• KHI: Zuhr 12:29pm Asr 4:11pm
  • LHR: Zuhr 12:00pm Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 12:05pm Asr 3:25pm
  • KHI: Zuhr 12:29pm Asr 4:11pm
  • LHR: Zuhr 12:00pm Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 12:05pm Asr 3:25pm

میاں صاحب انتظامیہ کے بجائے اپنے نظریے اور منشور پر الیکشن لڑیں، بلاول

شائع December 2, 2023
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کوئٹہ میں پریس کانفرنس کررہے ہیں— فوٹو: ڈان نیوز
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کوئٹہ میں پریس کانفرنس کررہے ہیں— فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مسلم لیگ(ن) کے قائد نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرا میاں صاحب سے مطالبہ ہے کہ وہ انتظامیہ کے بجائے اپنے نظریے اور منشور پر الیکشن لڑیں، وہ ووٹ کو عزت دلوائیں، ووٹ کی بے عزتی نہ کریں۔

بلاول نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کا کوئی سیاسی مخالف نہیں ہے، میں یہ کہوں کہ یہ کھلاڑی یا فلاں بندہ میرا مخالف ہے تو یہ غلط بات ہو گی، ہمارا مقابلہ مہنگائی، غربت، بے روزگاری سے ہے اور پاکستان کی نوجوان نسل میرے ساتھ مل کر ان تمام مسائل کا مقابلہ کرے گی اور ہم ان مسائل کا حل نکالیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جہاں تک لیول پلیئنگ فیلڈ کی بات ہے تو باقی جماعتیں یہ مطالبہ حالات کے مطابق کرتی ہیں، پاکستان پیپلز پارٹی کا یہ تاریخی مطالبہ ہے، پیپلز پارٹی کو روکنے کے لیے آئی جے آئی کو بنایا گیا یا اس طرح کی جو دوسری چیزیں کی گئیں، تو پیپلز پارٹی کا ہمیشہ سے مطالبہ رہا ہے کہ سب کے لیے شفاف اور آزادانہ انتخابات ہوں، لیول پلیئنگ فیلڈ ہو اور ہم واحد جماعت ہیں جو اپنے لیے اسپیشل فیلڈ نہیں مانگتے بلکہ سب کے لیے لیول پلیئنگ فیلڈ مانگتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ نے بلوچستان کا ہر الیکشن دیکھا ہے، آپ مجھ سے بہتر جانتے ہوں گے کہ ماضی میں کوئی لیول پلیئنگ فیلڈ کا الیکشن ملا ہے یا نہیں لیکن چاہے جو بھی حالات ہوں، ہم جانتے ہیں کہ ہر پچ پر کیسے کھیلا جاتا ہے اور 8 فروری کو تمام پاکستان اور دنیا کو ایک اچھا سرپرائز دیں گے۔

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم پاکستان میں ایک نئی سیاست متعارف کرائیں، تقسیم، نفرت اور انا کے ساتھ ساتھ ذاتی دشمنی کی سیاست نہ پاکستان کے لیے اچھی ہے، نہ پاکستان کے عوام کے لیے اچھی ہے اور نہ ہماری سیاست کے لیے اچھی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے نہ تقسیم کی سیاست کی، نہ نفرت کی سیاست کی، نہ گالم گلوچ کی سیاست کی، ہم چاہتے تو ہیں ہم سب کے ساتھ مل کر کام کریں لیکن میں ایک انتخابی مہم میں ہوں، میں عمران خان وزیر اعظم یا نواز شریف وزیر اعظم کا نعرہ لگا کر تو اپنی انتخابی نہیں چلاؤں گا ناں، جیو کو بہت فکر ہے کہ میں انتخابی مہم میں جا کر کیوں ان کے لیڈر کے بارے میں بات کررہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میرا مسلم لیگ(ن) سے نظریاتی اختلاف ہے، ان کی اپنی تاریخ ہے، میری اپنی تاریخ ہے اور الیکشن کے دور میں، میں اپنے نظریے، اپنی سوچ اور اپنے منشور پر چلوں گا اور میرا میاں صاحب سے بھی مطالبہ ہے کہ وہ انتظامیہ کے بجائے اپنے نظریے اور منشور پر الیکشن لڑیں، ووٹ کو عزت دلوائیں، ووٹ کی بے عزتی نہ کریں، اس میں ان کی بہتری بھی ہو گی، میری بہتری بھی ہو گی، اس میں ملک کی بہتری ہو گی۔

سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ پرویز مشرف کی آمریت میں بلوچستان میں جو ظلم ہوتا رہا، نواب اکبر بگٹی کے ساتھ جو ہوا اور جو آگ بلوچستان کے معاشرے کو آگ کی لپیٹ میں لے رہی تھی اس کو کم کرنے کے لیے صدر زرداری نے ضرور معافی مانگی لیکن صرف معافی نہیں مانگی، اٹھارہویں ترمیم منظور کرکے صوبے کو وسائل دیے، آغاز حقوق بلوچستان متعارف کرا کے تمام مسائل کے حل کے لیے ایک روڈمیپ دیا لہٰذا مسائل کو حل کرنے کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم تین نسلوں سے جدوجہد کررہے ہیں، پاکستان کی تاریخ کچھ ایسی ہے کہ ایسی حکومتیں بنی ہیں جو بالکل ہی سلیکٹڈ حکومتیں رہی ہیں اور وہ بھی ناکام رہی، اس کے علاوہ ہم سمیت کچھ مزاحمتی حکومتیں بنیں لیکن اس مزاحمت سے ہماری ڈیلیوری کو نقصان پہنچا۔

ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ چاہے دنیا کی ہو یا پاکستان کی ہو، وہ ایک حقیقت ہے، سیاستدان ہوتے ہوئے میں چاہتا ہوں کہ ہم اس میں اس طریقے سے تبدیلی لے کر آئیں کہ ہم مزاحمتی سیاست کے بجائے اتفاق رائے کی طرف جائیں اور ساری سیاسی جماعتوں اور اداروں کے درمیان اتفاق رائے سے فیصلے کیے جائیں اور ہم اس پر آگے چل کر مستقبل میں عملدرآمد بھی کر سکیں۔

بلاول نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ پورے پاکستان کو 2018 میں بتایا جائے کہ یہ جو خان ہے وہ آپ کا مسیحا ہے، آپ نے انہی کا ساتھ دینا ہے اور باقی سب تو گندے ہیں، پھر 2023 آ جائے تو کسی اور کو کہیں کہ یہ فرشتہ ہے، باقی سب گندے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ ہم سب انسان ہیں، غلطی ہم سب کرتے ہیں تو ہمیں اپنے ملک اور عوام کا سوچنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی وہ واحد جماعت ہے جو پورے وفاق، سیاسی جماعتوں، اداروں، سب طبقات، تمام زبان بولنے والوں اور سب علاقوں کو ساتھ لے کر چل سکتی، خدانخواستہ مسلم لیگ(ن) کی حکومت بنتی ہے تو وہ اپنے انتقام اور ذاتی مفاد کی سیاست کے چکر میں میرے ملک اور عوام کو نقصان پہنچائیں، خدانخواستہ خان صاحب کی حکومت بنتی ہے تو وہ اپنے ذاتی مفاد، اپنا انتقام اور نفرت کی سیاست کریں گے جس سے ملک کا نقصان ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے راستہ ایک ہی نظر آ رہا ہے کہ یہ پرانی سیاست کے بجائے نیا طرز سیاست شروع کریں جو منفی کے بجائے مثبت سیاست پر مبنی ہو۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے 18ویں ترمیم کے خاتمے کے حوالے سے کوششوں پر سوال کے جواب میں کہا کہ یہ بہت خطرناک سوچ ہے جو افسوس کے ساتھ ہمارے مسلم لیگ(ن) کے دوست کررہے ہیں، ہمیں اب ایسی حکومت بنانی پڑے گی جو ناصرف 18ویں ترمیم پر عمل کرے بلکہ پورا عمل کرے ، ابھی تک پورے طریقے سے 18ویں ترمیم پر عمل نہیں کیا اور آپ اسے ناکام قرار دے رہے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 18 دسمبر 2024
کارٹون : 17 دسمبر 2024