رفح پر بمباری، اسرائیل کی جانب سے امریکی ساختہ بم استعمال کرنے کا انکشاف
اسرائیل کی جانب سے رفح میں کی گئی بمباری میں امریکا کے تیار کردہ بم استعمال کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اسلحہ ماہرین اور ویڈیو و تصاویر میں دستیاب ثبوتوں سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اتوار کو رفح میں اسرائیل کی جانب سے کی گئی بمباری میں امریکی ساختہ بموں کا استعمال کیا گیا جہاں ان حملوں میں کم از کم 45 افراد شہید اور 200 سے زائد زخمی ہوئے۔
جائے وقوعہ پر موجود بم کے ملبے کے تجزیے سے ثابت ہوا کہ ان حملوں میں امریکا میں ڈیزائن اور تیار کردہ بم ’جی بی یو۔39‘ کا استعمال کیا گیا۔
تشویشناک امر یہ ہے کہ امریکی حکام اسرائیل پر بمباری کے دوران اسی طرح کے بموں کے استعمال پر زور دیتے رہے ہیں کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ ان بموں سے شہریوں کو کم جانی نقصان پہنچتا ہے۔
امریکی فوج کے اسلحہ سازی شعبے کے سابق ٹیکنیشن ٹریور بال نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر ان بموں کو شناخت کیا اور ان کا کہنا ہے کہ ملبے کے اندر اس بم کی ساخت، اس کے پروں کے ساتھ ساتھ دیگر اجزا کو باآسانی دیکھے جا سکتے ہیں۔
اس ملبے کی ایک فلسطینی صحافی عالم صادق نے ویڈیو بھی بنائی ہے جس میں ان کے سیریز کے آغاز کے نمبر 81873 کو بھی باآسانی دیکھا جا سکتا ہے جو امریکی ساختہ بموں کا ایک خاص نمبر ہے جو ان کے اسلحے پر کندا ہوتا ہے اور جسے امریکا بم تیار کرنے والی ایرو اسپیس کمپنی وُڈ ورڈز کو فراہم کرتا ہے۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ امریکی حکام کئی ماہ سے اسرائیل پر ان بموں جی بی یو۔39 کے استعمال پر زور دیتے رہے ہیں کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ بڑے بموں کے مقابلے میں یہ چھوٹے بم شہری علاقوں کے لیے زیادہ موزوں ہیں اور ان سے کم نقصان پہنچتا ہے۔
جی بی یو۔39 کا مجموعی وزن 17 کلوگرام یا 37 پاؤنڈ ہے اور اسرائیل عمومی طور پر 2ہزار پاؤنڈ کے امریکی ساختہ بڑے بم استعمال کرتا ہے، اسی وجہ سے امریکی صدر جو بائیڈن نے رواں ماہ کے اوائل میں کہا تھا کہ امریکا، اسرائیل کو بڑے بموں کی فراہمی روک رہا ہے۔
جب نیویارک ٹائمز نے بموں کے استعمال کے حوالے سے امریکی فوج سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے اس حوالے سے تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔
اس ہولناک حملے کے بعد پناہ گزینوں کے خیموں میں آگ بھی بھڑک اٹھی تھی اور 23 خواتین اور بچوں سمیت 45 فلسطینی زندہ جل گئے تھے جبکہ جھلسنے والے 200سے زائد زخمیوں کو طبی امداد دی جارہی ہے اور ان میں سے بھی لاتعداد کی حالت تشویشناک ہے۔