اسرائیل کی غزہ پر کارروائی ’بلاتفریق اجتماعی سزا‘ کے مترادف ہے، ماہرین اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے کہا ہے کہ غزہ پر اسرائیل کی بدترین فضائی کارروائی ’بلاتفریق اجتماعی سزا‘ کے مترادف ہے جہاں اسرائیل کی جانب سے فلسطینی علاقوں میں بمباری کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔
غیرملکی خبرایجنسیوں کی رپورٹس کےمطابق اسرائیل کی طرف فلسطینی شہری آبادی پر بمباری کا سلسلہ جاری ہے جہاں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی بمباری ’اجتماعی سزا کے برابر ہے‘۔
یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب اسرائیل نے غزہ کی ’مکمل‘ ناکہ بندی کرتے ہوئے لاکھوں متاثرین تک کھانے پینے کی اشیا، ایندھن سمیت اہم ضروریات کی چیزوں کی فراہمی کا راستہ روک دیا ہے اور پانی کی سپلائی بھی منقطع کر دی ہے جبکہ حماس کے حملے میں اسرائیل میں 1200 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
اب تک کی اہم پیش رفت
- پاکستان کا اسرائیل کی جانب سے غزہ میں فلسطینی شہری آبادی پر ’غیر متناسب اور اندھادھند بمباری‘ کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے فوری طور پر روکنے کا مطالبہ
- اقوام متحدہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی بمباری اجتماعی سزا کے برابر ہے
- پانی، بجلی، ایندھن کی معطلی کی وجہ سے غزہ کے شہری شدید مشکلات کا شکار ہیں
- ہلال احمر کا دونوں فریقین سے عام شہریوں کی مشکلات میں کمی کا مطالبہ
- اسرائیلی وزیر کا کہنا ہے کہ جب تک یرغمال شہریوں کو آزاد نہیں کیا جاتا، محاصرہ جاری رہے گا
اسرائیلی فورسز کے فضائی اور زمینی حملوں میں غزہ میں ہسپتالوں، اور اسکولوں کو شدید نقصان پہنچا ہے، اب تک ایک ہزار 200 فلسطینی شہری جاں بحق ہوچکے ہیں اور تقریباً 3 لاکھ 38 ہزار افراد بے گھر ہونے پر مجبور ہیں۔
اقوام متحدہ کے گروپ نے حماس کی جارحانہ کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے غزہ کے پہلے سے ہی متاثرہ لوگوں کے خلاف اندھادھند فوجی حملے کرنا شروع کر دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے حقوق گروپ نے اپنے بیان میں کہا کہ ’غزہ کے لوگ 16 برس تک غیرقانونی محاصرے میں رہے ہیں اور 5 اہم جنگوں کا بھی سامنا کیا ہے‘۔
گروپ نے کہا کہ اسرائیلی بمباری اجتماعی سزا کے برابر ہے اور اس تشدد کے لیے کوئی جواز نہیں جہاں معصوم شہریوں پر اندھادھند حملے کیے جا رہے ہیں، چاہے وہ حماس کی طرف سے ہوں یا اسرائیلی فورسز کی جانب سے ہوں۔
اقوام متحدہ کے گروپ نے کہا کہ یہ عالمی قانون کے تحت بالکل ممنوع ہے اور یہ جنگی جرم کے مترادف ہے۔
گروپ نے کہا کہ تنازعات میں شہریوں کو یرغمال بنانا بھی جنگی جرم ہے۔
ماہرین نے مزید کہا کہ حماس کی طرف سے یرغمال بنائے گئے شہریوں کو بھی فوری طور پر رہا کیا جائے اور ان کو ظاہر کیا جائے۔
محمود عباس کا فلسطینیوں کے خلاف جارحیت ختم کرنے کا مطالبہ
فلسطینی صدر کے دفتر کے مطابق محمود عباس نے اردن کے فرماں روا عبداللہ دوم کے ساتھ ملاقات کے بعد بیان میں مطالبہ کیا کہ فلسطین کے عوام کے خلاف جاری بدترین جارحیت فوری طور پر ختم کردی جائے۔
محمود عباس نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری حالیہ جھڑپوں کے بعد اپنے پہلے بیان میں دونوں جانب سے شہریوں کے قتل یا نشانہ بنانے کا عمل مسترد کردیا۔
