینے کو تیار نہیں ہیں، میرے لیے یہ حیران کن ہے کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کے ڈسٹریبیٹرز بھی ٹیکس نیٹ میں نہیں ہیں،آئندہ مالی سال سے زیرو ریٹنگ مکمل طور پر ختم کر دی گئی ہے،درآمدی دودھ مقامی دودھ سے دگنا قیمت پر فروخت ہو رہا ہے۔
فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ملٹی نیشنل کمپنیاں 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کریں، جس پر رکن کمیٹی محسن عزیز نے کہا کہ سیلز ٹیکس تو صارف دیتا ہے کمپنی نہیں، میرے خیال میں ٹیکس لیا جائے، چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ آئندہ مالی سال سے پروسسنگ اور پیک آٹے، دال، چاول چینی اور مصالحوں پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد ہو گا، اگر ہم 18 فیصد سیلز ٹیکس چھوڑ دیں تو کمپنی بھی اپنی قیمت بھی 18 فیصد کم کرے۔