• KHI: Fajr 5:50am Sunrise 7:11am
  • LHR: Fajr 5:30am Sunrise 6:57am
  • ISB: Fajr 5:38am Sunrise 7:07am
  • KHI: Fajr 5:50am Sunrise 7:11am
  • LHR: Fajr 5:30am Sunrise 6:57am
  • ISB: Fajr 5:38am Sunrise 7:07am

پاکستانی طلبہ کو لیکر غیرملکی ائیرلائن پرواز کرغزستان سے لاہور پہنچ گئی

شائع May 19, 2024
فوٹو: پی ٹی وی
فوٹو: پی ٹی وی
— فوٹو: 24 ڈاٹ کے جی
— فوٹو: 24 ڈاٹ کے جی

کرغزستان میں حملوں کے بعد پاکستانی طلبہ کی وطن واپسی شروع ہو گئی اور پہلی پرواز 140 طلبہ سمیت 180 مسافروں کو لے کر لاہور پہنچ گئی ہے، دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے اس صورتحال میں نائب وزیر اعظم اسحٰق ڈار کو فوری طور پر بشکیک پہنچنے کی ہدایت کی ہے۔

کرغزستان میں گزشتہ روز طلبہ کے ہاسٹل پر مقامی انتہاپسند عناصر نے حملہ کیا تھا جس میں متعدد طالبعلم زخمی ہو گئے تھے اور ان حملوں کے بعد پاکستانی طالبعلم بشکیک میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔

بشکیک میں حملوں کے طلبہ کو مقامی انتہا پسندوں نے ہاسٹلز سے جبری بے دخل کرنا شروع کردیا ہے جس کے بعد پہلے سے عدم تحفظ کا شکار یہ طلبہ بے سروسامانی کی حالت میں محفوظ مقامات تلاش کرتے پھر رہے ہیں جبکہ کچھ طلبہ اپنے اپنے ہاسٹل کے کمروں تک محدود ہیں جہاں انہیں کھانے پینے کی اشیا کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

’مشتعل افراد فلیٹوں میں گھس کر طلبہ کو مارتے رہے‘

بشکیک میں ہاسٹل کے کمرے میں محصور ایک طالبہ نے ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کل پوری رات مشتعل افراد فلیٹ میں گھس گھس کر غیرملکی طلبہ کو مارتے رہے ہیں، لوہے کی کرسیوں اور سلاخوں سے شدید مار پیٹ کی ہے، ایک طالبعلم کو چھٹی منزل سے پہلی منزل تک گھسیٹ کر لے کر آئے جس کے بعد اسے ہاسٹل انتظامیہ سی ٹی اسکین کے لیے ہسپتال لے کر گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بہت سے طلبہ زخمی ہیں جن میں سے کچھ کی حالت نازک ہے، ان میں سے اکثر پاکستانی طلبہ ہیں، ہم سب دن بھر اپنے کمروں میں بند رہے ہیں، ہم بھی اپنے کمروں میں لائٹ اور کھڑکیاں وغیرہ بند کر کے بیٹھے ہیں۔

ہاسٹل میں سیکیورٹی کے انتظام کے حوالے سے سوال پر طالبہ نے کہا کہ ہاسٹل میں ایک دو سیکیورٹی گارڈ ہوتے ہیں لیکن یہ لوگ کھڑکیاں دروازے توڑ کر اندر گھسے ہیں کیونکہ وہ تعداد میں کافی زیادہ تھے، پولیس بھی ان کو نہیں روک رہی۔

ایک اور طالبہ نے بھی ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں کھانے پینے کا بالکل ہوش نہیں کیونکہ کسی کو نہیں پتا کہ آگے کیا ہونے والا ہے۔

طالبہ نے دعویٰ کیا کہ پاکستانی سفارتخانے سے رات بھر رابطہ کرتے رہے ہیں لیکن ان میں سے کسی نے بھی کال نہیں اٹھائی، وہ کم از کم اس بات کو تو دیکھیں کہ طلبہ کس حال ہیں، ہم خود کو بالکل بھی محفوظ تصور نہیں کررہے۔

