• KHI: Fajr 5:50am Sunrise 7:12am
  • LHR: Fajr 5:30am Sunrise 6:57am
  • ISB: Fajr 5:39am Sunrise 7:08am
  • KHI: Fajr 5:50am Sunrise 7:12am
  • LHR: Fajr 5:30am Sunrise 6:57am
  • ISB: Fajr 5:39am Sunrise 7:08am

9 مئی ہنگامہ آرائی کیسز کے تمام ملزمان کا ٹرائل جیل میں کرنے کا فیصلہ

شائع October 9, 2023
لاہور میں مشتعل افراد نے کور کمانڈر ہاؤس (جناح ہاؤس) پر حملہ کرکے وہاں توڑ پھوڑ کی— فائل فوٹو: رائٹرز
لاہور میں مشتعل افراد نے کور کمانڈر ہاؤس (جناح ہاؤس) پر حملہ کرکے وہاں توڑ پھوڑ کی— فائل فوٹو: رائٹرز

نگران حکومتِ پنجاب نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اُن رہنماؤں اور کارکنان کے جیل میں ٹرائل کا نوٹی فکیشن جاری کردیا جو 9 مئی کو لاہور، راولپنڈی، گوجرانوالہ، میانوالی اور فیصل آباد سمیت صوبے کے مختلف شہروں میں ہنگامہ آرائی میں مبینہ طور پر ملوث تھے۔

پنجاب حکومت نے ملزمان کے جیل ٹرائل کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا جس میں کہا گیا ہے کہ تمام ملزمان کا ٹرائل لاہور کی سینٹرل جیل میں ہو گا۔

اس میں کہا گیا ہے کہ عسکری ٹاور پر حملے کے مقدمے کا ٹرائل بھی جیل میں ہو گا، تھانہ شادمان پر حملے اور جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے کا ٹرائل بھی جیل میں ہو گا۔

جناح ہاؤس حملہ کیس کے اسپشل پراسیکیوٹر فرہاد علی شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جناح ہاؤس حملہ کیس میں گرفتار تمام ملزمان کا ٹرائل جیل میں ہو گا، انسداد دہشت گری کی خصوصی عدالت کے جج جیل میں جا کر ملزمان کا ٹرائل کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ جناح ہاؤس حملہ کیس میں ملزمان کی تعداد بہت زیادہ ہے، اتنی بڑی تعداد میں ملزمان کو روز جیل سے عدالت لانا اور واپس لے جانا مشکل کام ہے۔

اسپشل پراسیکیوٹر فرہاد علی شاہ نے کہا کہ ہماری کوشش یہی ہے کہ مقدمے کا ٹرائل جلد از جلد مکمل کرائیں، اے ٹی سی کے رولز کے تحت جناح ہاؤس حملہ کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر ہوگی، چیئرمین پی ٹی آئی کی جناح ہاؤس حملہ کیس میں ضمانت عدم پیروی پر خارج ہوئی ہے، اگر عمران خان اڈیالہ جیل میں ہوئے انہیں بذریعہ ویڈیو لنک جیل ٹرائل میں شامل کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے نگران حکومتِ پنجاب نے 9 مئی کے پرتشدد واقعات میں ملوث رہنماؤں اور کارکنان کے جیل میں ٹرائل کا حکم دیا تھا۔

ذرائع نے بتایا تھا کہ یہ فیصلہ امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے اور تقریباً روزانہ کی بنیاد پر ملزمان کو انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں پیش کرنے میں پریشانی سے بچنے کے لیے کیا گیا ہے۔

ایک عہدیدار نے بتایا تھا کہ روزانہ متعدد مشتبہ افراد کو عدالتوں میں لے جانے کے بجائے کیس کی سماعت کے لیے ججوں کا جیل جانا زیادہ آسان ہے۔

تاہم کچھ ناقدین نے جیل کے اندر عدالتی کارروائی کی شفافیت پر اپنے خدشات کا اظہار کیا کیونکہ میڈیا کو ان مقدمات کی کوریج کے لیے رسائی نہیں دی جاتی۔

9 مئی کے مقدمات کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیمیں پہلے ہی لاہور کے 14 میں سے 12 مقدمات میں ٹرائل کورٹس میں چالان (چارج شیٹس) جمع کرا چکی ہیں، جن میں سے ایک مقدمہ کور کمانڈر ہاؤس پر حملے سے متعلق ہے۔

پولیس نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور 900 سے زائد پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کو ایف آئی آر میں شامل تمام جرائم کا مجرم قرار دیا تھا، مقدمات کے مطابق پارٹی کارکنان نے عسکری ٹاور اور شادمان تھانے سمیت فوجی تنصیبات، پولیس کی گاڑیوں اور دیگر سرکاری و نجی املاک پر بڑی تعداد میں حملہ کیا۔

عدالتوں میں جمع کرائے گئے چالان میں استغاثہ نے الزام لگایا تھا کہ 9 مئی کو ملزمان کی زیر قیادت پرتشدد مظاہرے ریاست کے خلاف ایک طے شدہ سازش کا حصہ تھے۔

اس میں کہا گیا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی تقاریر سمیت 400 سے زائد ویڈیو شواہد نے ثابت کیا کہ چھاؤنی کے علاقوں میں فوجی تنصیبات اور احاطے پر حملے پہلے سے طےشدہ تھے۔

ان مقدمات میں بغاوت اور ریاست کے خلاف جنگ چھیڑنے کے الزامات شامل کیے گئے ہیں اور چالان کے ساتھ ایف آئی اے اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی رپورٹس بھی منسلک کی گئی ہیں، صرف کور کمانڈر ہاؤس حملہ کیس میں پارٹی رہنماؤں سمیت 368 ملزمان کے چالان کیے جا چکے ہیں۔

چالان 3 ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل ہے جبکہ استغاثہ کے 210 گواہوں کی فہرست بھی مرتب کی گئی ہے، عسکری ٹاور کیس میں 65 مشتبہ افراد کو نامزد کیا گیا ہے اور ان کے خلاف الزامات کے ساتھ 55 گواہوں کی فہرست بھی جمع کرائی گئی ہے۔

گلبرگ تھانے میں درج مقدمے میں 5 ملزمان کو نامزد کیا گیا اور استغاثہ نے 36 گواہوں کی فہرست جمع کرائی تھی۔

واضح رہے کہ 9 مئی کو سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کی القادر ٹرسٹ کیس میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی طرف سے اسلام آباد ہائی کورٹ سے گرفتاری کے بعد تحریک انصاف کی طرف سے ملک گیر احتجاج شروع ہوگئے تھے۔

لاہور میں چند مشتعل افراد نے کور کمانڈر ہاؤس (جناح ہاؤس) پر حملہ کرکے وہاں توڑ پھوڑ کی اور فوجی تنصیبات نذر آتش کی تھیں، جس کے بعد حکومت نے فوجی تنصیبات پر حملے میں ملوث افراد کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا تھا جس کے بعد پی ٹی آئی کے کئی مرکزی رہنماؤں سمیت سیکڑوں کارکنان کی گرفتاری عمل میں آئی۔

کارٹون

کارٹون : 19 دسمبر 2024
کارٹون : 18 دسمبر 2024