تصاویر: اسرائیل کے انخلا کے حکم کے بعد ہزاروں فلسطینی رفح سے نقل مکانی پر مجبور
اسرائیل نے غزہ کے جنوبی شہر رفح میں انخلا کے نئے احکامات جاری کیے ہیں جس کے نتیجے میں مزید دسیوں ہزار افراد نقل مکانی پر مجبور ہوگئے ہیں۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ہفتے کے روز اسرائیلی فوج نے رفح بارڈر پر ٹینکوں کی تعداد بڑھا دی تھی جس کے بعد صیہونی فوج نے ایک بار پھر فلسطینیوں کو انخلا کے احکامات جاری کیے تھے۔
رفح کراسنگ پر اسرائیلی قبضے کے باعث اب تک ہزاروں فلسطینی وسطی غزہ منتقل ہوچکے ہیں۔
صدر جو بائیڈن پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ امریکا اسرائیل کو رفح پر حملہ کرنے کے لیے ہتھیار فراہم نہیں کرے گا۔
اقوام متحدہ اور دیگر ایجنسیوں نے خبردار کیا ہے کہ رفح پر اسرائیلی حملہ شہریوں کی ہلاکتوں میں تباہ کن اضافے کا سبب بنے گا۔
10 لاکھ سے زائد فلسطینی اسرائیلی فوج کی بمباری سے فرار ہونے کے بعد رفح کے مختلف علاقوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں، یہ شہر غزہ کا آخری پناہ گاہ سمجھا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے بین الاقوامی خدشات کو نظر انداز کرتے ہوئے رفح پر بڑے زمینی آپریشن کا اعلان کیا تھا۔
7 مئی کو اسرائیلی فوج نے غزہ اور مصر کے درمیان فلسطینی سائیڈ پر رفع کراسنگ پر قبضہ (آپریشنل کنٹرول سنبھال لیا) کر لیا تھا۔
تاہم نیتن یاہو نے ابھی تک فوجیوں کو رفح شہر میں داخل ہونے کا حکم نہیں دیا۔
اقوامِ متحدہ نے خبردار کیا تھا کہ رفع کراسنگ کی بندش کا مطلب ہے غزہ کے لیے دو اہم امدادی راستے بند ہو چکے ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں میں اب تک 34 ہزار سے زائد افراد شہید ہوچکے ہیں جن میں خواتین اور بچوں کی ایک بڑی تعداد بھی شامل ہے جبکہ غزہ کی تقریباً پوری آبادی کو نقل مکانی پر مجبور کردیا گیا ہے۔
غزہ کے جنوبی حصے میں واقع رفح ایک چھوٹا شہر ہے جہاں 15 لاکھ بے گھر فلسطینیوں کو پناہ حاصل ہے۔
رفع تقریباً 37 ایکڑ پر پھیلا ہے، اور اس وقت وہاں صورت حال اتنی سنگین ہے کہ جہاں 15 لاکھ افراد کو ایک چھوٹی سے علاقے میں رہنے پر مجبور کیا گیا ہے۔
اسرائیلی افواج نے اپنے تمام یرغمالیوں کی رہائی کے لیے حماس کو رمضان تک کی مہلت دی تھی ورنہ وہ رفح میں داخل ہوجائیں گے۔ غزہ کے جنوبی شہر پر زمینی حملے کا خطرہ، جبری انخلا اور موت کا خوف 15 لاکھ سے زائد بے گھر فلسطینیوں کو اپنے گھیرے میں لیا ہوا ہے۔