بیان میں کہا گیا کہ محمود عباس اور شاہ عبداللہ دوم کے درمیان ملاقات عمان میں ہوئی جہاں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت اور حماس کے زیر انتظام غزہ کے لیے امداد اور ریلیف پہنچانے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔
محمود عباس نے کہا کہ اسرائیلی فورسز اور فلسطینی گروپ دونوں کی جانب سے شہریوں کو نشانہ بنانا اخلاقیات، مذہب اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی کشیدگی نہ کریں اور عالمی قوانین کی پاسداری کریں اور ہماری قومی منزل کی حصول کے لےی پرامن مزاحمت اور سیاسی اقدامات کا راستہ اپنائیں۔
فلسطینی صدر نے ایندھن کے خاتمے کی وجہ سے غزہ میں قائم واحد پاور پلانٹ کی بندش سے ہونے والے نقصانات سے خبردار کیا اور زور دیا کہ بجلی اور پانی کی فراہمی بحال کرنے کے ساتھ ساتھ انسانی بنیادوں پر راستہ کھولنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔
ایندھن پر چلنے والے ہسپتالوں کے جنریٹر بند ہونے والے ہیں
انٹرنیشنل کمیٹی آف دی ریڈ کراس (آئی سی آر سی) نے بیان میں کہا کہ غزہ کے ہسپتالوں میں ایندھن کی مدد سے چلنے والے ایمرجنسی جنریٹر کچھ ہی وقت میں بند ہو سکتے ہیں۔
آئی سی آر سی کے ریجنل ڈائریکٹر نے ایک بیان میں کہا کہ اس تنازع سے جنم لینے والا انسانی المیہ بھیانک ہے اور میں دونوں فریقین سے مطالبہ کرتا ہوں کہ شہریوں کی مشکلات کم کریں۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں بجلی منقطع ہونے کے بعد ہسپتالوں میں بجلی چلی گئی ہے جس کی وجہ سے نومولود کو انکیوبیٹرز اور بزرگ شہریوں کو ہنگامی صورت حال میں آکسیجن میں رکھا گیا ہے، کڈنی ڈائلاسز کا عمل رک گیا ہے، نہ تو ایکسرے کیے جا سکتے ہیں اور بجلی کے بغیر ہسپتال مردہ خانوں میں تبدیل ہونے کا خطرہ ہے۔
ادھر اسرائیل کے وزیر توانائی نے کہا کہ یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کی آزادی تک غزہ کے محاصرے میں کوئی کمی نہیں آئی گے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک اسرائیل کے شہری گھروں کو واپس نہیں آتے تب تک بجلی فراہم نہیں کی جائے گی، پانی کے پلانٹ نہیں کھولے جائیں گے اور ایندھن کے ٹرک شہر میں داخل نہیں ہوں گے۔
اسرائیلی وزیر نے کہا کہ انسان دوست کے لیے انسان دوستی ہوتی ہے اور کسی کو بھی ہمیں اخلاقیات سکھانے کی ضرورت نہیں۔
دمشق، حلب کے ہوائی اڈوں پر اسرائیل نے حملے کیے ہیں، شامی میڈیا
شام کے سرکاری ٹیلی ویژن نے کہا ہے کہ اسرائیل نے دارالحکومت دمشق اور حلب شہر کے اہم ہوائی اڈوں پر حملے کیے ہیں۔
مقامی نشریاتی ادارے ’شام ایف ایف‘ نے رپورٹ کیا کہ اسرائیل کے دونوں حملوں کا شامی فضائیہ کی جانب سے بھرپور جواب دیا گیا۔
نشریاتی ادارے نے کہا کہ حلب ہوائی اڈے کے املاک کو نقصان پہنچا ہے لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، تاہم ادارے نے دمشق ایئر پورٹ پر ہونے والے حملے پر کوئی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
اسرائیلی فوج نے ایسے واقعات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا اور نہ ہی فوج کی طرف سے کوئی بیان جاری کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ یہ حملے ایک ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان ایک دن بعد ایران کا دورہ کرنے والے ہیں۔
