کل دوپہر 12 بجے تک بشریٰ بی بی کا طبی معائنہ شوکت خانم ہسپتال کے ڈاکٹر سے کرانے کا حکم
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے کل دوپہر 12 بجے تک سابق وزیر اعظم، پاکستان تحریک انصاف کے بانی کی اہلیہ بشری بی بی کا طبی معائنہ شوکت خانم ہسپتال کےڈاکٹر سے کرانے کا حکم دے دیا۔
بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کی سماعت اڈیالہ جیل میں جج ناصر جاوید رانا نے کی۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کو عدالت میں پیش کیا گیا، نیب کی جانب سے آج مزید 9 گواہان پیش ہوئے، مجموعی طور پر نیب کے 15 گواہان کے بیانات قلمبند ہوگئے، 13 گواہان پر جرح بھی مکمل ہوگئی۔
عدالت نےآئندہ سماعت پر مزید 6 گواہان طلب کرلیے۔
عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل ریفرنس کی سماعت 19 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔
بانی پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل میں سماعت کے اختتام پر جج ناصر جاوید رانا سے مکالمہ کیا کہ میری بیوی کی طبعیت خراب ہے، ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق اینڈوسکوپی ٹیسٹ نہیں کروایا جارہا، 6 سال سے میری بیوی بیمار نہیں ہوئی، 4 ہفتے سے بیمار ہے، مکمل طبی معائنہ نہیں ہو رہا، میری بیوی کی صحت کا معاملہ سیریس ہے، اس کے ٹیسٹ کروانے کا حکم دیا جائے۔
بانی پی ٹی آئی نے جج سے مکالمہ کیا کہ ظاہری معائنے سے کچھ معلوم نہیں ہو سکتا، ٹیسٹ ہوں گے تو حقائق سامنے آئیں گے، مجھے پتا ہے اس سب کے پیچھے کون ہے، حکومت سے خطرہ ہے، حکومتی ڈاکٹروں پر اعتماد نہیں کر سکتے، عدالت ڈاکٹر عاصم یونس سے معائنہ کروانے کا حکم دے۔
عمران خان نے کہا کہ عدالت ڈاکٹر عاصم کو طلب کرے ان سے بشری بی بی سے متعلق رائے لے۔
جج ناصر جاوید رانا نے کل 12 بجے تک شوکت خانم ہسپتال کے ڈاکٹرعاصم یونس سے بشریٰ بی بی کا طبی معائنہ کرانے کا حکم دے دیا۔
واضح رہے کہ رواں ماہ کے شروع میں عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو بنی گالا میں زہر دیا گیا ہے جس کے نشانات ان کی جلد اور زبان پر موجود ہیں لہٰذا ان کے میڈیکل چیک اپ کا حکم دیا جائے۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ بشریٰ بی بی کا طبی معائنہ شوکت خانم ہسپتال کے ڈاکٹر سے کروانے کا حکم دیا جائے، ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں بشریٰ بی بی کا طبی معائنہ ایک جونیئر ڈاکٹر سے کروایا گیا جس پر ہمیں اعتبار نہیں، بشریٰ بی بی کو زہر دیے جانے کے معاملے پر بھی انکوائری کروائی جائے۔
اس سے قبل تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے بھی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں خدشہ ہے کہ بشریٰ بی بی کو زہر دیا جارہا ہے اور اس کے ذمہ دار ملک کے طاقت ور حلقے ہوں گے، وہ جہاں رہ رہی ہیں وہ گھر جس کے کنٹرول میں ہے وہ لوگ ہی بی بی کی زندگی کے ذمہ دار ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ ہمیں بشریٰ بی بی کی سیکیورٹی کا خدشہ ہے، وہ ایک کمرے میں اکیلے بند ہیں، بی بی نے خود میڈیا کے سامنے سب بتایا ہوا ہے، بی بی کو بنی گالہ میں کس نے رکھا؟ ان کو تو اڈیالہ جیل میں ہونا چاہیے تھا۔
پس منظر
یاد رہے کہ رواں سال 27 فروری کو 190 ملین پاؤنڈز کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ پر فردِ جرم عائد کردی گئی تھی۔
بعد ازاں 6 اپریل کو ہونے والی سماعت میں مزید ایک گواہ کا بیان قلمبند کر لیا گیا جب کہ اس سے قبل 6 مارچ کو ہونے والی سماعت میں نیب کے 3 گواہوں کے بیانات قلمبند کرلیے گئے تھے۔
عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض سمیت ریفرنس کے 6 شریک ملزمان کو اشتہاری اور مفرور مجرم قرار دے دیا تھا۔
واضح رہے کہ القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔
یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔
عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