’30 سے زائد طالبعلم زخمی ہیں، کچھ کو شدید چوٹیں آئیں‘

بشکیک میں موجود لاہور کے ایک طالبعلم نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب تک ہمیں جو خبریں موصول ہوئی ہیں ان کے مطابق 30 سے زائد طالبعلم زخمی ہیں جن میں کچھ کو شدید چوٹیں آئی ہیں، ہمیں تسلیاں دی جا رہ ہیں کہ سب ٹھیک ہو گیا ہے لیکن ابھی تک کچھ ٹھیک نہیں ہوا، ابھی بھی حملے جاری ہیں اور وہ ہر تھوڑی دیر بعد دروازے بجاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارتی طلبہ کے ہاسٹل کے باہر فوری طور پر پولیس آ گئی تو اس لیے وہاں کوئی اندر نہیں گیا لیکن پاکستانی طلبہ کے ہاسٹل میں کافی توڑ پھوڑ کی اور لڑکیوں سے بہت زیادہ بدتمیزی کی۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ طلبہ کو بشکیک سے فوری طور پر وطن واپسی لانے کے لیے حفاظتی انتظات کیے جائیں اور فلائٹ کے انتظامات کر کے انہیں باحفاظت وطن واپس لایا جائے۔

’طالب علموں کو اپارٹمنٹس سے بے دخل کیا جا رہا ہے‘

ایک طالبعلم نے جیو نیوز نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کچھ طالب علموں کو اپارٹمنٹس سے بے دخل کیا جا رہا ہے، وہ کہہ رہے ہیں کہ ہمارا اپارٹمنٹ چھوڑ دیں، وہ بے چارے دربدر ہو کر کدھر جائیں تو پاکستانی سفارتخانے کو کم از کم ان کی رہائش اور کھانے پینے کا انتظام تو کرنا چاہیے۔

انہوں نے پاکستانی سفارتکار صورتحال سے لاعلم ہیں یا چھپا رہے ہیں کیونکہ یہاں بہت سارے طلبہ شدید زخمی ہیں، ہمارے پاس اس کے ثبوت موجود ہیں کہ ان کو سڑکوں پر گھسیٹا گیا ہے، ہماری خواتین کی عزتوں پر ہاتھ ڈالا گیا، ہمارے طلبہ کے کمروں میں جا کر انہیں ہراساں کیا جا رہا تھا لیکن ہماری ریاست سو رہی تھی۔

انہوں نے بھی حکومت سے مطالبہ کیا کہ طلبہ کی باحفاظت وطن واپسی کے لیے فلائٹس کا انتظام کیا جائے کیونکہ یہاں 10ہزار طلبہ کو سیکیورٹی کی فراہمی ناممکن ہے۔

نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار آج بشکیک جائیں گے

دوسری جانب وزیراعظم محمد شہباز شریف نے نائب وزیرِ اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو بشکیک بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

نائب وزیرِ اعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار کے ہمراہ وفاقی وزیر برائے کشمیر امور امیر مقام بھی علی الصبح خصوصی طیارے کے ذریعے بشکیک روانہ ہوں گے۔

اس حوالے سے بیان میں بتایا گیا کہ وزیراعظم شہبازشریف آج پورا دن صورتحال کا جائزہ لیتے رہے اور بشکیک میں پاکستانی سفیر سے بھی رابطے میں رہے اور پاکستانی طلبہ کو ضروری تعاون اور سہولت کی فراہمی کے لیے وفد کرغزستان بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

نائب وزیرِ اعظم وزیر خارجہ بشکیک میں اعلیٰ سرکاری حکام سے ملاقاتیں کریں گے اور زخمی طلبہ کو علاج معالجے کی سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ ان کی وطن واپسی کے حوالے سے بھی معاملات کا جائزہ لیں گے۔

بشکیک سے پہلی پرواز کی پاکستان آمد

ادھر کرغزستان میں حملوں کے بعد پاکستانی طلبہ کی وطن واپسی شروع ہو گئی اور پہلی پرواز 140 طلبہ سمیت 180 مسافروں کو لے کر لاہور پہنچ گئی ہے۔

لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر بشکیک سے طلبہ کو لے کر پرواز پاکستان پہنچی تو وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ان کا استقبال کیا۔

وزیر داخلہ نے طلبہ سے ملاقات کر کے انہیں تسلی دی اور بتایا کہ طلبہ کی حفاظت حکومت کی اولین ترجیح ہے اور آج بشکیک سے مزید پروازیں طلبہ کو لے کر وطن واپس پہنچیں گی۔

اس موقع پر وزیر داخلہ نے کہا کہ کرغزستان میں پاکستانی طلبہ قوم کے بچے ہیں، وزیر اعظم نے واقعے کے فوری بعد پاکستانی طلبہ کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے ہیں اور دیگر شہروں سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو ٹرانسپورٹ کی سہولت دی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ کرغزستان میں موجود دیگر طلبہ کو بھی پاکستان واپس لایا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 18 دسمبر 2024
کارٹون : 17 دسمبر 2024