• KHI: Asr 4:11pm Maghrib 5:47pm
  • LHR: Asr 3:25pm Maghrib 5:02pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:02pm
  • KHI: Asr 4:11pm Maghrib 5:47pm
  • LHR: Asr 3:25pm Maghrib 5:02pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:02pm

اے ایس پی شہربانو کے ہاتھ چومنے کی جگن کاظمی کی تصویر وائرل

شائع March 1, 2024
—فوٹو: انسٹاگرام
—فوٹو: انسٹاگرام

پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں مشتعل ہجوم سے ایک خاتون کو بچانے والی پولیس افسر شہربانو نقوی کے ہاتھوں کو چومنے کی اداکارہ جگن کاظمی کی تصویر وائرل ہوگئی۔

خیال رہے کہ لاہور میں 26 فروری کو عربی حروف کی کیلیگرافی کے لباس پہننے پر ایک خاتون کو مبینہ توہین مذہب کے الزام میں ہجوم نے مارنے کی کوشش کی تھی، جنہیں پولیس نے بروقت پہنچ کر بچایا تھا۔

پولیس کے مطابق خاتون اپنے شوہر کے ہمراہ شاپنگ کرنے گئی تھی، خاتون نے ایک لباس پہنا ہوا تھا جس میں کچھ عربی حروف تہجی لکھے ہوئے تھے جس پر لوگوں نے سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا اور خاتون سے فوری طور پر لباس کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا۔

ہجوم نے الزام عائد کیا تھا کہ خاتون کے لباس کے پرنٹ پر قرآنی آیات لکھی ہیں۔

اس دوران اچھرہ بازار میں لوگوں کی بڑی تعداد اکٹھا ہو گئی اور مشتعل ہجوم نے خاتون کو ہراساں کرنا شروع کر دیا اور انہیں جان سے مارنے کی کوشش کی، جس پر پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے خاتون کو بچایا۔

خاتون کو بچانے والی خاتون پولیس افسر اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (اے ایس پی) شہربانو کی بھی تعریفیں کی گئی تھیں اور اب اداکارہ و ٹی وی میزبان جگن کاظم کی جانب سے مذکورہ افسر کے ہاتھ چومنے کی تصاویر وائرل ہوگئیں۔

جگن کاظم نے انسٹاگرام پر اے ایس پی شہربانو نقوی سے ملاقات کی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کیں اور بتایا کہ انہوں نے پولیس افسر کا یوٹیوب پر انٹرویو کیا۔

انہوں نے اے ایس پی شہربانو کو اپنا ہیرو قرار دیتے ہوئے ان کے ساتھ کچھوائی گئی تصاویر بھی شیئر کیں، جس میں سے ایک تصویر میں انہیں خاتون پولیس افسر کا ہاتھ چومتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

اداکارہ و ٹی وی میزبان کی جانب سے اے ایس پی شہربانو کا ہاتھ چومنے کی تصویر وائرل ہونے پر صارفین نے کمنٹس کرتے ہوئے لکھا کہ اب مذکورہ ڈراما بہت ہوگیا۔

زیادہ تر صارفین نے اداکارہ کی جانب سے اے ایس پی کا ہاتھ چومنے کی تصویر کے عمل کو غلط قرار دیتے ہوئے لکھا کہ ٹھیک ہے، انہوں نے اچھا کام کیا لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ خاتون افسر کو اب سر پر بٹھا لیا جائے۔

کچھ افراد نے کمنٹس کیے کہ یہ سب کچھ بہت زہادہ ہو رہا ہے، بعض صارفین نے نشاندہی کی کہ مذکورہ خاتون افسر خواتین کو بھی سیاسی بنیادوں پر گرفتار کرتی رہی ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 18 دسمبر 2024
کارٹون : 17 دسمبر 2024