• KHI: Fajr 5:50am Sunrise 7:11am
  • LHR: Fajr 5:30am Sunrise 6:57am
  • ISB: Fajr 5:38am Sunrise 7:07am
  • KHI: Fajr 5:50am Sunrise 7:11am
  • LHR: Fajr 5:30am Sunrise 6:57am
  • ISB: Fajr 5:38am Sunrise 7:07am

پی آئی اے عملہ بچے کی میت طیارے میں رکھنا بھول گیا، والدین صدمے سے دوچار

شائع May 11, 2024
فوٹو: جمیل نگری
فوٹو: جمیل نگری

گلگت بلتستان میں ایک افسوس ناک واقعہ پیش آیا جہاں اسلام آباد سے اسکردو جانے والی پی آئی اے کی پرواز 6 سالہ بچے کی میت دارالحکومت ایئرپورٹ پر ہی بھول گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسکردو ایئرپورٹ پر مردہ بچے کے والدین حیران اور بے ہوش ہو گئے جب انہیں معلوم ہوا کہ ان کے بیٹے کی میت اسلام آباد میں چھوڑ دی گئی ہے۔

ضلع کھرمنگ کے گاؤں کاتشی کے رہائشی مجتبیٰ کو اسکردو کے ایک ہسپتال میں رسولی کی تشخیص ہوئی تھی اور ڈاکٹروں نے ایک ماہ قبل اسے علاج کے لیے راولپنڈی ریفر کر دیا تھا، ان کے والد محمد عسکری اور والدہ انہیں راولپنڈی لے گئے اور بچہ کئی ہفتوں سے بے نظیر بھٹو ہسپتال میں زیر علاج تھا، تاہم 6 سالہ مجتبیٰ جمعرات کو ہسپتال میں زندگی کی بازی ہار گیا۔

والدین نے فیصلہ کیا کہ جمعہ کو پی آئی اے کی پرواز کے ذریعے اپنے بچے کی میت کو آبائی گاؤں کاتشی پہنچایا جائے، والدین نے گرمی کے باعث میت کو لے کر اسلام آباد سے اسکردو تک 24 گھنٹے کا گاڑی پر سفر کرنے سے گریز کیا تھا۔

متوفی بچے کے والدین اور ایک اور رشتہ دار نے جمعہ کی صبح اسلام آباد سے اسکردو جانے والی پرواز پی کے 451 میں ٹکٹوں کی تصدیق کی، صبح 6 بجے میت کو اسلام آباد ایئرپورٹ پر لایا گیا اور ایس او پیز اور ایئر لائن کے قوانین کو پورا کرنے کے بعدضروری کارگو طریقہ کار مکمل کیا گیا اور ادائیگی کی گئی۔

متوفی لڑکے کے رشتہ دار ابراہیم اسدی نے ڈان کو بتایا کہ میت کو والدین کے ساتھ صبح 9 بجے اسلام آباد سے اسکردو لے جایا جانا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ پرواز 4 گھنٹے تاخیر کا شکار ہوئی اور دوپہر ایک بجے اسلام آباد سے روانہ ہوئی۔

دوپہر 2 بجے اسکردو ایئرپورٹ پہنچنے پر والدین کو اطلاع دی گئی کہ غلطی سے میت کو جہاز میں لوڈ نہیں کیا گیا اور اسلام آباد ایئرپورٹ پر چھوڑ دیا گیا۔

جس پر والدین صدمے میں آگئے اور زاروقطار رونے لگے، انہوں نے شدید غم اور غصے کا بھی اظہار کیا بعدازاں بچے کے والدین بے ہوش ہوگئے۔

بعدازاں لواحقین نے ایئرپورٹ لاؤنج میں پی آئی اے انتظامیہ کی غفلت کے خلاف احتجاج کیا جو تین گھنٹے جاری رہا۔

پی آئی اے حکام کا کہنا تھا کہ ایئرپورٹ پر کارگو ہینڈل کرنے والی کمپنی میت کو لوڈ نہ کرنے کی ذمہ دار ہے اور والدین کو یقین دلایا کہ غفلت برتنے پر اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

جاں بحق ہونے والے بچے کے والدین اور لواحقین نے پی آئی اے انتظامیہ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے شدید نعرے بازی کی، انہوں نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے کی پرواز کے ذریعے میت کو لے جانے کے لیے زیادہ قیمت ادا کرنے کے باوجود ایئر لائن نے سنگین غلطی کی ہے، انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ غفلت برتنے والے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

مقتول لڑکے کے ایک اور رشتہ دار یوسف کمال نے الزام لگایا کہ میت کو جان بوجھ کر طیارے میں نہیں لایا گیا، انہوں نے دعویٰ کیا کہ وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام جمعہ کو اسلام آباد سے گلگت روانہ ہونے والے تھے، اسلام آباد سے گلگت جانے والی پی آئی اے کی پرواز خراب موسم کی وجہ سے نہیں چل سکی۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر نے اپنا پلان تبدیل کر کے اسکردو جانے کا فیصلہ کیا اور مسافروں کو انتظار میں رکھا، فلائٹ صبح 9 بجے اسلام آباد سے روانہ ہونا تھی لیکن امیر مقام کی وجہ سے دوپہر ایک بجے تک تاخیر ہوئی اور میت کو ایئرپورٹ پر چھوڑ دیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 18 دسمبر 2024
کارٹون : 17 دسمبر 2024