پاکستان کا فلسطینیوں پر اسرائیلی بمباری پر اظہار مذمت، سیز فائر کا مطالبہ
پاکستان نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں فلسطینی شہری آبادی پر ’غیر متناسب اور اندھادھند بمباری‘ کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ عالمی برادری پاکستان کے ساتھ مل کر غزہ میں سیز فائر پر کام کرے۔
یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب اسرائیل نے غزہ کی ’مکمل‘ ناکہ بندی کرتے ہوئے کھانے پینے کی اشیا، ایندھن سمیت اہم ضروریات کی چیزوں کی فراہمی کا راستہ روک دیا ہے اور پانی کی سپلائی بھی منقطع کردی ہے۔
غزہ کا مرکزی پاور پلانٹ بھی اسرائیل کی بمباری اور محاصرے کے دوران ایندھن کے خاتمے پر بند کردیا گیا۔
غزہ کی وزارت صحت کا کہنا تھا کہ ہفتے سے اب تک پرہجوم ساحلی علاقے میں کم از کم ایک ہزار 55 افراد جاں بحق اور 5 ہزار 184 زخمی ہوچکے ہیں جب کہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد 1200 تک پہنچ گئی ہے اور 2 ہزار 700 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے ہیں، اسرائیلی فوج نے مزید دعویٰ کیا ہے کہ علاقے سے تقریباً 1500 جنگجوؤں کی لاشیں ملی ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بجلی، ایندھن اور پانی کی سپلائی منقطع کرنے کا فیصلہ غیر منصفانہ ہے اور اسے واپس لیا جانا چاہیے کیونکہ اس سے لاکھوں افراد کی زندگیوں پر شدید منفی اثر پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ جارحیت اور تشدد کا موجودہ دور ایک افسوسناک یاد دہانی ہے، اور 7 دہائیوں سے زائد غیر قانونی غیر ملکی قبضے، جارحیت اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کا براہ راست نتیجہ ہے، جس میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں بھی شامل ہیں، جو فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کے ناقابل تنسیخ حق کو تسلیم کرتی ہیں۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان، اسرائیل کے حالیہ اشتعال انگیز کارروائیوں کے سنگین نتائج کے خلاف خبردار کرتا رہا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ غیر معمولی سنگین صورتحال عالمی برادری سے فوری مداخلت کا مطالبہ کرتی ہے۔
پاکستان نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ غزہ میں بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال کو کم کرنے کے لیے جنگ بندی میں سہولت کاری کے لیے فعال کردار ادا کرے۔
ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو 1967 سے پہلے کی سرحدوں کی بنیاد پر فلسطین کی ایک قابل عمل، خودمختار اور متصل ریاست کے ساتھ ایک منصفانہ جامع اور دیرپا 2 ریاستی حل کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے، جس کا دارالحکومت القدس شریف (یروشلم) ہو۔
انٹونی بلنکن کا دورہ اسرائیل
امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن تل ابیب پہنچے، تاکہ واشنگٹن کی اسرائیل کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کر سکیں اور تنازع کو بڑھنے سے روکنے کے لیے کام کر سکیں۔
حماس کی جانب سے یرغمال بنائے گئے افراد (بشمول کچھ امریکی) کی بازیابی کے لیے انٹونی بلنکن کوشش کریں گے، اور اسرائیل کی جانب سے ممکنہ زمینی حملے سے قبل غزہ کے شہریوں کو محفوظ راستہ فراہم کرنے کے حوالے سے اسرائیل اور مصر کے ساتھ پیشگی مذاکرات کریں گے۔
