میڈیا ورکرز سے متعلق تنازع میں چین کو بھارت سے بات چیت کی امید
چین نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایک دوسرے کے ممالک میں کام کرنے والے صحافیوں سے متعلق تنازع کے دوران ملاقات کرے۔
یہ تنازع اس وقت پیدا ہوا جب چین نے کہا کہ بھارت میں اس کے صحافیوں کے ساتھ غیر منصفانہ سلوک کیا گیا ہے اور ایک بھارتی صحافی کو چین چھوڑنے کا کہہ دیا گیا۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ایشیائی پڑوسیوں کے درمیان میڈیا کارکنوں پر تنازع سال 2020 کے وسط میں ان کے فوجیوں کے درمیان متنازع ہمالیہ سرحد پر جھڑپ کے نتیجے میں 24 ہلاکتوں کے بعد تعلقات میں بگاڑ کی تازہ ترین قسط ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بِن نے ایک بریفنگ میں کہا کہ ’حالیہ برسوں میں بھارت میں چینی صحافیوں کے ساتھ غیر منصفانہ اور امتیازی سلوک کیا گیا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ بھارت، چینی صحافیوں کے لیے ویزا جاری کرتا رہے گا، غیر معقول پابندیوں کو ہٹائے گا اور میڈیا کے تبادلے کے لیے سازگار حالات پیدا کرے گا۔
چین نے اپنے ہاں مقیم 2 بھارتی صحافیوں کے ویزوں کی تجدید کرنے سے انکار کر دیا تھا، جس کا حوالہ دیتے ہوئے بھارت نے رواں ماہ میں چینی سرکاری میڈیا کے باقی دو صحافیوں کے خلاف اسی طرح کی کارروائی کی تھی۔
دو بھارتی صحافیوں میں سے ایک ہندوستان ٹائمز کے رپورٹر نے اتوار کو چین چھوڑ دیا کیونکہ ان کا ویزا ختم ہو گیا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ پریس ٹرسٹ آف انڈیا نیوز ایجنسی کا چین میں آخری بھارتی رپورٹر رواں ماہ اپنے ویزے کی میعاد ختم ہونے پر وہاں سے چلا جائے گا۔
رواں سال چین میں بھارت کے چار رپورٹرز مقیم تھے لیکن دو کو اپریل میں یہ کہہ کر واپس آنے سے روک دیا گیا تھا کہ ان کے ویزے منجمد کر دیے گئے ہیں۔
اس سے دنیا کی دوسری بڑی معیشت میں بھارتی میڈیا کی موجودگی ختم ہوجائے گی۔
وانگ وین بِن نے کہا کہ بھارت نے 2020 سے چینی صحافیوں کے لیے نئے ویزوں کی منظوری نہیں دی، جس کے نتیجے میں وہاں 14 سے کم ہو کر صرف ایک چینی نامہ نگار رہ گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ بھارت کی جانب سے کچھ نہیں کیا گیا۔