انٹون بلنکن دورہ اسرائیل کے بعد اردن جائیں گے، جہاں وہ شاہ عبداللہ اور فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کریں گے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سینئر حکام نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر صحافیوں کو بتایا کہ واشنگٹن، غزہ میں شہریوں بشمول امریکی کو محفوظ راستہ فراہم کرنے پر پیشگی بات چیت کے لیے کام کر رہا ہے۔
حکام نے بتایا کہ 500 سے 600 فلسطینی نژاد امریکی غزہ میں مقیم ہیں، ان میں سے کچھ چھوڑنا چاہتے ہیں، اور ہم محفوظ راستہ فراہم کرنے کے حوالے سے کام کر رہے ہیں۔
غزہ میں 1200 افراد جاں بحق، 3 لاکھ سے زائد بے گھر
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی سے 3 لاکھ 38 ہزار سے زائد افراد اپنے گھروں سے بھاگنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
اقوام متحدہ کی انسانی ہمدری کی ایجنسی ’او سی ایچ اے‘ نے ایک بیان میں بتایا کہ غزہ کی پٹی میں بڑے پیمانے پر لوگوں کے بے گھر ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔
مزید بتایا کہ غزہ میں بدھ کی رات تک 24 گھنٹے کے دوران بے گھر افراد کی تعداد میں 75 ہزار کا اضافہ ہو گیا، یہ تعداد بڑھ کر 3 لاکھ 38 ہزار 934 تک پہنچ چکی ہے۔
غزہ میں حکام نے رپورٹ کیا کہ اسرائیل کی بمباری کے نتیجے میں اب تک 1200 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
غزہ میں محکمہ صحت کے ترجمان نے بتایا کہ شہدا کی تعداد 1200 کے قریب پہنچ چکی ہے، جبکہ 5 ہزار 600 افراد زخمی ہیں۔
او سی ایچ اے نے بتایا کہ فلسطینی پناہ گزینوں کی امداد کرنے والی اقوام متحدہ کی ایجنسی ’یو این آر ڈبلیو اے‘ کے زیر انتظام اسکولوں میں 2 لاکھ 20 ہزار یا دو تہائی بے گھر افراد پناہ گزین ہیں۔
مزید تقریباً 15 ہزار افراد فلسطینی اتھارٹی کے زیر انتظام اسکولوں میں ہیں، جبکہ ایک لاکھ سے زائد افراد کو رشتہ داروں، پڑوسیوں اور غزہ شہر میں ایک چرچ اور دیگر سہولیات کے ذریعے پناہ دی گئی۔
اقوام متحدہ کی ایجنسی نے بھی گولہ باری سے شہری انفرااسٹرکچر کی نمایاں تباہی پر تشویش کا اظہار کیا۔
3 چینی شہری ہلاک
چین کی وزارت خارجہ نے بتایا کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان تنازع میں 3 چینی شہری بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
وزارت خارجہ کے ترجمان وینگ وین بن نے صحافیوں کو بتایا کہ اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ تنازع میں بدقسمتی سے تین چینی شہری ہلاک ہوئے ہیں۔
مزید کہا کہ 2 افراد سے رابطہ نہیں ہو پا رہا اور متعدد زخمی ہیں۔
وینگ نے کہا کہ ہم ہلاک ہونے والوں کے خاندانوں سے گہری تعزیت اور زخمیوں کے لیے اپنی دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔
سعودی ولی عہد، ایرانی صدر کا فون پر رابطہ
سعودی عرب کے ولی عہد اور ایران کے صدر نے مارچ میں تعلقات کی بحالی کے بعد پہلی بار اسرائیل اور حماس کے درمیان تنازع کے حوالے سے فون پر تبادلہ خیال کیا۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق محمد بن سلمان سے ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور غزہ میں موجودہ فوجی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
سعودی پریس ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ ولی عہد محمد بن سلمان نے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کو بتایا کہ سعودی عرب جاری تنازہ کو روکنے کے لیے علاقائی اور بین الاقوامی فریقین سے روابط میں ہے اور فلسطینی کاز کی حمایت کے لیے سعودی عرب کے مضبوط مؤقف پر زور دیا۔
ادھر ایران کی سرکاری خبر ایجنسی ’ارنا‘ نے رپورٹ کیا کہ دونوں رہنماؤں نے فلسطین میں جنگی جرائم کے خاتمے کی ضرورت پر زور دیا۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ترک صدر رجب طیب اردوان سے بھی فون پر بات کی اور کہا کہ وہ علاقائی اور بین الاقوامی رابطے کے ذریعے ہم آہنگی کے لیے مسلسل کوششیں کر رہے ہیں۔
برازیل نے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے اجلاس طلب کر لیا
برازیل نے حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کا اجلاس جمعے کو طلب کر لیا۔
جنوبی امریکی ملک کے پاس اس وقت یو این ایس سی کی صدارت ہے۔
وزارت خارجہ نے ایک بیان میں بتایا کہ برازیل کے وزیر برائے خارجہ امور مورو ویرا اپنا دورہ ایشیا روک کر نیویارک میں اقوام متحدہ کے سیکیورٹی کونسل کے اجلاس میں شرکت کریں گے تاکہ غزہ کی پٹی میں صورتحال کو حل کیا جاسکے، جسے برازیل نے طلب کیا ہے۔
واضح رہے کہ برازیل نے حماس کی جانب سے اسرائیل پر راکٹ داغنے کے ایک روز بعد اتوار کو سیکیورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا تھا، تاہم سلامتی کونسل کے اجلاس میں اسرائیل اور فلسطینیوں سے متعلق پالیسی پر اراکین کی رائے منقسم تھی۔
اس سے قبل برازیل کے صدر لولا ڈی سلوا نے فوری عالمی ایکشن کا مطالبہ کیا تھا تاکہ فلسطینی اور اسرائیلی دونوں ملکوں کے شہریوں خاص طور پر بچوں کا تحفظ کیا جاسکے۔
لولا ڈی سلوا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں لکھا تھا کہ بچوں کو کبھی بھی، دنیا میں کہیں بھی یرغمال نہیں بنانا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ حماس کو اسرائیل کے بچوں کو چھوڑنے کی ضرورت ہے، جنہیں ان کے اہل خانہ سے اغوا کیا گیا، اسرائیل کو بھی بمباری روکنے کی ضرورت ہے تاکہ فلسطینی بچے اور ان کی مائیں مصر کی سرحد کے ذریعے غزہ کی پٹی سے جا سکیں۔
اسرائیلی حملے کے بعد تل ابیب پر راکٹ فائر
فلسطینی گروپ نے بتایا کہ حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیلی فضائی حملے کے ردعمل میں تل ابیب پر راکٹس فائر کیے، جس میں غزہ میں مہاجرین بستی پر شہریوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
حماس نے صحافیوں کو مسیج میں بتایا کہ القسام بریگیڈ نے اسرائیل کے فضائی حملے کے ردعمل میں تل ابیب پر راکٹس داغے ہیں، جس میں الشطی اور جبالیہ کیمپوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
اے ایف پی کے نامہ نگاروں نے جمعرات کی صبح الشطی کیمپ کی سمت اور ناکہ بندی کی پٹی کے شمال میں 30 منٹ سے زائد درجنوں فضائی حملے دیکھے۔
حماس کی وزرت داخلہ کے ترجمان ایاد البزم نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ مقبوضہ (اسرائیلی فورسز) نے آج صبح الشطی اور جبالیہ کیمپ میں قتل عام کیا، درجنوں افراد شہید اور زخمی ہو گئے۔
اے ایف پی کے صحافیوں نے الشطی کمیپ میں کم از کم 7 افراد کی لاشیں اور 6 تباہ عمارتیں دیکھیں۔